101 حفاظ بچوں کی شہادت

نسیم انجم  اتوار 15 اپريل 2018
nasim.anjum27@gmail.com

[email protected]

امریکا کا بخار دنیا کے بیشتر ممالک پر سوار ہے، یہ جب ایک دفعہ چڑھ جائے تو جان لے کر ہی ٹلتا ہے اور اگر جان چھوٹ گئی تب جسم کے مفلوج ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

امریکا گزشتہ 15 سال سے افغانستان کو تہہ و بالا کر رہا ہے، ہزاروں لاکھوں شہری فضائی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں اور زخمیوں کی تو کوئی گنتی ہی نہیں۔ ایک سروے کے مطابق 33000 سے زیادہ ہے اور مزید اضافہ ہو رہا ہے، اب اگر اس نے افغانستان میں دستار بندی کے موقع پر 101 حفاظ قرآن کو شہید کردیا تو اس کی نظر میں کوئی ظلم نہیں ہے، اس سے زیادہ ظلم تو وہ شام میں ڈھا چکا ہے، عراق اور عراقیوں کو خاک و خون میں ملا چکا ہے۔ لیکن 101 شہید بچوں پر خاص موقع پر بمباری کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟

کیا امریکا قرآن کی تعلیم سے خوفزدہ ہے کہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ قرآن کی پیش گوئیاں حرف بہ حرف سچی ہیں اور اس اللہ کی آخری کتاب فرقان حمید میں غیر مسلموں پر عذاب الٰہی کا ذکر بھی ہے اور جہنم میں دھکیلے جانے کا تذکرہ بھی بار بار آیا ہے لیکن جن لوگوں نے عمل صالح کیا، اللہ کی وحدانیت کا یقین کیا اور اس کے رسول آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لے آئے، تب یہ ام الکتاب جنت کی بشارت دیتی ہے۔

معصوم بچوں کو مارنے کا مطلب ان کے والدین، خاندان کو جیتے جی موت کے منہ میں دھکیلنا ہے۔ دستار بندی والے دن گھر والے خوشی سے بے قابو ہوں گے، گھروں میں اپنی بساط کے مطابق جشن کا سماں ہوگا، عزیز و اقارب نے پھولوں کے تحفے اور شیرینی کا خصوصی انتظام کیا ہوگا، اس لیے کہ آج کم عمر معصوم پھول جیسے بچے صبح و شام کی محنت اور حکم خداوندی سے کامیاب ہوچکے ہیں، قرآن پاک کے تیس پارے ان کے سینے میں محفوظ ہیں، اللہ کے حکم سے سینہ بہ سینہ قرآن پاک منتقل ہوتا رہے گا، تا قیامت یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

یہود و نصاریٰ کا شمار اہل کتاب میں ہوتا ہے لیکن عیش و عشرت بھری زندگی کتاب کی تعلیم کی طرف توجہ مبذول کرنے سے روکتی ہے۔ آسمانی کتابوں میں تحریف کردی گئی ہے اور اپنی پسند اور مرضی کی وہ باتیں شامل کی گئی ہیں جو انھیں دنیاوی نفع اور سرور زندگی فراہم کرے۔ دنیا بھر کے وہ لوگ جو تعلیم یافتہ یا دینی و دنیاوی معلومات سے آشنا ہیں وہ جانتے ہیں کہ پچھلی قومیں اپنی نافرمانی، نبیوں اور پیغمبروں کو پر الزام تراشی اور جھوٹا ثابت کرنے پر تلی رہیں نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ پر پتھروں کا عذاب نازل ہوا اور کچھ کو زلزلے نے آلیا۔ جس طرح حضرت صالح کی قوم زلزلے اور حضرت لوطؑ کی قوم پر پتھروں کی بارش کی گئی، اسی طرح بنی اسرائیل عذاب الٰہی کے تحت بندر بنادیے گئے جو آج تک عبرت کا نشان ہیں۔

کفار ان سزاؤں سے واقف ہیں لیکن اس رب سے نہیں ڈرتے ہیں، جسے وہ بھی جانتے ہیں۔ زمین ، دولت اور تیل کی ہوس نے ان کے اصلی چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے۔ امریکا کو انسانوں خصوصاً مسلمانوں کا لہو پانی کی طرح بہانے میں انوکھا لطف آتا ہے، گویا اس کے منہ کو خون مسلم لگ گیا ہے۔ ہر امریکی صدر، صدارت کے منصب پر فائز ہوتے ہی اسلام دشمنی کے منصوبے بناتا اور پچھلے صدور کی سازشوں اور منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہوجاتا ہے بش نے عراق میں ہتھیاروں کا بہانہ کرکے حملہ کیا ہتھیار تو ملے نہیں بلکہ تیل کی دولت ہاتھ لگ گئی جو اس کا منصوبہ تھا، وہ کامیاب ہوا۔

اور اب نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشن پر لگ گئے ہیں۔ ’’صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغانستان میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) پر ایک بہت بڑا تقریباً 245 من وزنی غیر جوہری بم گرایا، یہ تاریخ کا سب سے بڑا غیر جوہری بم ہے جو امریکا نے کسی بھی کارروائی میں استعمال کیا۔ جس سے امریکا کی افغانستان میں جاری جنگ اور مستقبل کی حکمت عملی کا عندیہ ملتا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق ایم سی 130 طیارے کے ذریعے جی بی یو۔43 بم پاکستان کی سرحد کے نزدیک افغان صوبے ننگرہار کے ضلع اچین کے پہاڑی علاقے میں داعش کے زیر استعمال غاروں، سرنگوں اور بنکروں پر مشتمل کمپلیکس پر گرایا گیا ہے، صوبہ ننگرہار کی حکومت نے 90 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا نے کسی جنگ میں اس طرح کا اتنا بڑا بم گرایا ہے، اس حملے میں غار، سرنگیں اور بنکر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

کہا جاتا ہے کہ داعش نے ان غاروں اور سرنگوں کے اردگرد روایتی زمینی حملے سے بچاؤ کے لیے بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں، امریکا کے خصوصی دستوں اور افغان فورسز نے اس علاقے میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف زمینی کارروائی شروع کی تھی، مگر انھیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، افغانیوں کی کثیر تعداد نے اس حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا کہ امریکا نے ان کے ملک کو ہر قسم کے ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کے جائزے کے لیے ایک تجربہ گاہ بنا رکھا ہے۔‘‘  (بحوالہ۔ افغان پیپرز)

امریکا ایک منظم طریقے سے تشدد کی فضا کو پروان چڑھاتا ہے، وہ دوسروں خصوصاً پاکستان کو دہشتگرد بنانے پر تلا رہتا ہے اور گزشتہ دنوں پاکستان کو دہشتگرد ملک میں ثابت کرنے کی کوشش کی تھی اور فہرست میں نام شامل کردیا تھا لیکن جب اس کی منافقانہ پالیسیوں پر انگلیاں اٹھنے لگیں تب اس نے تھوڑے سے عرصے کے لیے اپنا فیصلہ موخر کردیا، اب وہ اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نہ ہی اپنا احتساب کرتا ہے۔ جس دن اس نے ایسا کرلیا تو اسے بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ دہشتگردی کون کر رہا ہے؟

بھارت کو اس نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل بھی مسلمانوں کے قتل و غارت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہر روز ماؤں کے جگر پاروں کو شہید کیا جا رہا ہے، وادی کشمیر خون سے سرخ ہوگئی ہے، بھارتی افواج اسلحہ کے زور پر نہتے کشمیری نوجوانوں، ماؤں بہنوں اور بچوں پر ظلم و ستم کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، لیکن ہمارے کشمیری بھائیوں نے حوصلہ نہیں ہارا ہے، آج بھی وہ پاکستان کا پرچم لہرا رہے ہیں اور پاکستان کے نعرے بلند کر رہے ہیں پاکستانی پرچم کا کفن پہن کر شہادت کی راہوں پر گامزن ہیں خطہ کشمیر لاشوں سے پٹ گیا ہے۔

آگ اور دھوئیں کے بادلوں نے کشمیریوں کے گھروں اور ان کے سکون و چین کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے، عدم تحفظ کے احساس نے زندگی بوجھل کردی ہے، کشمیری اپنے بھائیوں کے جنازوں کو کاندھا دیتے دیتے تھک چکے ہیں لیکن حوصلہ جوان اور حصول آزادی کی شمع روشن ہے، ایسا ہی حال فلسطین کا ہے اسرائیلیوں کو فلسطین میں بسانے والا بھی برطانیہ اور امریکا تھا اور اب انھی لوگوں کے لیے زمین تنگ کردی گئی ہے جو اس ملک کے باسی تھے، ان کا وطن اور مکانات تھے۔ محض طاقت کے بل پر، دھونس، زبردستی کے تحت جبراً فلسطین پر قبضہ جاری ہے، بے شمار اسرائیلی خاندان قابض ہوچکے ہیں۔ امریکا خاموش ہے۔

یقیناً یہ یہود و نصاریٰ کی سازش ہے کہ مسلمانوں کی بستیوں  کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔ انھیں اسلام سے اور قرآن پاک کی پیش گوئیوں سے سخت خطرہ لاحق ہے وہ اس بات پر مکمل طور پر یقین رکھتے ہیں کہ قران پاک میں جو کچھ درج ہے وہ سب درست اور صداقت کی روشنی سے مزین ہے۔ اسی لیے وہ مسلمانوں سے نفرت کرنے پر مجبور ہیں، لیکن افسوس اپنے آپ کو نہیں بدلتے۔

گزشتہ دنوں اسلام آباد تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفیر کی غفلت سے عقیق نامی نوجوان جاں بحق ہوگیا اور ان کا ساتھی شدید زخمی ہوا۔ کئی سال قبل ریمنڈ ڈیوس نے قانون شکنی کی اور دو پاکستانیوں کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ امریکی حکومت اور دوسرے عہدیدار سفاکیت کے مقابلے میں اول نمبر پر ہیں، اگر ان کے ملک میں ایسا ہوجاتا تو قیامت ٹوٹ پڑتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔