خلائی مخلوق کے دس سال پرانے ڈھانچے کا معمہ حل

ویب ڈیسک  جمعـء 23 مارچ 2018
سائنس دانوں نے اس راز کو حل کرنے کے لیے مسلسل پانچ برس تک تحقیق کی، فوٹو : سائنس ڈیلی

سائنس دانوں نے اس راز کو حل کرنے کے لیے مسلسل پانچ برس تک تحقیق کی، فوٹو : سائنس ڈیلی

 لندن: پانچ برس کی مسلسل تحقیق کے بات سائنس دانوں نے 10 برس قبل دریافت ہونے والے خلائی مخلوق کے 6 انچ طویل ڈھانچے کا معمہ حل کرلیا۔

دس سال قبل 2003ء میں صحرائے ایٹا کاما میں واقع ایک چرچ کے نزدیک دفن چمڑے کے بیگ  سے 6 انچ کا ایک ڈھانچہ دریافت ہوا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ یہ کسی خلائی مخلوق کا ڈھانچہ ہے جو کسی طرح زمین پر اترنے کے بعد ہلاک ہوگئی۔

اب کئی سال بعد اس کا ڈھانچہ منظر عام پر آگیا۔ اس دریافت نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی اور سب ہی اس راز کے فاش ہونے کے منتظر تھے۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گیرے نولان اور ان کی ٹیم مسلسل پانچ سال تحقیق کے بعد دنیا کے سب سے چھوٹے ڈھانچے کی حقیقت تک پہنچ گئی ہے۔

ریسرچ ٹیم نے اپنے مقالے میں بتایا کہ عجیب الخلقت ڈھانچہ دراصل ایک انسانی ڈھانچہ ہی ہے جو جین کی تبدیل (Gene Mutation) کے باعث ایسی شکل اختیار کر گیا تھا۔

تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ ڈھانچہ ایک نوزائیدہ بچی کا ڈھانچہ ہے جو جنیاتی تغیر کے باعث اسی حال میں پیدا ہوئی تھی تاہم جانبر نہ ہوسکی تھی۔

سائنسی جریدے جینوم ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچی کو جنیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدائش کا مقررہ وقت آنے سے قبل ہی نامکمل حالت میں جنم دے دیا گیا تاہم غیر معمولی کیفیت کے باعث نوزائیدہ بچی اپنی پیدائش کے فوری بعد ہی انتقال کرگئی تھی۔

تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ ڈھانچہ دریافت ہونے سے محض 40 سال پرانا ہے۔ چوں کہ یہ ڈھانچہ صحرائے ایٹاکاما سے دریافت ہوا تھا اس لیے اس کا نام جگہ کی مناسبت سے ایٹا رکھ دیا گیا تھا۔

تحقیق کاروں نے ڈھانچے سے متعلق معلومات ہڈیوں میں موجود ہڈیوں کے گودے (Bon Marrow) کے تجزیے سے حاصل کیں جب کہ ڈھانچے سے حاصل ڈی این اے کا فرانزک لیب میں تجزیہ کیا گیا جس سے ثابت ہو گیا کہ یہ ڈھانچہ کسی خلائی مخلوق کا نہیں بلکہ ایک انسان کا ہے اور محض 40 سے 50 سال پرانا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔