اسحاق ڈارضمنی ریفرنس شریک ملزمان پرفرد جرم عائد کرپشن چارجز خارج

تینوں ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکارکردیا


ویب ڈیسک April 05, 2018
عدالت نے 11 اپریل کو استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا ہے؛ فوٹوفائل

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت۔ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی جبکہ تینوں شریک ملزمان کا صحت جرم سے انکار۔ تاہم عدالت نے نیب کے ریفرنس میں موجود کرپشن کے چارجز سے متعلق نیب آرڈیننس کی ق 9(A)(4)کو فرد جرم سے خارج کر دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان پر اثاثے بنانے میں معاونت کا الزام ہے نہ کہ کرپشن کے الزامات۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمنی ریفرنس کی سماعت آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ مقدمے کی سماعت احتساب جج محمد بشیر نے کی۔ شریک ملزمان منصور رضا، سعید احمد اورمحمد نعیم محمود عدالت میں موجود تھے۔ تینوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کارروائی 11 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ملزمان کو طلب کر لیا ہے۔

سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے عدالت کو بتایا کہ سعید احمد نے ضمنی ریفرنس کو خارج کرنے کی درخواست پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ جس پر جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کا احترام ہے مگر ابھی وہاں سے کوئی حکم نہیں آیا ۔ ہم کارروائی کے مطابق فرد جرم عائد کر دیتے ہیں اگر سپریم کورٹ سے کوئی فیصلہ آیا تو احتساب عدالت کی کارروائی ختم کر دیں گے۔

فرد جرم عائد کئے جانے کے عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ایسے بینک اکاونٹ کے ذریعے جو کہ مفرور ملزم کے نام پر نہیں تھے، اسحاق ڈار کو غیر قانونی ذرائع سے اڑتالیس کروڑ، اٹھائیس لاکھ، اڑتالیس ہزار چھ سو اڑتالیس روپے (482,848,648 ) کے اثاثے بنانے میں معاونت فراہم کی۔ ان بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منتقل کی گئی رقم سے اپنے نام پر اور اپنے بچوں کے نام پر اثاثے بنائے۔ لہذا تینوں شریک ملزمان پر نیب آرڈینس کی دفعہ
9(a)(v) اور دفعہ (xii) کے تحت فرد جرم عائد کی جاتی ہے اور ملزمان کے خلاف ان ہی دفعات کے تحت عدالتی کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے نیب کے ضمنی ریفرنس میں عائد کی گئی نیب آرڈیننس کی سب سے اہم 9(A)(4) کو فرد جرم سے خارج کر دیا۔ نیب آرڈیننس کی دفعہ 9 مالی کرپشن کرنے یا بدعنوانی سے متعلق ہے جبکہ دفعہ 9(A) (4)میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخض بدعنوانی اور ہیر پھیر کے ذریعے اپنے لئے، اپنے بچوں یا دیگر عزیز و اقارب کے لئے مالی فائدے حاصل کرے تو اس پر 9(A)(4) کے تحت کارروائی ہو گی۔

نیب کے وکیل کی جانب سے دفعہ 9(A)(4) کو فرد جرم سے خارج کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملزمان کے خلاف سب سے اہم چارج ہے لیکن جج نے نیب کے وکیل کا اعتراض رد کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان پرالزام ہے کہ ملزم اسحاق ڈار نے ان کے بینک اکاؤنٹ استعمال کئے اور اس طریقے سے انہوں نے اثاثے بنانے میں معاونت فراہم کی ۔ ملزمان پر کسی قسم کی کرپشن کرنے کا الزام نہیں اس لئے ان پر کرپشن سے متعلق دفعات عائد نہیں کی جا سکتی۔

عدالت کی جانب سے عائد کی گئی فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزم سعید احمد بھی مفرور ملزم اسحاق ڈار کے ہمراہ ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی، جس کمپنی نے فرسٹ ہجویری مضاربہ مارکیٹ میں جاری کیا، کے ایک ڈائریکٹر تھے ۔ ملزم اسحاق ڈار نے آپ کے نام سے پانچ بینک اکاونٹ کھولے اور ان سے رقوم بیرون ملک منتقل کیں۔ آپ پر الزام ہے کہ آپ ان بینک اکاونٹ کی موجودگی سے آگاہ تھے لیکن آپ نے ان پر اعتراض نہیں کیا اس طرح آپ ملزم اسحاق ڈار کو غیر قانونی اثاثے بنانے میں معاونت فراہم کی۔ آپ پر نیب آرڈیننس کی دفعہ 9(a)(v) کے تحت ناجائز اثاثے بنانے میں معاونت کا جرم عائد کیا جاتا ہے۔

ملزم نعیم محمود پر الزام عائد کیا گیا ہے آپ مفرور ملزم اسحاق ڈار کے ہمراہ ہجویری مینجمنٹ کمپنی میں ڈائریکٹر تھے اور ملزم اسحاق ڈار کو 1978 سے جانتے تھے۔ آپ ہجویری مضاربہ میں ڈائریکٹر رہے اور کمپنی میں مختلف اہم ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ جنرل منیجر فنانس کے عہدے پر بھی رہے۔ آپ نے رقوم کی منتقلی کے لئے جعلی بینک اکاونٹ کھولنے اور رقوم کی منتقلی میں ملزم اسحاق ڈار کی معاونت کی۔ آپ سعید احمد کے نام پر کھولے گئے بینک اکاونٹ میں متعارف کنندہ بھی ہیں۔ ملزم سعید احمد پر بھی نیب آرڈینس کی دفعہ 9(a)(v) کے تحت ناجائز اثاثے بنانے میں معاونت کا جرم عائد کیا جاتا ہے۔

ملزم منصور شاہ پر عائد فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ وہ ہجویری مضاربہ کمپنی کے اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ میں کام کرتے تھے اور فرسٹ ہجویری مضاربہ کے شیئر ہولڈر بھی تھے جسے بعد میں سعید احمد کے نام پر قرض لینے کے لئے البرکہ بینک میں گروی رکھوا دیا گیا تھا۔ ملزم منصور پر بھی بینک اکاؤنٹ کھولنے میں معاونت کرنے اور سعید احمد کے نام پر موجود بینک اکاؤنٹ کو آپریٹ کرنے اور رقوم بینک اکاونٹ میں جمع کروانے ، چیک بک کو استعمال کرنے، دیگر ذرائع سے معاونت فراہم کرنے کے الزام پر 9(a)(v) کے تحت ناجائز اثاثے بنانے میں معاونت کا جرم عائد کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں