امریکا پاکستان کے توانائی بحران پر بھی توجہ دے

ایڈیٹوریل  جمعـء 12 اپريل 2013
جان کیری نے پاکستان کو ایک بار پھر اپنا اہم اتحادی تو قرار دے دیا ہے مگر انھیں اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کا یہ اہم اتحادی توانائی کے شدید بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔  فوٹو: فائل

جان کیری نے پاکستان کو ایک بار پھر اپنا اہم اتحادی تو قرار دے دیا ہے مگر انھیں اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کا یہ اہم اتحادی توانائی کے شدید بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور امریکا کے تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے چلے آ رہے ہیںتاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکا پاکستان کو امداد دینے والے ممالک میں سرفہرست رہا ہے۔ اس نے متعدد مواقع پر پاکستان کی بڑے پیمانے پر فوجی اور مالی مدد کے ساتھ ساتھ متعدد اداروں کی ترقی کے لیے جدید تکنیکی معاونت بھی فراہم کی۔ سابق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد امریکا اور پاکستان ایک دوسرے کے مزید قریب آگئے مگر سوویت یونین کی شکست کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات پر سرد مہری ضرور چھائی مگراس کے باوجود دونوں ایک دوسرے کی ضرورت رہے۔

نائن الیون کے بعد پاک امریکا تعلقات میں گرم جوشی کا دور دوبارہ لوٹ آیا اور اس نے پاکستان کی بھرپور مالی اور فوجی معاونت ایک بار پھر سے شروع کر دی۔ دہشت گردی کی عالمی جنگ میں پاکستان نے اتحادی کی حیثیت سے امریکا کا ہر ممکن ساتھ دیا۔ مگر گزشتہ چند سال سے پاک امریکا تعلقات میں ایک بار پھر تناؤ پیدا ہوا۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد دونوں کے درمیان شدید ناراضی کا دورچل پڑا۔ مگر ناراضی کے اس دور میں بھی دونوں میں بہت سے معاملات پر تعاون کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔

اب ایک بار پھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امریکی کانگریس کو لکھے گئے بجٹ خط میں پاکستان کو سول اور فوجی معاونت کے لیے 1.3 بلین ڈالر فنڈز کی فراہمی کے علاوہ موجودہ سفارتی پلیٹ فارم پر بھی اس کی معاونت جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا کی اس جنگ میں پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہوا ہے۔ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر جانی و مالی قربانیاں دیتا چلا آ رہا ہے جس کا اعتراف امریکی حکام بھی متعدد بار کر چکے ہیں۔ جان کیری نے بھی اپنے اس بجٹ خط میں تسلیم کیا ہے کہ امریکی فوجی اور اقتصادی معاونت سے پاکستان کے حالات ساز گار ہوئے اور دہشتگردی میں کمی آئی ہے۔

امریکی حکام کو اس امر پر ضرور توجہ دینی چاہیے کہ جب عالمی مفادات کی سیاست میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضرورت ہیں تو پھر امریکا وقفے وقفے سے پاکستان سے منہ کیوں موڑ لیتا ہے۔ جان کیری نے پاکستان کو ایک بار پھر اپنا اہم اتحادی تو قرار دے دیا ہے مگر انھیں اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کا یہ اہم اتحادی توانائی کے شدید بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ فوجی اور دیگر شعبوں کے لیے سول امداد کی اہمیت اپنی جگہ مگر امریکا کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔توانائی کے بحران نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

صنعتی پیداواری عمل میں کمی کے باعث ترقی کا پہیہ سست رفتار ہو چکا ہے۔ زرعی شعبہ بھی شدید دباؤ میں ہے۔ادھر بھارت مقبوضہ کشمیر میں دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے لیے پانی کے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل تو ایک طرف امریکا پانی کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو ڈیم بنانے میں کسی عالمی دباؤ کا سامنا نہیں ۔ ایران کے ساتھ گیس کے معاملے پر امریکا نے پاکستان پر یہ معاہدہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ تو بہت ڈالا مگر اس کی توانائی کی ضروریات سو فیصد پوری کرنے کے لیے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی۔

دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کی فیکٹ شیٹ کے مطابق پاکستان کے لیے آیندہ امریکی بجٹ میں جو معاونت فراہم کی جائے گی، وہ جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے پروگراموں پر خرچ کی جائے گی۔ امریکا کو یہ امر مدنظر رکھنا چاہیے کہ اگر پاکستان کی اقتصادی حالت دگرگوں رہے گی تو ایسے میں اس کے جمہوری ادارے کیسے مضبوط ہوں گے۔ توانائی کے بحران سے کمزور ہوتی ہوئی معیشت عوامی بے چینی کا باعث بن رہی ہے اور عوامی اعتماد کا یہ فقدان جمہوری اداروں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

جمہوری ادارے تب ہی پنپ سکتے ہیں جب وہ عوامی مسائل بااحسن حل کر سکیں بصورت دیگر ان کے استحکام کے لیے امریکی امداد زیادہ سود مند ثابت نہیں ہو گی۔ جب امریکا پاکستان کو اپنا اہم اتحادی تسلیم کر رہا ہے تو اسے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی کے لیے اس کی مدد کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔