- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
دانتوں کا خلا بھرنے والا انوکھا ٹوتھ پیسٹ
واشنگٹن: یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے قدرتی اجزا سے بھرپور ایک نیچرل پراڈکٹ پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ بنایا ہے جو روزمرہ کی بنیاد پر دانتوں میں جوف (کیویٹی) بننے کا عمل روکتا ہے اور دانتوں کے سخت حصے یعنی اینامل کو فروغ دیتا ہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر محمت ساریکایا اور ان کے ساتھیوں نے ایک خاص پروٹین ایملوجینن سے پیپٹائڈز (امائنوایسڈز کی چھوٹی زنجیروں) کو اخذ کرکے اس سے ایک ٹوتھ پیسٹ تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایملوجینن پروٹین دانتوں کے سخت حصے اینامل کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس طرح ٹوتھ پیسٹ میں موجود قدرتی پیپٹائڈز ایک جانب تو دانتوں کی سطح سے چپک جاتے ہیں تو دوسری جانب وہ کیلشیئم اور فاسفیٹ آئن خارج کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح دانتوں میں بننے والے سوراخوں کو ابتدائی کیفیت میں بھرا جاسکتا ہے اور ایک طرح سے دانتوں پر اینامل کی پرت چڑھتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ دانتوں میں موجود اینامل کی بھی حفاظت ہوتی رہتی ہے۔
لیبارٹری میں کئے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ جب جب ٹوتھ پیسٹ لگائی جائے تو اس سے ہر بار دانتوں پر 10 سے 50 مائیکرو میٹر اینامل کی ایک تہہ چڑھ جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تجارتی پیمانے پر فروغ کے بعد اسے روزمرہ استعمال کے ٹوتھ پیسٹ میں ڈھالنا ممکن ہوگا جو بچوں اور بوڑھوں دونوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوگا۔
اس ایجاد پر دندان سازوں نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپٹائڈز دانتوں کی حفاظت کا ایک مختلف طریقہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ عمل بہت سادہ ہے اور یہ دانتوں کی حفاظت کی تمام مصنوعات کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔