- کوئٹہ ترقیاتی پیکیج سے ترقی کا نیا دور شروع ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- بھارتی ریاست ہریانہ کے گاؤں میں خواتین کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی عائد
- بھارتی وزیراعظم مودی کی لندن آمد پر احتجاج و مظاہرے
- ایپل کی جانب سے نئے اور سستے آئی فون پیش کیے جانے کا امکان
- 43 سالہ شخص کو 22 برس کے نوجوان کا چہرہ لگا دیا گیا
- فیس بک کا نفرت انگیز مواد روکنے کیلیے 20 ہزار افراد بھرتی کرنے کا اعلان
- برطانیہ بھر میں پلاسٹک اسٹرا اور کاٹن بڈ پر جلد پابندی کا امکان
- نوجوان کو کچلنے والے امریکی سفارتکار کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کا فیصلہ
- شاہد آفریدی اور شعیب ملک ورلڈ الیون کی نمائندگی کریں گے
- سانحہ اے پی ایس؛ چیف جسٹس نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا
- دورہ انگلینڈ میں توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، فخر زمان
- چوہدری نثار کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں، عمران خان
- رکن صوبائی اسمبلی کامران اختر نے خودکشی کی دھمکی دے دی
- شہبازشریف سے چوہدری نثار کی ایک اور ملاقات
- دورۂ برطانیہ ؛ پاکستان کو ٹاپ آرڈر کی ناکامی کا خدشہ ستانے لگا
- لاڈلی کے الیکٹرک
- اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور پاکستانی بہت اچھے ہیں، بھارتی خاتون
- پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن تحریک انصاف میں شامل
- پاکستان امریکا یا کسی اورملک کا نہیں، صرف اپنا قومی مفاد دیکھتا ہے، دفترخارجہ
- نیب نے الیکشن کمیشن سے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ طلب کرلیا
سپریم کورٹ کی عمارت غیرقانونی ہے تو اسے بھی گرا دیا جائے، چیف جسٹس

چک شہزاد میں سبزیوں کے فارم ہاؤسز پر محل نما گھربنانے والوں کو بھی بلائیں گے، چیف جسٹس : فوٹو : فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ کی عمارت بھی غیر قانونی ہے تو اسے بھی گرا دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں غیرقانونی شادی ہال تعمیرات کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ راول ڈیم کے قریب شادی ہالز اور بنی گالہ میں عمران خان کے گھرسمیت تعمیرات غیرقانونی ہیں، عدالت نے بنی گالہ میں تعمیرات ریگولر کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعمیرات کو ریگولر کرنے کا میں نے نہیں کہا، وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے تعمیرات ریگولر کرنے کا فیصلہ کیا، ریگولر کرنا ہے تو کریں، ریگولر نہیں کرنا تو نہ کریں، یہ تاثرغلط ہے عدالت نے تعمیرات ریگولر کرنے کا کہا۔
جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ مارگلہ نیشنل پارک میں کسی صورت تعمیرات نہیں ہوسکتی، جب نیشنل پارک میں شادی ہال بنا تب سی ڈی اے کدھر تھا؟ ممبر سی ڈی اے نے جواب دیا کہ زون ون میں شادی ہالز نان کمرشل جگہوں پر بنے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی تعمیرات مل ملا کر ہوتی ہیں اور سی ٹی اے بھی اس میں ملوث ہے۔ شادی لان کے وکیل نے کہا کہ بنی گالہ میں عمران خان کے گھرسمیت تعمیرات غیرقانونی ہیں، دو کلومیٹر کے دائرے میں کئی شادی ہال ہیں، سپریم کورٹ کی بلڈنگ بھی 2 کلومیٹر کے اندر آتی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسا ہے تو سپریم کورٹ کو بھی گرا دیں۔ جس پر لان کے مالک جمیل عباسی نے بتایا کہ شادی لان قوانین کے مطابق ہے، عدلیہ بحالی تحریک میں تین مرتبہ جیل گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا ہو سکتا ہے چوتھی مرتبہ بھی جانا پڑ جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ چک شہزاد میں فارم ہاؤسز سبزیوں کی افزائش کے لئے دیئے گئے تھے لیکن وہاں محل جیسے گھر بنے ہوئے ہیں، یہ اراضی کس نے لیز پر دی؟ وکیل نے بتایا کہ فارم ہاؤسز پر بڑے بااثر لوگ رہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون بڑے اور بااثر لوگ ہیں ؟ ایک مرتبہ قانون کی حکمرانی قائم ہوگئی تو سب ٹھیک ہوجائے گا، ضرورت ہوئی تو چک شہزاد فارم ہاؤسز کا معائنہ بھی کرسکتے ہیں، غریب آدمی کو ایک کوٹھڑی نہیں ملتی، کیا صرف امیر آدمی کی زندگی ہے؟ اس ملک میں اس کلچر کو ختم کرنا ہے۔ چک شہزاد میں سبزیوں کے فارم ہاؤسز پر محل نما گھر بنانے والوں کو نوٹس جاری کر کے بلائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں غصے میں کسی کی سرزنش نہیں کرتا لیکن میڈیا پرمیری طرف سے سرزنش کے الفاظ چل جاتے ہیں اور بلاوجہ میری بدنامی کرتے ہیں، ہم صرف سوالات پوچھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔