ملک میں اب کوئی مارشل لا نہیں لگے گا، وزیراعظم

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 مارچ 2018
نواز شریف مشرف دور میں بھی جیل سے پارٹی چلاتے رہے ہیں، وزیراعظم فوٹو:فائل

نواز شریف مشرف دور میں بھی جیل سے پارٹی چلاتے رہے ہیں، وزیراعظم فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا اور اب نہ کوئی جوڈیشل مارشل لاء آئے گا اور نہ کوئی اور مارشل لاء۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) صرف باتیں نہیں کام کرتی ہے اور ہم نے محدود وسائل کے باوجود بڑے چیلنجز پر قابو پایا ہے، 2013 میں ملک کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا، موجودہ حکومت نے 10 ہزار سے زائد میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔ موجودہ حکومت نے بجلی کی پیداوار کیلئے متبادل ذرائع پر بھی کام کیا ہے اور یہ مستقبل میں پاکستان کو فائدہ پہنچائیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، اب نہ کوئی جوڈیشل مارشل لاء آئے گا اور نہ کوئی اور مارشل لاء آئے گا۔ آئندہ عام انتخابات جولائی میں ہیں، جن میں عوام کا فیصلہ سر آنکھوں پر ہوگا، عوام کے فیصلہ کے مطابق ہی نئی حکومت آئے گی۔

بعد ازاں ننکانہ صاحب میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  نواز شریف صرف اپنی کارکردگی کی وجہ سےعوام کے سامنے موجود ہیں لیکن جو کام کرتے ہیں پیشیاں بھی وہی بھگتتے ہیں، ملک کے لئے کام نہ کرنے والے ملک سے باہر آرام سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی عوام میں کوئی عزت نہیں، انہیں ووٹ خرید اس عہدے پر لایا گیا، چیئرمین سینیٹ کا اس طرح انتخاب بےعزتی ہے۔ اس لئے ایسی بےعزتی سے بچیں اور صادق سنجرانی کو ہٹاکر متفقہ چیئرمین سینیٹ لائیں۔

اس سے قبل نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے جیل جانے کی باتیں مفروضوں پر مبنی ہیں تاہم اگر وہ جیل گئے تو وہاں سے بھی پارٹی پالیسی بناسکتے ہیں، وہ اس سے پہلے بھی مشرف دور میں پارٹی چلاتے رہے ہیں، لوگوں نے جیل میں رہ کر الیکشن جیتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے نواز شریف کی سیاست ختم نہیں ہوگی، نہ فوجی حکومتوں میں نوازشریف کی سیاست ختم ہوئی اور نہ آج کوئی کرسکتا ہے، اس سے پہلے بھی نوازشریف کو ہائی جیکر ٹھہرایا گیا ہے اور آج بھی ممکن ہے کہ عدالتیں ایسا فیصلہ کردیں، جیل میں ہونا نہ ہونا کوئی بات نہیں، نوازشریف پہلے بھی جیل میں رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد پارٹی نے فیصلہ کیا کہ شہباز شریف پارٹی صدر اور نوازشریف قائد ہوں گے، پارٹی فیصلوں میں نواز شریف کی رائے کی اہمیت ہوتی ہے، فیصلے پہلے بھی مشاورت سے ہورہے تھے اور اب بھی ہوں گے، کسی جوڈیشل مارشل لاء پریقین نہیں رکھتا اور اداروں میں کوئی تصادم نہیں، ہماری حکومت مدت پوری کرے گی اور دو ماہ میں الیکشن ہوجائیں گے، این آر او قسم کی کوئی چیز نہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے کی ہے نہ آج کررہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔