- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
آصفہ قتل کے خلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کے مظاہرے
جموں / سری نگر / چندی گڑھ: مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں کے ہزاروں طلبا، شہریوں اور فنکاروں نے ننھی آصفہ کے قتل کے خلاف زبردست مظاہرے کئے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
گورنمنٹ ڈگری کالج ڈوڈہ سمیت ہزاروں کی تعداد میں طلبا نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کیے۔ دریں اثنا جموں و کشمیر کے علاقے کٹھوعہ میں زیادتی اور قتل کی جانے والی بچی کے والد نے مقدمہ کشمیر سے باہر منتقل کرنے کی درخواست دیدی۔ متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف نے گزشتہ روز یہ مقدمہ جموں و کشمیر سے باہر چندی گڑھ کی عدالت میں منتقل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہے جس پر عدالت نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ بچی کے والدین، وکیل دیپکاسنگھ اور سماجی کارکن طالب حسین کو مناسب سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔ گزشتہ روز ہی سخت سیکیورٹی میں اس مقدمے کے 8ملزمان کو کٹھوعہ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھوں نے خود پر عائد الزامات سے انکار کیا۔ اس کے بعد جج اے ایس لانگے نے کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب فلمی اداکاروں، رضاکاروں اور عالمی میڈیا نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں فاسٹ ٹریک کورٹ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ 3 ماہ کے اندر اندر ملزمان کو سزا دی جائے جبکہ جموں وکشمیر مسلم لیگ کا ایک وفد کولگام اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں شہداء کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے گھر گیا۔
بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرہ دون میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے مقامی طلباء کے ساتھ ملکر ضلع کٹھوعہ کے علاقے ہیرا نگر میں کم سن آصفہ کی آبروریزی اور قتل کیس میںانصاف کو یقینی بنانے کے لیے پرامن مظاہروں کا انعقاد کیا۔
ادھر بھارت کی مرکزی وزیر بہبود خواتین واطفال مینکا گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ زیادتی کرنیوالوں کیلئے پھانسی کا قانون بنایا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی آصفہ کی وکیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے یا پھر زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ننھی آصفہ کی وکیل دپیکا سنگھ راجا وت کا کہنا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اس لیے وہ اپنی حفاظت کے لیے سپریم کورٹ جائیں گی۔
دپیکا سنگھ راجاوت نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ میں کب تک زندہ رہوں گی، مجھے عصمت دری کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور مجھے نقصان پہنچایا جا سکتاہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے کتھوا کے مندر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد نے سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت چندی گڑھ منتقل کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ان کی فیملی کو خطرہ ہے۔
آصفہ کے والد کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔
بھارت نے کشمیریوں کے قتل عام کیلئے نئی فورس بنانے کااعلان کردیاہے نئی فورس پولیس کمانڈوز پر مشتمل ہوگی جبکہ نام کرائسس رسپونس ٹیم رکھا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔