نیشنل اسٹیڈیم کی رونقیں بحال

سلیم خالق  اتوار 25 مارچ 2018
سیکیورٹی معاملات کے لیے بھی ضروری ہے کہ ٹکٹیں بلیک میں فروخت نہ ہوں، پی سی بی کو اس مسئلے کا سدباب کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹی معاملات کے لیے بھی ضروری ہے کہ ٹکٹیں بلیک میں فروخت نہ ہوں، پی سی بی کو اس مسئلے کا سدباب کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

فروری 2009 کی بات تھی،ٹیسٹ میچز میں ویسے ہی کراؤڈ بہت کم آتا ہے، نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاک سری لنکا میچ میں بھی شائقین نے زیادہ دلچسپی نہیں لی اور اتنے لوگ نہ آئے، جے وردنے اور سماراویرا نے ڈبل سنچریاں بنائیں تو یونس خان نے ٹرپل سنچری بنا کر جواب دیا۔

میچ میں رنز کے انبار لگے اور ڈرا پر اختتام ہوا،اس کے بعد نیشنل اسٹیڈیم پر خاموشی نے ڈیرے ڈال دیے، اگلے ٹیسٹ کے دوران لاہور میں مہمان کرکٹرز کے ساتھ جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن چکا، دہشت گردوں کے سری لنکن ٹیم پر حملے نے ملکی کرکٹ کو تباہ کر دیا،اس سے انٹرنیشنل کرکٹ پر فل اسٹاپ لگ گیا، میدان سونے ہو گئے، کراچی کے شائقین بھی انٹرنیشنل میچز کو  ترس گئے۔

آہستہ آہستہ ملکی حالات بہتر ہوئے اور لاہور میں مقابلوں کا آغاز ہوا، پھر اعتماد بڑھا تو اب کراچی کی رونقیں بھی بحال کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا،9 برس بعد شائقین کا انتطار ختم ہو رہا ہے جب اتوار کو نیشنل اسٹیڈیم میں اسلام آباد یونائٹیڈ اور پشاور زلمی کے درمیان پی ایس ایل کا فائنل کھیلا جائے گا، عوام کا جوش و خروش آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے،ماضی کے مقابلے میں اب صورتحال مختلف ہے۔

اس بار اسٹیڈیم  میں اتنی سخت سیکیورٹی ہے جو میں نے اپنے پورے کیریئر میں نہیں دیکھی، میچ سے ایک روز قبل ہی رینجرز نے انتظام سنبھال لیا اور واک تھرو گیٹس وغیرہ لگ چکے ہیں، جگہ جگہ تلاشی لی جا رہی ہے، دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے یہاں وہی صورتحال نظر آتی ہے، ٹیم ہوٹل میں بھی ایسا ہی ہے، گوکہ وہاں شائقین اپنے محبوب کرکٹرز کے ساتھ سیلفیز بنوانے کیلیے لفٹ کے باہر گھومتے نظر آئے مگر ان پر سیکیورٹی اہلکاروں کی گہری نظر تھی، یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔

ہمیں کسی لمحے سہل پسندی کا شکار نہیں ہونا، اتنے اچھے سیکیورٹی انتظامات کرنے ہیں کہ غیرملکی ٹیموں کا بھی پاکستان آنے کیلیے اعتماد بڑھے، پی ایس ایل فائنل کیلیے کئی معروف فارن کرکٹرز بھی پاکستان آئے ہیں انھیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے تاکہ اچھی یادیں لے کر واپس جائیں۔

ان دنوں شہر میں کسی میلے کا سا سماں ہے، سڑکوں پر کھلاڑیوں کی تصاویر، کٹ آؤٹس وغیرہ آویزاں اور لوگ اپنی گاڑیاں روک کر ان کے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں، جگہ جگہ لائٹس لگائی گئیں جو اچھا منظر پیش کررہی ہیں، کرکٹ نے پوری قوم کو یکجا کر دیا اور ملک میں ہر کوئی کھیل کے سحر میں مبتلا ہے،کراچی میں ہر کوئی چاہتا ہے کہ اسٹیڈیم جا کر میچ دیکھے مگر یقیناً ایسا ممکن نہیں، میچ کے ٹکٹ چند ہی گھنٹوں میں فروخت ہو گئے تھے،البتہ چند روز بعد ہی ویسٹ انڈیز سے تین میچز بھی کراچی میں ہونا ہیں۔

جن لوگوں کو ابھی موقع نہیں ملا وہ ٹکٹ خرید کر ان مقابلوں کو دیکھنے اسٹیڈیم جا سکتے ہیں، ان میں تو ٹکٹوں کے نرخ بھی کم ہوں گے،لاہور میں تو انٹرنیشنل میچز ہونے لگے تھے اب اپنے شہر میں بھی کرکٹ کی واپسی پرمجھے بہت خوشی ہے،گوکہ بہت سے دوست  ٹکٹ نہ دینے پر ناراض ہو گئے لیکن میں انھیں کیسے یقین دلاؤں کہ مجھے تاحال ایک بھی ٹکٹ نہیں ملا۔

گذشتہ برس انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی اور دبئی کے پی ایس ایل میچز میں اپنی جیب سے خرید کر کچھ دوستوں کو ٹکٹ دیے تھے لیکن پھر اندازہ ہو گیا کہ یہ طریقہ کار درست نہیں اور خاصا مالی بوجھ پڑ جاتا ہے، اس بار تو خریدنے کیلیے بھی ٹکٹ دستیاب نہ تھے، یہ اور بات ہے کہ واٹس ایپ گروپ، فیس بک و دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بلیک میں دھڑا دھڑ ٹکٹیں بک رہی ہیں، شناختی کارڈ اور نام ٹکٹ پر درج کرنے کی باتوں کے بعد بھی ایسا ہونا حیران کن ہے۔

ہمارے ملک میں حال ہی میں کرکٹ واپس آئی ہے، سیکیورٹی معاملات کے لیے بھی ضروری ہے کہ ٹکٹیں بلیک میں فروخت نہ ہوں، پی سی بی کو اس مسئلے کا سدباب کرنا ہوگا۔اس بارمیڈیا سینٹرز میں بھی خوب رونق لگے گی،لاہور کے میچز تو میں مس کر گیا لیکن ساتھی عباس رضا اور میاں اصغر سلیمی بتا رہے تھے کہ وہاں میڈیا باکسز کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے، کراچی میں بھی ملک بھر سے صحافی  دوست جمع ہوں گے۔

اس سے قبل دبئی اور یو اے ای میں پی سی بی کے مہمان بن کر40،50 صحافی آئے تھے، بعض اپنی مصروفیات کی وجہ سے 2،3 دن میں ہی واپس چلے گئے مگر دیگر پی ایس ایل کے میچز سے خوب لطف اندوز ہوئے تھے، اب اتوار کو طویل عرصے بعد نیشنل اسٹیڈیم کے میڈیا باکس میں بھی ماضی کا دور واپس آ جائے گا، فائنل کیلیے نیشنل اسٹیڈیم کو مکمل تیار قرار نہیں دے سکتے، چھت کا کام باقی ہے، البتہ یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ کم وقت میں کافی کام مکمل کیا گیا ہے۔

ماضی کے مقابلے میں یہ بہتر ہو چکا، ہفتے کو اختتامی تقریب کی بھی ریہرسل ہوئی جبکہ دونوں ٹیمیں پریکٹس کرتے بھی نظر آئیں،میچ کی بدولت اسٹیڈیم کے اطراف کی سڑکیں بن گئیں، کچرا بھی صاف ہوگیا، کاش حکمران شہر کے باقی حصے کی بھی ٹوٹی ہوئی سڑکیں اسی بہانے بنا دیں اور کچرا صاف کرا دیں،خیر فی الحال ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا، ابھی تو یہ سب باتیں بھول کر اہلیان کراچی کو پی ایس ایل فائنل سے لطف اندوز ہونا چاہیے، ایک ٹکٹ میں دو مزے کے مصداق میچ سے قبل اختتامی تقریب میں معروف گلوکار بھی فن کا مظاہرہ کریں گے۔

یوں شائقین کرکٹ اور میوزک دونوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے، طویل عرصے بعد نیشنل اسٹیڈیم کی رونقیں بحال ہو رہی ہیں، اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں، وہ خوش نصیب جنھیں ٹکٹ مل چکے اتنے اچھے رویے کا مظاہرہ کریں کہ فائنل کے بعد مثالیں دی جائیں،وہ نیشنل اسٹیڈیم جہاں کچھ عرصے قبل شادی لانز بنانے کی باتیں ہو رہی تھیں شکر ہے اب وہاں کرکٹ مقابلے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں جس پر ہر پاکستانی کی طرح میں بھی خوشی سے سرشار اور دعاگو ہوں کہ یہ رونقیں اب کبھی ختم نہ ہوں۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں۔(

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔