- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
ایف آئی اے سربراہ کا غلط تحقیقات کرنے سے انکار، خمیازہ خاندان کو بھگتنا پڑ گیا
کراچی: ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے بیٹے اور معروف وکیل منظربشیر میمن نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ سندھ میں بشیر میمن کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کوان طاقتور عناصرکی طرف سے ہراساں کیا جارہا ہے جن کیخلاف ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے۔
درخواست میں بااثر سیاسی افراد ،ان کے ساتھیوں اور ان کے کاروبار کے نام رازداری اور ان کے خلاف جاری انکوائریوں کے زیر التوا ہونے کے باعث درج نہیں کیے گئے۔ حکومت سندھ کو بذریعہ چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ سندھ سندھ ورکس اینڈ سروسز سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور سندھ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوفریق بناتے ہوئے درخواست گزارنے کہاہے کہ اس کے والد کے لیے یہ طرز عمل نئی چیز نہیں۔ انہیں ماضی کی ایک حکومت کے سیاسی حریفوں کے خلاف بنائے گئے درجنوں فوجداری مقدمات کی تفتیش کے نتائج کو تبدیل کرنے سے انکار پر تکلیف دہ پوسٹنگز اورکردار کشی کی مہم کا بھی سامنا رہا جو سندھ ہائی کورٹ نے ان کے سپرد کی تھیں۔
درخواست گزار نے دعوی کیاہے کہ ان بااثرعناصرنے ایف آئی اے تحقیقات کے منفی نتائج کے خوف سے بشیرمیمن کو دباؤمیں لانے کے لیے ان کے خلاف حکومتی وسائل اورمشینری کااستعمال شروع کردیاہے تاکہ تحقیقات کارخ موڑکراپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
درخواست گزارنے کہاہے کہ سندھ حکومت بشیرمیمن کی بہوڈاکٹرماہ نورمنظر، ان کے دامادافتخاراحمد، ایف آئی اے ڈی جی کے کزن ڈاکٹر مزمل میمن سندھ ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ میں میڈیکل آفیسر، ڈی جی کے بھتیجے تجمل میمن جو کہ بورڈ آف ریونیو حیدرآباد میں آفس اسسٹنٹ ہیں ، بشیرمیمن کے ایک اور بھتیجے اوکاش خالدمیمن حیدر آبار ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ،بشیر میمن کے ایک کزن آصف احمد میمن جو حیدر آباد کلب کئے ایڈمنسٹریٹر ہیں پردباؤڈال رہی ہے۔
افتخاراحمدجوکہ ورکس اینڈسروسزڈیپارٹمنٹ میں ایگزیکٹوانجنیئرتھے انہیں بہترین سروس ریکارڈکے باوجودمذکورہ پوسٹنگ کے صرف 8ماہ بعداوایس ڈی بنادیاگیا۔ ڈاکٹر ماہ نورجو سندھ ایمپلائزسوشل سکیورٹی انسٹی ٹیوشن میں ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر ہیں،انہیں باوثوق ذرائع سے پتاچلاہے کہ انہیں بھی جلد اپنے شوہر اور بچوں سے دور کسی دوردراز علاقے میں ٹرانسفر کر دیا جائے گا اور انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ انکی مجوزہ ٹرانسفر کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی راہنماؤں کے غصے کی بنیاد پر جی جا رہی ہے جو انکے سسر کو پیغام دینا چاہتے ہیں۔
درخواست گزار نے سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ مدعا علیہان کو ہدایت کرے کہ وہ بشیر میمن یا ان کے اہل خانہ کے خلاف کسی قسم کی غیر قانونی، جبری اور امتیازی کارروائی کرنے سے باز رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہدایت کی جائے کہ ان کے رشتہ داروں کے خلاف جھوٹے کیسز بنانے سے باز رہے۔
متعلقہ اداروں کو ہدایت کی جائے کہ وہ بشیر میمن کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو کسی قسم کا جسمانی یا پیشہ ورانہ نقصان پہنچانے سے باز رہیں اور سندھ کے آئی جی پولیس کو ہدایت کی جائے کہ درخواست گزار اور اس کے اہل خانہ کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے عدالت اس کے علاوہ بھی موجودہ حالات میں اگر کوئی ریلیف مناسب سمجھے تو انہیں دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔