چیف جسٹس کا پنجاب بھر کے اتائی ڈاکٹروں کی گرفتاری کا حکم

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 اپريل 2018
پنجاب پولیس تمام عطائیوں کو گرفتارکرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے، چیف جسٹس : فوٹو : فائل

پنجاب پولیس تمام عطائیوں کو گرفتارکرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے، چیف جسٹس : فوٹو : فائل

لاہور: چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ صوبے کے تمام اتائی ڈاکٹروں کو ایک ہفتے میں گرفتار کرکے رپورٹ پیش کریں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے مشیرِصحت خواجہ سلمان رفیق پیش ہوئے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو تمام سرکاری اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی پر علمدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مشیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق بیانِ حلفی دیں کہ وہ 30 روز میں اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ مشیرِ صحت نے جواب دیا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ عدالتی حکم پر من و عن عملدرآمد ہوگا۔

عدالت نے محکمہ صحت کی تمام خالی اسامیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے محکمہ صحت میں بھرتیوں کا عمل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے بیان کی روشنی میں حکم جاری کیا، چیف سیکرٹری نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ الیکشن سے قبل بھرتیاں نہیں کی جاسکتیں تاہم پنجاب پبلک سروس کمیشن کو اس حوالے سے استثناٰ حاصل ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ صوبے بھر میں موجود اتائیوں کے خلاف سخت ایکشن لے اور ایک ہفتے کے اندر اتائی ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

چیف جسٹس نے پنجاب ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کی بروقت ٹیسٹنگ نہ ہونے پر بھی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، لیبارٹری کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا کہ اب تک 1300 ادویات میں سے 1077 کی ٹیسٹنگ مکمل کرلی گئی ہے اور صرف 270 ادویات کی ٹسیٹنگ مکمل ہونا باقی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ نامکمل ٹیسٹنگ والی ادویات کو 6 ہفتوں میں مکمل کیا جائے جب کہ ہرنئی آنے والی دوا کی 30 یوم میں ٹیسٹنگ مکمل کرکے اسپتالوں کو فراہم کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔