سندھ کے تمام او پی ایس افسران کی تقرریاں منسوخ، ڈیپوٹیشن افسروں کے چارج نہ چھوڑنے پر سپریم کورٹ برہم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 12 اپريل 2013
غلط رپورٹ دینے والے سیکریٹریوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی،ریمارکس، 50 سے زائد محکموں پر اظہارحیرت  فوٹو فائل

غلط رپورٹ دینے والے سیکریٹریوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی،ریمارکس، 50 سے زائد محکموں پر اظہارحیرت فوٹو فائل

کراچی: سپریم کورٹ کے جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل بینچ  نے سندھ میں تمام اوپی ایس افسران کی تقرریاں منسوخ کرنے کاحکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سے جمعے کو ڈیپوٹیشن افسران کی مکمل اور درست فہرست طلب کرلی ہے۔

جمعرات کوچیف سیکریٹری سندھ راجہ عباس توہین عدالت کی کارروائی سے بال بال بچ گئے، فاضل بینچ نے آبزرویشن دی ہے کہ غلط معلومات فراہم کرنے والے تمام محکموں کے سیکریٹریز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی،عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسی صوبے میں ایسی تباہی نہیں،اہل افسران کے حقوق کو غصب کیا جارہا ہے،کیایہاں بادشاہت قائم ہے،کون عدالت سے حقائق چھپانا چاہتا ہے، ڈیپوٹیشن پرتعینات افسران کی اکثریت نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود چارج نہیں چھوڑا، ڈیپوٹیشن افسران سے متعلق کیس کی سماعت سماعت کے آغاز پرسیکریٹری سروسز نصیرجمالی نے سندھ بھر کے 30 محکموں میں ڈیپوٹیشن پرکام کرنے،ضم ہونے والے اور او پی ایس افسران کی فہرست پیش کی۔

عدالت کے استفسار پرانھوں نے بتایاکہ 23 محکموں کی فہرست تیارنہیں ہوسکی ہے اس ضمن میں متعلقہ محکموں سے معلومات حاصل کی جارہی ہے،جسٹس سرمد جلال عثمانی نے حیرانگی کا اظہارکرتے ہوئے استفسارکیا کہ 50 سے زائد محکمے ہیں تووزیر بھی50ہوں گے،عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حکومت عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں کرنا چاہتی،نصیر جمالی نے کہا کہ عدالتی حکم پرعمل ہورہا ہے، ڈیپوٹیشن والے واپس بھیجے گئے 155 افسران میں سے 47 نے چارج چھوڑدیا ہے جبکہ 14افسران کوخصوصی مہارت کی وجہ سے مخصوص منصوبوں کے لیے روکا گیا ہے،عدالت نے استفسارکیاکہ بقیہ 30 محکموں کی فہرست کہاں ہے۔

 

اس موقع پر جسٹس امیرہانی مسلم نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکریٹری کو فوری عدالت میں پہنچنے کا پیغام پہنچادیں کہ وہ خود صورتحال کی وضاحت کریں یا پھر ان کے خلاف توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عائد کی جاسکے تاہم چیف سیکریٹری کے وکیل یاور فاروقی ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ ایک دن کی مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جمعے کومکمل فہرست پیش کردی جائے، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے آبزرویشن دی کہ چارج نہ چھوڑنے والوں کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی ہوگی،آخرکون انھیں بچانا چاہتا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اوپی ایس تعینات افسران کے لیے سنیارٹی کا فارمولا اپنایاجائے اورسینئر ترین افسران کے علاوہ دیگرافسران کی تقرری منسوخ کی جائے اور انھیں ان کے اصل عہدے پرواپس بھیجا جائے، عدالت نے ڈیپوٹیشن افسران کی فہرست پر بھی برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھرکے ڈاکٹرز کوپی سی ایس اسامیوں پر بھردیا گیا ہے۔ کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے کہاں جائیں گے، فاضل بینچ نے سائٹ سے محکمہ قانون پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت ضم کی جانے والی ڈاکٹرثروت فہیم کے بارے میں بھی استفسار کیا، تاہم سرکاری وکیل کوئی جواب نہیں دے سکے ،فاضل بینچ نے ریمارکس دیے کہ بیک ڈور سے تقرریوںکا سلسلہ بندکیا جائے،جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ عدالت سے جان بوجھ کر جھوٹ بولا جارہا ہے،عدالت نے سماعت جمعے تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔