لیاری نوگو ایریا:پولیس کی عملداری صرف ڈنڈے کے زور پر قائم

بی بی سی  جمعـء 12 اپريل 2013
سیاسی جماعتیں لیاری میں اپنی سیاسی برتری کیلیے ان گروہوں کو استعمال کر رہی ہیں ،بی بی سی  فوٹو : فائل

سیاسی جماعتیں لیاری میں اپنی سیاسی برتری کیلیے ان گروہوں کو استعمال کر رہی ہیں ،بی بی سی فوٹو : فائل

کراچی: لیاری میں اس وقت پولیس کی عملداری صرف ڈنڈے کے زور پر ہے‘۔یہ اعتراف کراچی پولیس کے ترجمان عمران شوکت نے شہر کے اس علاقے کے بارے میں کیا۔

جہاں حکومت کے بجائے جرائم پیشہ عناصر کی عملداری سمجھی جاتی ہے۔پولیس نے عدالت کے سامنے کراچی میں 42 مقامات کے ان کے لیے نو گو ایریا ہونے کا اعتراف کیا اور لیاری ان علاقوں میں سے ایک ہے۔ عمران شوکت نے کہا کہ لیاری کی تنگ و تاریک گلیاں جرائم پیشہ عناصر کے لیے فائدہ مند اور پولیس کے لیے نقصان دہ ہیں کیونکہ ان گلیوں کی بھول بھلیوں میں نہ تو پولیس موبائل داخل ہو سکتی ہے نہ ہی موٹر سائیکل سوار اہلکار گشت کر سکتے ہیں۔

پولیس کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ وقت کے ساتھ جرائم پیشہ افراد کے خلاف موثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے لیاری میں اپنی پوزیشن بہت مضبوط کر لی ہے اور جب بھی پولیس علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرتی ہے تو شدید مزاحمت ہوتی ہے۔ “رحمان ڈکیت اور ارشد پپو ، ان دونوں گروہوں نے اپنے علاقوں کی حدود متعین کر رکھی تھی جہاں یہ آمنے سامنے ہوتے تھے اور اگر کوئی دوسرا جاتا تو اسے مار دیتے تھے۔

 

انہوں نے نو گو ایریا کی وضاحت ایک ایسے علاقے کے طور پر کی جہاں حکومت کی رٹ نہ ہو، پولیس ریکارڈ کے مطابق لیاری میں انڈر ورلڈ مافیا کی شروعات منشیات فروشی سے جڑے دو بھائی داد محمد عرف دادل، شیر محمد عرف شیرو اور ان کے مخالف کالا ناگ کے درمیان لڑائی سے شروع ہوئی جسے داد محمد کے بیٹے رحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت اور اس کے مخالف ارشد پپو نے جاری رکھا۔

پہلہ مرکزی کردار رحمان بلوچ 2008 ء میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں جبکہ ارشد پپو بھی گزشتہ دنوں مخالف گروہ سے تصادم میں مارے گئے۔مگر ان دونوں کی ہلاکت سے بھی گینگ وار ختم نہیں ہوئی۔کیونکہ اب لیاری میں رحمان بلوچ کے جانشین سمجھے جانے والے عزیر بلوچ جو کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ ہیں ، کی بے تاج حکمرانی نظر آتی ہے۔بی بی سی کے مطابق سینئیر صحافی قیصر محمود سمجھتے ہیں کہ لیاری کو نوگو ایریا بنانے کی اصل ذمہ دار سیاسی جماعتیں ہیں جو لیاری میں اپنی سیاسی برتری قائم رکھنے کے لیے ان گروہوں کو استعمال کر رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔