بلڈ پریشر سے بچنا ہے تو بار بی کیو سے دور رہیے

ویب ڈیسک  بدھ 22 اگست 2018
باربی کیو اور آگ پر بھون کر گوشت کھانے کی بہتات سے بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے، طبی ماہرین (فوٹو: فائل)

باربی کیو اور آگ پر بھون کر گوشت کھانے کی بہتات سے بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے، طبی ماہرین (فوٹو: فائل)

نیویارک: طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مرغی، مچھلی یا گوشت کو براہ راست آگ پر بھون کر کھایا جائے تو اس سے بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

قبل ازیں ماہرین یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر گوشت کو بہت بلند درجہ حرارت پر پکایا جائے تو اس سے سرطان کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں  پیش کردہ ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باربی کیو، گرلنگ اور گوشت کو آگ پر براہ راست بھوننے کے رجحان کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے کھانوں کی زیادتی سے لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے لیکن یہ خدشہ درمیانے درجے کا ہوسکتا ہے۔

سروے کے مرکزی مصنف گوانگ لایو ہیں جو ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ریسرچ فیلو ہیں۔ ان کی ٹیم نے 53 ہزار 852 افراد کا طویل مدتی مطالعہ کیا جن میں 32 ہزار 925 خواتین پر مشتمل دو گروپ اور 17 ہزار 104 مرد شامل تھے۔ سروے کے آغاز میں کسی کو بھی بلڈ پریشر، ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر کا مرض لاحق نہ تھا۔

اگلے 12 سے 16 سال کے درمیان ان میں سے 37 ہزار 123 افراد کو ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوگیا۔ ان میں سے جن خواتین و حضرات نے ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی، مرغی یا سرخ گوشت کھایا ان میں بلڈ پریشر کا خطرہ 17 فیصد تک نوٹ کیا گیا لیکن یہ مرض ان میں پیدا ہوا جو گوشت کو آگ پر بھون کر یا گرلنگ کے بعد کھاتے رہے۔ جن خواتین و حضرات نے مہینے میں 15 مرتبہ اس طرح گوشت کھایا ان میں بلڈ پریشر بڑھنے کا رجحان سب سے زیادہ تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گوشت کو بلند درجہ حرارت پر پکانے سے اس میں بعض مضر صحت کیمیکل پیدا ہونے لگتے ہیں جو کھانے والوں میں اندرونی سوزش، انسولین سے مزاحمت اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بنتے ہیں۔

ماہرین نے زور دیا ہے کہ ہر دوسرے دن اس طرح کا گوشت کھانے والوں کا بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے تاہم ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ آگ پر بھنا گوشت کھانے سے صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔