- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
جامعہ کراچی میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے شروع کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام بری طرح ناکام ہوگیا جس کے بعد کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال کردیا گیا ہے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے بی کام، بی اے، بی ایس سی سمیت دیگر امتحانات کے نتائج کی شفافیت کو قائم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر عمل در آمد نہ ہوسکا، اساتذہ نے بی کام کے پرچوں کی کاپیوں جامعہ آکر جانچ پڑتال کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے امتحانی نتائج کی شفافیت کے لیے تیار کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام دھرا رہ گیا۔
ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیزنے ایکسپریس نیوزکو بتایا کہ اساتذہ نے اعتراض کیا کہ کالج میں بائیومیٹرک اٹینڈینس کی وجہ سے وقت سے پہلے نہیں نکل سکتے اور کالج سے2 بجے چھٹی ہونے کے بعد جامعہ آنے میں وقت لگتا ہے اور اکثر ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے اور پھر چند گھنٹوں میں کچھ ہی کاپیاں چیک ہوتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین اساتذہ گھریلو کاموں کی وجہ سے زیادہ وقت نہیں دے سکتی اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ ممتحن جامعہ سے کاپیاں لے کر جاتے ہیں اور پھر وہی اساتذہ میں کاپیاں تقسیم کرتے ہیں اور ایک ہفتے میں کاپیاں جمع کرادیتے ہیں۔
عرفان عزیز نے کہا کہ کاپیوں کی جانچ پڑتال کا عمل نہ رکنے کی وجہ سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ نظام کو سینٹرلائزڈ ڈسٹریبیوشن نظام میں تبدیل کردیالیکن نتائج کے اعلان میں تاخیر سے بچنے کیلیے پہلی مرتبہ ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیاجس میں کاپیوں سے نمبروں کو براہ راست ایوارڈ لسٹ میں درج کیا جائے گا اورپرنٹ آؤٹ ٹیبولیشن میں جمع کرادیا جائے گا جس کی وجہ سے وقت کی بچت ہوگی۔
ناظم امتحانات نے بتایا کہ اگر ایک مضمون کی ٹیبولیشن میں ایک ماہ کا وقت لگتا ہے تو اس ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی وجہ سے15 سے 20 دن لگیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 16 میں سے 9 مضامین کی کاپیاں50فیصد چیک ہو چکی ہیں، کچھ مضامین ایسے ہیں جن کی کاپیوں کی جانچ پڑتال آخری مراحل میں ہے،کاپیاں گھروں میں چیک ہوں یا جامعہ میں نتائج کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ امید ہے کہ جون تک بی کام کے نتائج کا اعلان کردیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔