دنیا کے سب سے بڑے ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات دریافت

اسکاٹ لینڈ میں جراسک عہد کے سوروپوڈز کے درجنوں نقوشِ پا سے ان جانوروں کو سمجھنے میں مدد ملے گی


/ April 04, 2018
اسکاٹ لینڈ کے ایک جزیرے پر ڈائنوسار کے قدموں کے 17 کروڑ سال قدیم نقوشِ پا کی ایک جھلک (فوٹو: بشکریہ ڈیلی ٹیلی گراف)

ISLAMABAD: ماہرین نے کرہ ارض پر موجود دنیا کے سب سے بڑے ڈائنو سار کے قدموں کے نشانات دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ نایاب نقوش پا اسکاٹ لینڈ سے ملے ہیں جو ابتدائی سوروپوڈز سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس مقام پر 17 کروڑ سال قبل پائے جاتے تھے۔ یہ نقوش ایک چھوٹے سے جزیرے پر موجود کھارے پانی کی جھیل کے پاس سے ملے ہیں اور اس جزیرے کو آئل آف اسکائی کہا جاتا ہے۔ نقوش کا تعلق وسط جیوراسک عہد سے ہے اور اسی علاقے میں 2015ء میں بھی سوروپوڈس کے نقش پا ملے تھے لیکن وہ قدرے چھوٹے جانور کے تھے۔

واضح رہے کہ سوروپوڈز زمین پر بہت بڑے ڈائنوسار گزرے ہیں جن کی جسامت 15 میٹر اور وزن 10 ٹن تک ہوتا تھا۔ اسی جگہ خون خوار ڈائنوسار، ٹی ریکس کے قدموں کے آثار بھی ملے ہیں جو دو میٹر تک بلند تھا۔ تاہم ماہرینِ ارضیات نے سوروپوڈس کے نشانات کو نایاب قرار دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کا یہ علاقہ کروڑوں سال قبل ڈائنوسارز کی آماجگاہ تھا جہاں ان کا بھرپور ارتقا ہوا تھا۔

اس موقع پر ایڈنبرا یونیورسٹی کے ماہر معدومیات ڈاکٹر اسٹیو بروسا نے کہا ہے کہ ایک ہی مقام پر ڈائنو سار کے قدموں کے اتنے بہت سے نشانات ڈھونڈنا محال ہوتا ہے اور اسی بنا پر اسکاٹ لینڈ کا یہ جزیرہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس جگہ سے واضح ہے کہ ایک ہی جگہ گوشت خور اور لمبی گردن والے سبزہ خور ڈائنوسار دونوں موجود تھے اور ساتھ رہ رہے تھے۔



ماہرین کا اصرار ہے کہ اس وقت اسکاٹ لینڈ ایک گرم علاقہ تھا اور یہاں ڈائنو سار پائے جاتے تھے۔ سوروپوڈز کے قدم کے نشانات گاڑی کے ٹائر کے برابر ہیں جبکہ دوسرے گوشت خور ٹی ریکس کے قدموں کے نشانات ایک باسکٹ بال جتنے ہیں۔ اس مقام پر دونوں جان داروں کے قدموں کے 50 نشانات ملے ہیں اور ماہرین مزید نقوشِ پا کی تلاش میں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں