پروٹین کی کمی کا شکار خواتین سورج مُکھی کے بیج کھائیں

شاہدہ ریحانہ  پير 26 مارچ 2018
خواتین اور بچوں کے غذائی شیڈول میں سورج مکھی کے بیجوں کا مغز ایک بہترین غذائی پروٹین ثابت ہوگا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

خواتین اور بچوں کے غذائی شیڈول میں سورج مکھی کے بیجوں کا مغز ایک بہترین غذائی پروٹین ثابت ہوگا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

آج کل آپ جہاں کہیں چلی جائیں آپ کو لڑکیاں بالیاں، بڑی، چھوٹی، درمیانی عمر کی خواتین، سورج مکھی کے نمکین اور بھنے ہوئے بیج بڑے مزے سے چھیل چھیل کر کھاتی نظر آئیں گی۔ یہ منظر دیکھنے میں شاید عجیب لگے، مگر یہ ہے بہت مفید عمل، ہم اس کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔

آپ نے اکثر یہ منظر بھی دیکھے ہوں گے کہ اسکول، کالج گرلز، ورکنگ ویمن اور دیگر خواتین فرصت کے اوقات میں دوستوں کے ساتھ گپ شپ لگاتے ہوئے، سفر میں اور سیر و تفریح کرتے ہوئے اپنے ساتھ سورج مکھی کے روسٹڈ سیڈ بیج رکھتی ہیں تاکہ جب جی چاہے وہ ان سے لطف اندوز ہوسکیں۔

ریڑھی والے، خصوصاً ’’لالہ جی‘‘ گلیوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں انھیں بھونتے اور فروخت کرتے نظر آتے ہیں۔ کھانے میں سوندھے، نمکین اور کرارے یہ بیج بادام، پستے کے ذائقے سے کسی بھی طرح کم محسوس نہیں ہوتے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ سورج مکھی کے ان بیجوں کی افادیت خواتین کے لیے کیا ہے اور یہ جادو بھرا بیج انہیں کیا کیا فائدے پہنچاتا ہے۔پاکستانی خواتین کی اکثریت غذائی قلت اور متوازن غذا کی کمی کا شکار ہے۔ وٹامن، منرل، پروٹین، حیاتین، لحمیات، کاربوہائیڈریٹ اور آئرن (فولاد) وغیرہ کی کمی تو ایک عام بات ہے۔

پروٹین حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ گوشت ہے جو ہماری آبادی کی اکثریت کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ دالیں اور سویا بین وغیرہ بھی کچھ کم منہگی نہیں ہیں۔ چنے اور بینز بھی عام عورت کی پہنچ میں آسانی سے نہیں آتیں جن سے وہ اپنے جسم میں پروٹین کا خزانہ حاصل کرلے اور اس کی کمی کا خاتمہ کرلے، تاہم سورج مکھی کے بیج اور تیل میں پروٹین کا ایک بھرپور خزانہ موجود ہے۔

غریب ممالک کی خواتین سورج مکھی کے بیجوں کو بہ طور غذا استعمال کرتی ہیں۔ جب کہ اس کے تیل کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ کھائے جانے والے بیجوں میں سورج مکھی کے بیج سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں اور ہماری خواتین کو بہت مرغوب ہیں۔ ان کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ان سفید و کالے اور لمبے چپٹے بیجوں میں آئرن، فاسفورس اور پروٹین جیسے عناصر کا پورا اور مکمل خزانہ موجود ہے۔ یہ وٹامن بی کے حصول کا ذریعہ بھی ہیں۔

سورج مکھی کے بیجوں کی ایک اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ کسی بھی کھانے کی غذائیت بڑھادیتے ہیں۔ بڑے بڑے ریستورانوں میں سورج مکھی کے چھوٹے بیج پیس کر دہی، شوربے اور سلاد پر چھڑکے جاتے ہیں۔ اگر ان بیجوں کو چھیل کر سبزیوں میں ملالیا جائے تو ان میں پروٹین، وٹامنز اور معدنی اجزا کے ساتھ ساتھ آئل بھی شامل ہوجاتا ہے جس کے بعد یہ تیار کردہ سبزیاں غذائیت میں بے پناہ اضافے کا سبب بن جاتی ہیں۔

دنیا کے بہت سے ممالک کی خواتین سورج مکھی کے بیجوں کو میٹھے اور نمکین پکوانوں میں اوپر سے پستہ بادام کی ہوائیوں کی طرح باریک پیس کر یا کاٹ کر استعمال کرتی ہیں۔ڈائٹنگ کرنے والی اور کم زور جسم رکھنے والی خواتین، لاغر و کم زور بچوں اور بڑھتی عمر والے بچوں کو سورج مکھی کے یہ روسٹڈ بیج بھی بہ طور اسنیکس کھانے کے لیے دیں اور پھر اس کے اثرات بھی دیکھیں۔

خواتین اور بچوں کے غذائی شیڈول میں سورج مکھی کے بیجوں کا مغز ایک بہترین غذائی پروٹین ثابت ہوگا۔ یہ اپنی جگہ خود ایک مکمل غذا ہے۔ اگر سورج مکھی کے بیجوں کو پیس کر یا کوٹ کر دودھ میں شامل کرکے بچوں اور ٹین ایجرز کو پلایا جائے تو یہ ان کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی غذائی اور پروٹین کی ضروریات بھی پوری کرتے ہیں۔

سورج مکھی کے بیجوں میں 50 فی صد تیل شامل ہوتا ہے، لہٰذا بہتر یہ ہوگا کہ کہ ان مغزوں کو روسٹ کرکے استعمال کیا جائے۔

سورج مکھی کے بیجوں کے استعمال سے خواتین میں کام کاج کے بعد تھکاوٹ اور جھنجلاہٹ کا احساس ختم ہوجائے گا۔

شوگر کے مریض ان بیجوں کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں، تاہم کہا جاتا ہے کہ سورج مکھی کے یہ طلسماتی بیج جسم میں زیادہ شوگر اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں۔ سورج مکھی کے بیجوں میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ پوٹاشیم ہماری روز مرہ کی غذا میں پائے جانے والے سوڈیم کے توازن کو برقرار رکھتی ہے۔

سورج مکھی میں پائی جانے والی میگنیشیم کی وافر مقدار دل، پٹھوں اور اعصابی بافتوں میں کیلشیم اور میگنیشیم کے درمیان مناسب توازن قائم رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ سورج مکھی کے بیجوں میں تھا یامین اور نایاسین کا پایا جانا سورج مکھی کو اعصاب اور دماغ کے ساتھ ساتھ جلد اور اعضائے ہضم کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اگر انسانی جسم میں تھایامین اور نایاسین جیسے اہم وٹامن کی کمی ہوجائے تو متعدد امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔

افریقی خواتین سورج مکھی کے بیجو ں کا جوشاندہ یا خشک بیجوں کا سفوف اپنے بچوں کو گلے کی سوزش، کھانسی، انفلوائنزا، ٹانسلز اور برونکائیٹس جیسے امراض میں کھلاتی اور پلاتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ جس گھر میں سورج مکھی کا پودا لگا ہوتا ہے، اس گھر کے باسی زکام اور انفلوائنزا سے مکمل طور پر محفوظ رہتے ہیں۔ افریقی خواتین کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی اور پسند کی جانے والی شے سورج مکھی کے بیج ہیں۔ پھر ان سے تیار کردہ آئل، آٹا، گھی، مکھن، کریم ان کی روز مرہ کی غذا میں شامل ہیں۔

سورج مکھی کے بیجوں سے تیار کردہ آٹا ان خواتین میں خون کی کمی سے پیدا ہونے والے امراض سے بچاؤ اور علاج بھی کرتا ہے۔ انسانی صحت کی بہتری میں سورج مکھی کے بیج بہت زیادہ بہتری لاسکتے ہیں۔ اس کا تیل خون کی شریانوں کی دیواروں پر کولیسٹرول کو جمنے نہیں دیتا۔

یورپ، امریکا اور افریقا کے مقابلے میں ایشیائی خواتین ابھی سورج مکھی کی افادیت اور اہمیت سے ناواقفیت کی بنا پر اس سے کچھ دور ہیں۔ تاہم انہیں چاہیے کہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کے لیے تمام اسنیکس کو سن فلاور آئل میں تیار کریں۔ بلکہ ناشتے کا اہتمام بھی سن فلاور آئل سے کریں یہ آپ کی صحت کے لیے ہی مفید نہیں بلکہ جلد اور بالوں کے لیے بھی غذا فراہم کرتا ہے اور آپ دیر تک جوان رہ سکتی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔