اقوامِ متحدہ نے میانمار کی فوج کو بلیک لسٹ کردیا

میانمار فوج کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں، جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ


ویب ڈیسک April 15, 2018
میانمار فوج نے کم سن بچوں بالخصوص حاملہ خواتین کو بھی جبر و ظلم کا نشانہ بنایا، جنرل سیکرٹری : فوٹو : فائل

ISLAMABAD: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج نے اپنے آپریشن کے دوران روہنگیا مسلمان آبادی کو بے عزت کرنے، خوف زدہ اور اجتماعی طور پر سزا دینے کے علاوہ خواتین پر جبر کیا اس لئے اس فوج کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار میں ظلم و زیادتی کا نشانہ بننے والے روہنگیا مسلمانوں کے انٹرویوز پر مبنی رپورٹ ملنے کے بعد اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری گوٹیرش نے کہا ہے کہ میانمار فوج کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر فوج کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں مقیم 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین و متاثرین کے بیانات پر مرتب رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انٹرنیشنل میڈیکل اسٹاف نے متاثرہ افراد کے بیانات اور کلینیکل شواہد کو جمع کرنے کے بعد تصدیق کی ہے کہ میانمار کی فوج کے بعض اراکین وسيع پيمانے پر مبينہ جنسی استحصال کے مرتکب بھی ہوئے۔

رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ میانمارکی مسلح فوج کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے کیوں کہ میانمار کی فوج اور مقامی ملیشیا اکتوبر 2016 اور اگست 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران پرتشدد واقعات میں ملوث رہی ہیں، ان واقعات میں جنسی تشدد کو مرکزیت حاصل رہی تھی اور رپورٹ میں جنسی تشدد اور استحصال کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج نے آپریشن کے دوران روہنگیا آبادی کو بے عزت کرنے، خوف زدہ اور اجتماعی طور پر سزا دینے کی حکمت عملی اپنائی اور اسی کی وجہ سے یہ لاکھوں افراد اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے۔ اس جبر اور ظلم کا نشانہ جبر کا نشانہ کم سن بچوں بالخصوص خواتین کو بھی بنایا گیا جبکہ حاملہ خواتین کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں کی گئی کیونکہ وہ مستقبل کے بچوں کو جنم دینے والی تھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں