جاپان میں جدید ایجادات میں استعمال ہونے والی نایاب دھاتوں کے وسیع ذخائر دریافت

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 اپريل 2018
جاپان کے سمندر میں ییٹریئم، ڈسپروسیئم، ٹربیئم، یورپیئم اور دیگر معدنیات کے وسیع ترین ذخائر دریافت ہوئے ہیں (فوٹو: فائل)

جاپان کے سمندر میں ییٹریئم، ڈسپروسیئم، ٹربیئم، یورپیئم اور دیگر معدنیات کے وسیع ترین ذخائر دریافت ہوئے ہیں (فوٹو: فائل)

ٹوکیو: جاپان کے سمندروں میں موجود خاص گارے میں ایسی نایاب معدنیات (منرلز) کے بہت بڑے ذخائر ملے ہیں جنہیں اسمارٹ فون سے لے کر الیکٹرانکس کی جدید ترین ایجادات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ معدنی دھاتیں  اتنی بڑی مقدار میں موجود ہے کہ اس سے پوری دنیا کی ضروریات کو آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کا ابتدائی تخمینہ ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے۔

تمام دھاتیں ’نایاب ارضی آکسائیڈز‘ کی صورت میں موجود ہیں جسے جاپانی ماہرین، تحقیقی اداروں، کاروباری اور حکومتی ماہرین کی ایک ٹیم نے مشترکہ طور پر ایک جزیرے مائنیمیٹوری شیما کے پاس دریافت کیا ہے۔ جدید دنیا کا یہ خزانہ زیرِسمندر ان حرارتی چمنیوں کے پاس ملا ہے جنہیں ’تھرمل وینٹس‘ کہتے ہیں۔ تمام آکسائیڈز گہری چکنی مٹی میں ملے ہوئے ہیں جنہیں نکال کر جدید ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پانی کے اندر حرارتی چمنیوں کا یہ علاقہ اس سے مالا مال ہے اور 2500 مربع کلومیٹر کا علاقہ اس سے بھرا ہوا ہے جو جاپانی کی کئی سو برس کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ انہی معدنیات کے بڑے ذخائر چین میں موجود ہیں اور 2010ء میں چین نے اس کی برآمد کم کردی تھی جس سے اس کی قیمت 10 گنا تک بڑھ گئی تھی۔

ان دھاتوں میں عالمی طلب کے لحاظ سے 780 سال تک کے لیے ییٹریم، 620 سال تک کی یوریپیئم، 420 سال کی ٹربیئم اور 730 برس کی ڈسپروسیئم کے ذخائر موجود ہیں۔ قبل ازیں امریکی اور یورپی یونین کے اداروں نے دنیا کو ان نایاب دھاتوں کی قلت سے خبردار کردیا تھا کیونکہ یہ چین سے نکالی جاتی ہیں اور وہ خود انہیں استعمال کررہا ہے۔

عالمی ماہرین نے اس دریافت کو جاپان کے لیے گیم چینجر قرار دیا ہے جس سے بیٹری سے لے کر چھوٹی موٹریں تک بنائی جاتی ہیں اور انہیں جدید الیکٹرانکس کی جان کہا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔