سپریم کورٹ میں وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈ کی فائلیں پیش

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 12 اپريل 2013
وزارت نے200 میں 18اخراجات کو خفیہ رکھنے کی بات کی ہے، جسٹس جواد  فوٹو فائل

وزارت نے200 میں 18اخراجات کو خفیہ رکھنے کی بات کی ہے، جسٹس جواد فوٹو فائل

اسلام آ باد: سپریم کور ٹ میں میڈیا کمیشن کی تشکیل کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈکی دستاویزات پیش کردی گئیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دورکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے 4 فائلیں پیش کی گئیں۔

جن کے متعلق کہاگیا کہ ان میں سیکرٹ فنڈکے استعمال کی تفصیلات ہیں اور ان کو عام نہ کیا جائے۔ وزارت اطلاعات کے وکیل کا کہنا تھاکہ سیکرٹ فنڈکی رقم آڈٹ سے مستثنیٰ ہے،انہوں نے بتایا کہ سیکرٹ فنڈ میں سے ایک مد خصوصی پبلسٹی فنڈکی ہوتی ہے جبکہ ایک ریجنل اسٹڈیزانسٹی ٹیوٹ کیلئے ہوتی ہے۔ عدالت نے ایک فائل کے کچھ حصوںکا جائزہ لیا جس کے بعد جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ اس کو دیکھ کر لگتاہے میڈیا بکائو مال ہے اور ٹی وی پر جوکچھ کہا اور دکھایا جاتا ہے وہ ڈرامہ ہے۔

جسٹس جواد نے کہاکہ ان تمام چیزوںکو خفیہ رکھنے کا قانونی جواز پیش نہیںکیا جاسکتا،صرف چند باتیں ایسی ہیں جن کے متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ قومی نوعیت کی ہیں اور خفیہ رہنی چاہئیں۔ عدالت سے ایک درخواست گزار صحافی نے استدعاکی کہ وزارت اطلاعات کا سارا بجٹ اور اخراجات عام کئے جائیں، ان کا کہنا تھاکہ خصوصی پبلسٹی فنڈزکے تحت اربوں روپے جاری کیے جاتے ہیں اس کی تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ وزارت نے200 میں سے صرف 18 اخراجات کو خفیہ رکھنے کی بات کی ہے۔عدالت نے مقدمے کی سماعت 17اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ جن امورکو خفیہ رکھنا اور جن کو عام کرنا ہے اس کا فیصلہ دونوں اطراف کے وکلاء کو سن کرکیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔