خاموش الفاظ کو عملی ہدایات میں تبدیل کرنے والا جادوئی ہیڈ سیٹ

دونوں افراد ایک دوسرے سے بات تو کریں گے لیکن اپنے منہ سے ایک لفظ ادا نہیں کریں گے


ویب ڈیسک April 06, 2018
یہ ہیڈ سیٹ بغیر کہے الفاظ کو دوبارہ سناتا ہے اور ان گنت ہدایات پر بھی کام کرتا ہے (فوٹو: بشکریہ ایم آئی ٹی میڈیا لیب)

میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایک ایسا انوکھا ہیڈ سیٹ بنایا ہے جسے اگر آپ پہن کر کوئی بات ذہن میں بولتے ہیں تو وہ اسے عملی اقدامات یا ہدایات میں تبدیل کردیتا ہے۔

اس ہیڈ سیٹ نظام کو 'آلٹرایگو' کا نام دیا گیا ہے جو کان اور جبڑے سے جڑا رہتا ہے۔ آپ کی دماغی سرگرمی یا آواز کی بجائے یہ جس شے پرعمل کرتا ہے اسے 'ذیلی آواز' یا 'سب ووکلائزیشن' کہا جاتا ہے جو منہ میں بولے جانے والے خاموش الفاظ بھی کہلاتے ہیں۔ اس کی زیادہ تفصیل نیچے دی گئی ویڈیو میں دیکھی جاسکتی ہے۔

اس طرح ہیڈ سیٹ خاص لفظ کو محسوس کرکے اسے کمپیوٹر میں بھیجتا ہے جہاں گمنام الفاظ کے تحت کمپیوٹر کسی بھی آلے کو ہدایات جاری کرتا ہے۔ اس حیرت انگیز شے کے موجد ایم آئی ٹی میڈیا لیب سے وابستہ سائنس داں ارنووکپور ہیں جس نے اسے 'آرٹی فیشل انٹیلی جنس آگمینٹیشن ڈیوائس' کا نام دیا ہے۔

ارنوو کپور کے مطابق وہ انسان اور مشین کو اس طرح جوڑنا چاہتے ہیں کہ دونوں باہم مل جائیں اور انسانی شعور کا حصہ بن سکے۔ ترقی پذیر ممالک میں دماغی سگنلز سے حرکت کرنے والے مشینی بازو اور ٹانگ عام دستیاب ہیں جنہیں مایوالیکٹرک پروستھیٹکس بھی کہا جاتا ہے۔ آلٹر ایگو بھی عین اسی طرح کام کرتا ہے۔



جب جب آپ زیر لب کسی لفظ کو ادا کرتے ہیں تو ان سگنل کو ہیڈ سیٹ میں لگے سنسر نوٹ کرتے ہیں۔ اس کے بعد یہ کمپیوٹر انہی الفاظ کو لوٹاتا ہے جس طرح گوگل آپ کے الفاظ دہرانے کا کام کرتا ہے۔ تاہم ہر شخص کے منفرد لہجے کے لحاظ سے اچھی طرح کام کرنے کے لیے آلٹر ایگو کو تھوڑی ٹریننگ کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس طرح آپ ہاتھ ہلائے اور کچھ کہے بغیر کمپیوٹر پر شطرنج کھیل سکتے ہیں اور سادہ انداز میں دوسرے لاتعداد کام کرسکتے ہیں۔

اگلے مرحلے میں ان کا نظام دو افراد کے درمیان اس طرح کام کرے گا کہ دونوں افراد ایک دوسرے سے بات تو کریں گے لیکن اپنے منہ سے ایک لفظ ادا نہیں کریں گے۔ اسی طرح آلٹرایگو معذور افراد کے ان گنت کاموں میں بھی استعمال ہوسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں