احمد رشدی کی 30ویں اور مستانہ کی دوسری برسی آج منائی جائے گی

کلچرل رپورٹر  جمعرات 11 اپريل 2013
معروف اسٹیج فنکار مستانہ گزشتہ سال  ہیپاٹائٹس کے خلاف موت و حیات کی طویل جنگ لڑتے ہوئے بالآخر شکست کھا کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے۔  فوٹو: فائل

معروف اسٹیج فنکار مستانہ گزشتہ سال ہیپاٹائٹس کے خلاف موت و حیات کی طویل جنگ لڑتے ہوئے بالآخر شکست کھا کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے۔ فوٹو: فائل

لاہور: معروف گلوکار احمد رشدی کی آج 30 ویں اور کامیڈین مستانہ کی دوسری برسی منائی جائے گی۔

احمد رشدی1938ء کو حیدر اباد دکن میں پیدا ہو ئے تقسیم ہند کے بعد احمد رشدی کراچی منتقل ہو گئے انھوں نے اپنے فنی کیریئر کا اغاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا معروف گانے  بند روڈ سے کیماڑی چلی میری گھوڑا گاڑی  نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ان کی بطور گلوکار پہلی فلم  ’’ کارنامہ‘‘  تھی جو کہ ریلیز نہ ہو سکی جب کہ اس کے بعد انے والی فلم ’’انوکھی‘‘ تھی۔ جس میں احمد رشدی پلے بیک سنگر تھے ان کی بطور فلمی گلوکار آخری فلم ’’مشرق و مغرب‘‘  تھی۔

احمد رشدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے دیگر گلوکاروں کے ہمراہ مل کر 1955ء میں پہلی مرتبہ پاکستان کا قومی ترانہ گایا‘ انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار تھے جنہوں نے موسیقی میں پاپ سنگنگ کو متعارف کروایا۔ انھوں نے پاکستانی فلموں میں پانچ ہزار سے زائد گانے ریکارڈ کروائے۔ پاکستانی فلمی موسیقی کے لیے انتھک کام کرنے پر ان کی صحت گرنا شروع ہو گئی اور وہ 11 اپریل 1983ء کو دل کے دورے کے باعث 44 برس کی عمر میں انتقال کر گئے انھیں سخی حسن قبرستان کراچی میں سپردخاک کیا گیا۔

ان کی وفات کے بیس برس بعد ان کی خدمات کے عوض سابق صدر جنرلر پرویز مشرف نے انھیں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔ معروف اسٹیج فنکار مستانہ گزشتہ سال  ہیپاٹائٹس کے خلاف موت و حیات کی طویل جنگ لڑتے ہوئے بالآخر شکست کھا کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے۔ مرتضیٰ حسن عرف مستانہ جنہوں نے سیکڑوں انتہائی کامیاب اور یاد گار ڈراموں میں کام کیا۔

ہیپا ٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا تھے اور ان کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔انھیں بہاول پورکے وکٹوریہ اسپتال میں علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جارہی تھی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔مستانہ نے پسماندگان میں ایک بیٹا سعد حسن سوگوار چھوڑا ہے۔ مستانہ  نے ٹی وی ، اسٹیج اور تھیٹر پر سیکڑوں ڈراموں میں یاد گار مزاحیہ کردار ادا کیے اوران کا شمار صف اول کے کامیڈین میں ہوتا تھا جب کہ انھیں بہترین پنجابی اسٹیج ایکٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔