فیڈریشن چیمبر کی بجٹ تجاویز؛ ٹیکس تنازعات نمٹانے کیلیے ثالثی کمیٹی فعال کرنیکا مطالبہ

علیم ملک  ہفتہ 24 مارچ 2018
سیلزٹیکس پیشگی کے بجائے اشیا کی ڈیلیوری پروصول،ریفنڈزکی جلد ادائیگی کیلیے اقدامات کیے جائیں،سفارشات حکومت کوارسال۔ فوٹو: فائل

سیلزٹیکس پیشگی کے بجائے اشیا کی ڈیلیوری پروصول،ریفنڈزکی جلد ادائیگی کیلیے اقدامات کیے جائیں،سفارشات حکومت کوارسال۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: فیڈریشن پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) نے ملک میں ٹیکس تنازعات کے خاتمے اور ٹیکس واجبات کی مد میں جمع ہونے والے بقایاجات کے خاتمے کے لیے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دستیاب دستاویز کے مطابق ایف پی سی سی آئی کی جانب سے حکومت کو ارسال کردہ بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے مختلف امور کے حوالے سے تنازعات کے حل کے لیے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی ایک موثرفورم ہے۔ بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں ان لینڈ ریونیو کے افسران سمیت نجی شعبے کے لوگ بھی شامل ہیں اس لیے اس کمیٹی کو دوبارہ فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف پی سی سی آئی کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس کمیٹی میں قانونی ماہرین اور تجارتی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیاجائے اور کمیٹی کے قیام اور تنازعات کے خاتمے کے لیے سماعت کے حوالے سے بھی باقاعدہ قوانین بنائے جائیں، حکم امتناعی، الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کی جانب سے تنازعات کی درخواستوں کو نمٹانے اور ریکارڈ رکھنے کے حوالے سے قوانین مرتب کیے جائیں۔

دستاویز کے مطابق تاجربرادری کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ٹیکس تنازعات کے حل کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات کی ایف بی آر توثیق نہیں کرتا اس لیے اس فورم کو زیادہ موثر بنایاجائے۔

اس بات کی تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کو آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کا پابند بنایاجائے اور اگر ایف بی آر کو کمیٹی کے کسی فیصلے پر تحفظات ہوں تو ایف بی آر اس پر نظرثانی کا کہہ سکتا ہے۔ حکومت کو بھجوائی جانے والی تجاویز میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ سیلز ٹیکس کی پیشگی ادائیگی کے بجائے اشیا کی ڈیلیوری کے وقت وصول کیاجائے۔

دستاویز کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 38 بی اور 40 بی اوردیگر قوانین کے تحت ایف بی آر کے افسران ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرتے ہیں اور ایف بی آرحکام ٹٰیکس دہندگان کے مقامات کی چھان بین کرتے ہیں ان اقدامات سے ٹیکس دہندگان کے لیے مسائل پیداہوتے ہیں۔

لہذا ایف آر حکام کومقامات کی چھان بین کے صوابدیدی اختیارات واپس لیے جائیں جو افسران ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے میں ملوث ہوں اور ان کے 50 فیصد سے زائد کے جائزے درست ثابت نہ ہوں توایسے افسران کی ترقی 3 سال کے لیے روک دی جائے۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر سے اپیل کی گئی ہے کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے ان خدمات پر بھی سیلز ٹیکس وصو ل کیا جا رہا ہے جن پر ایف بی آر انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس وصول کرتاہے اس اقدام سے ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔

تاجر تنظیموں نے تجویز دی ہے کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے سیلز ٹیکس وصولی کے معاملے کو صوبائی ریونیو بورڈز کے ساتھ مل کر حل کیاجائے۔ تاجربرادری نے ایک بار پھر زیر التوا وفاقی اور لوکل ٹٰیکس اور ڈیوٹیز کو ری فنڈ کرنے کے لیے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔