ڈاؤ یونیورسٹی: سانپ کے کاٹے کی ویکسین کے تجربات مکمل

طفیل احمد  بدھ 10 اپريل 2013
لیبارٹری میں سانپوں کے زہرسے مختلف ویکسین کے کلینکل ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں اور ہر سانپ کے کاٹے کی علیحدہ ویکسین تیارہوگی۔  فوٹو: فائل

لیبارٹری میں سانپوں کے زہرسے مختلف ویکسین کے کلینکل ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں اور ہر سانپ کے کاٹے کی علیحدہ ویکسین تیارہوگی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے سانپ کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کے لیے تیارکی جانے والی ویکسین کے کلینکل ٹرائل (تجربات)کامیابی سے مکمل کرلیے۔

جس کے بعد اوجھا انسٹیٹیوٹ میں سیروبائیولوجی لیبارٹری کی تعمیر کاکام شروع کردیا گیا ہے جہاں مستقبل میں ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ،پولیوویکسین، تشنج،سگ گزیدگی میں استعمال ہونے والی ویکسین اورکینسرکی اینٹی باڈیز ویکسین بھی تیارکی جاسکے گی،ڈاؤیونیورسٹی کے ماہرین نے گزشتہ سال پہلی بارسانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین پر تحقیق مکمل کی تھی۔

یہ ویکسین پاکستان میں پائے جانے والے مختلف سانپوں کے زہرسے تیارکی گئی ہے جس کی پروڈکشن کیلیے باقاعدہ لیبارٹری کی تعمیر کاکام 4 ماہ میں مکمل اور ویکسین کی باقاعدہ پیدوار شروع ہوگی،لیبارٹری میں سانپوں کے زہرسے مختلف ویکسین کے کلینکل ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں اور ہر سانپ کے کاٹے کی علیحدہ ویکسین تیارہوگی جس کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی میں کتے کے کاٹے، تشنج،کینسرکے امراض میں استعمال ہونیوالی اینٹی باڈیزکی بھی حفاظتی ویکسین سمیت ہیپاٹائٹس بی میں استعمال کی جانے والی ویکسین بھی تیارکی جائیگی۔

مجوزہ لیبارٹری اوجھاکیمپس میں قائم کی جارہی ہے،جدید مشینیں اور پلانٹس بھی منگوالیے گئے ہیں،پاکستان میں سالانہ20ہزار افرادسانپ کے کاٹنے سے رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے 12ہزار ہلاک ہوجاتے ہیں، ویکسین کی پروڈکشن سے سانپ کے کاٹے سے ہونے والی اموات پر قابو پایا جاسکے گا، سانپ کے کاٹے کی جو ویکسین بیرون ممالک سے منگوائی جاتی ہے وہ پاکستان میں موثرنہیں،بیرون ممالک سے آنیوالی ویکسین وہاں کے سانپوں کے زہر سے بنائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں سانپ مختلف نوعیت کے پائے جاتے ہیں۔

جن کے زہر سے ویکسین بنائی جاتی ہے،یونیورسٹی نے دوسال قبل مختلف سانپوں کی لیبارٹری (اسنیک ہاؤس) قائم کی تھی جہاں تجربات جاری تھے،سانپوں کے ویکسین کے کامیاب ٹرائل کے بعد دوسرے مرحلے میں سگ گزیدگی کی اینٹی ربیز اور مستبقل میں ہیپاٹائٹس وائرس، پولیو، تشنج اور انفلوائینزا سے بچاؤکی ویکسین بھی تیارکی جا سکے گی،تیارکی جانے والی تمام ویکسین عالمی ادارہ صحت اورعالمی ادارے ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔