- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
صوبے میں تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ضروری ہے،گورنر بلوچستان
کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ صوبے میں تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اشد ضروری ہے تاکہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور ڈگریوں کو دنیا بھر میں قبولیت حاصل ہوسکے۔
گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں یونیورسٹی آف لورالائی کے سینیٹ اجلاس کی صدرات کی اس موقع پر وائس چانسلر، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن اور پرنسپل سیکریٹری ٹو گورنر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر محمد خان اچکزئی نے کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کی سینٹ کا ممبر بننا ایک طرف اگر اعزاز ہے تو دوسری جانب ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے، اس ضمن میں تمام سینیٹ ممبرز پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر یونیورسٹی کی بہتری اور ترقی کیلئے موثر اور فعال کردار ادا کریں۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اشد ضروری ہے تاکہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور ڈگریوں کو دنیا بھر میں قبولیت حاصل ہوسکے کیوں کہ ایسی صورت میں ہماری یونیورسٹیوں میں پرانا درس و تدریس کا نظام کبھی بھی کارآمد نہیں ہوسکتا۔ آج ہمارے انجینئر ز، ریسرچررز اور سائنٹسٹ بھی کوئی نیا اورتخلیقی کارنامہ پیش کرنے سے قاصر ہیں، وہ تقلید اور تکرارکے روایتی خول سے باہر آکر معاشرے کو درپیش مشکلات کانیا اور پائیدار حل پیش کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔