دانتوں کا خلا بھرنے والا انوکھا ٹوتھ پیسٹ

ویب ڈیسک  پير 16 اپريل 2018
پیپٹائڈ ملے ٹوتھ پیسٹ سے دانتوں کے اینامل میں اضافہ اور ان میں ہونے والے سوراخ کو روکا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

پیپٹائڈ ملے ٹوتھ پیسٹ سے دانتوں کے اینامل میں اضافہ اور ان میں ہونے والے سوراخ کو روکا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے قدرتی اجزا سے بھرپور ایک نیچرل پراڈکٹ پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ بنایا ہے جو روزمرہ کی بنیاد پر دانتوں میں جوف (کیویٹی) بننے کا عمل روکتا ہے اور دانتوں کے سخت حصے یعنی اینامل کو فروغ دیتا ہے۔

یونیورسٹی کے پروفیسر محمت ساریکایا اور ان کے ساتھیوں نے ایک خاص پروٹین ایملوجینن سے پیپٹائڈز (امائنوایسڈز کی چھوٹی زنجیروں) کو اخذ کرکے اس سے ایک ٹوتھ پیسٹ تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایملوجینن پروٹین دانتوں کے سخت حصے اینامل کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس طرح ٹوتھ پیسٹ میں موجود قدرتی پیپٹائڈز ایک جانب تو دانتوں کی سطح سے چپک جاتے ہیں تو دوسری جانب وہ کیلشیئم اور فاسفیٹ آئن خارج کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح دانتوں میں بننے والے سوراخوں کو ابتدائی کیفیت میں بھرا جاسکتا ہے اور ایک طرح سے دانتوں پر اینامل کی پرت چڑھتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ دانتوں میں موجود اینامل کی بھی حفاظت ہوتی رہتی ہے۔

لیبارٹری میں کئے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ جب جب ٹوتھ پیسٹ لگائی جائے تو اس سے ہر بار دانتوں پر 10 سے 50 مائیکرو میٹر اینامل کی ایک تہہ چڑھ جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تجارتی پیمانے پر فروغ کے بعد اسے روزمرہ استعمال کے ٹوتھ پیسٹ میں ڈھالنا ممکن ہوگا جو بچوں اور بوڑھوں دونوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوگا۔

اس ایجاد پر دندان سازوں نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپٹائڈز دانتوں کی حفاظت کا ایک مختلف طریقہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ عمل بہت سادہ ہے اور یہ دانتوں کی حفاظت کی تمام مصنوعات کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔