- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
بھارت میں ملزموں کو پھانسی دینے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا
ممبئی: دنیا بھر میں موت کی سزا دینے کے رجحان میں مجموعی طور پر کمی آئی ہے لیکن بھارت میں سزائے موت پر عملدرآمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنٹسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق امریکا، برطانیہ، روس سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں مجرموں کو سزائے موت دینے کے بجائے عمر قید دی جارہی ہے لیکن بھارت میں پھانسی دینے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا ہے، رپورٹ کے مطابق سزائے موت کے فیصلے عمومی طور پر بھارتی شہریوں کے دباؤ اور سیاسی محرکات کی بنا پر لیے جا رہے ہیں۔
بھارت میں 2004 کے بعد تقریبا 8 سال کے وقفے کے بعد 2012 میں ممبئی حملوں کے ملزم اجمل قصاب کو پھانسی دی گئی تھی، اس کے تین ماہ بعد ہی 2013 میں پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں کشمیری افضل گرو کو بھی رواں برس فروری میں پھانسی دی گئی ہے، بھارتی شہریوں کا کہنا ہے ملک میں جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے بھی پھانسی کی سزائیں ضروری ہیں تاکہ لوگوں کو قانون کا ڈر اور خوف رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔