- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
- خطرناک قیدی عورت کا بھیس بدل کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب
- پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں، حماس ملٹری کمانڈر
- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
بروقت ایوان آمد، صادق سنجرانی رضا ربانی کے نقش قدم پر
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپنے پیش رو میاں رضا ربانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے معین وقت پر اجلاس کی کارروائی شروع کرنے کی روایت برقرار رکھی۔
صادق سنجرانی نے بدھ کو ٹھیک 3 بجے ایوان میں داخل ہوئے اور کارروائی کا آغاز کیا۔ سینیٹ کے حالیہ اجلاس کے دوران اس بات کو محسوس کیا گیا کہ موجودہ چیئرمین سینیٹ کو ایوان میں کئی سینئر ممبران کی جانب سے وہ عزت و تکریم نہیں مل رہی جو میاں رضا ربانی کو مل رہی تھی۔
اگرچہ سابق چیئرمین کے سخت رویے سے اکثر و بیشتر ممبران خفا بھی ہوتے تھے مگر جس انداز میں ایوان کی کارروائی کو چلانے کا ہنر وہ جانتے تھے اور جس طرح آئین، قوانین، سینیٹ کے رولز، قواعد و ضوابط پر انہیں دسترس اور عبور حاصل تھی، اس کا کوئی جواب ہی نہیں تھا۔ چونکہ صادق سنجرانی ان کی نسبت نا تجربہ کار ہیں اور ایوان کو سابق چیئرمین کی طرح چلانا ان کیلئے مشکل اور چیلنج سے کم نہیں۔
گزشتہ روز ایوان کے اندر کئی مواقع پر ایسا محسوس ہوا کہ چیئرمین قواعدو ضوابط سے مکمل آگاہی نہیں رکھتے، اس کا تازہ نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے نیو ایئرپورٹ منصوبہ میں بے ضابطگیوں اور بد عنوانیوں سے متعلق تحریک التوا پیش کی اور کہا کہ اس کو ایوان میں بحث کیلیے مقرر کیا جائے۔
چیئرمین سینٹ نے حکومتی ممبران سے پوچھا کہ کیا انہیں اس پر اعتراض تو نہیں، کہیں سے جواب نہ آنے پر چیئرمین نے تحریک بحث کیلیے مقرر کی۔ اس پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ آپ اس طرح بحث کیلئے تحریک کو مقرر نہیں کرسکتے، رولز کے مطابق آپ کو دیکھنا ہے کہ یہ قابل بحث ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ آپ نے کرکے تحریک کو ایوان میں پیش کرنا ہوتا ہے، پھر ایوان کی منظوری کے بعد اس کو بحث کیلئے مقرر کیا جاتا ہے اور اس کا فیصلہ چیئرمین سینیٹ نے کرنا ہے کہ کس دن اور کتنے گھنٹوں کیلیے کرنا ہے۔
سید مظفر حسین نے کہا کہ آپ نے تحریک کو ایوان میں پیش کئے بغیر کل کیلئے مقرر کیا جو غلط ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔