آصفہ قتل کے خلاف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کے مظاہرے

خبر ایجنسی  منگل 17 اپريل 2018
 کیس کی پیروی پرقتل یا زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، وکیل دیپکا سنگھ۔ فوٹو:فائل

 کیس کی پیروی پرقتل یا زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، وکیل دیپکا سنگھ۔ فوٹو:فائل

جموں /  سری نگر / چندی گڑھ:  مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں کے ہزاروں طلبا، شہریوں اور فنکاروں نے ننھی آصفہ کے قتل کے خلاف زبردست مظاہرے کئے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

گورنمنٹ ڈگری کالج ڈوڈہ سمیت ہزاروں کی تعداد میں طلبا نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کیے۔ دریں اثنا جموں و کشمیر کے علاقے کٹھوعہ میں زیادتی اور قتل کی جانے والی بچی کے والد نے مقدمہ کشمیر سے باہر منتقل کرنے کی درخواست دیدی۔ متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف نے گزشتہ روز یہ مقدمہ جموں و کشمیر سے باہر چندی گڑھ کی عدالت میں منتقل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہے جس پر عدالت نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔

عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ بچی کے والدین، وکیل دیپکاسنگھ اور سماجی کارکن طالب حسین کو مناسب سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔ گزشتہ روز ہی سخت سیکیورٹی میں اس مقدمے کے 8ملزمان کو کٹھوعہ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھوں نے خود پر عائد الزامات سے انکار کیا۔ اس کے بعد جج اے ایس لانگے نے کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب فلمی اداکاروں، رضاکاروں اور عالمی میڈیا نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں فاسٹ ٹریک کورٹ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ 3 ماہ کے اندر اندر ملزمان کو سزا دی جائے جبکہ جموں وکشمیر مسلم لیگ کا ایک وفد کولگام اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں شہداء کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے گھر گیا۔

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرہ دون میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے مقامی طلباء کے ساتھ ملکر ضلع کٹھوعہ کے علاقے ہیرا نگر میں کم سن آصفہ کی آبروریزی اور قتل کیس میںانصاف کو یقینی بنانے کے لیے پرامن مظاہروں کا انعقاد کیا۔

ادھر بھارت کی مرکزی وزیر بہبود خواتین واطفال مینکا گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ زیادتی کرنیوالوں کیلئے پھانسی کا قانون بنایا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی آصفہ کی وکیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے یا پھر زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ننھی آصفہ کی وکیل دپیکا سنگھ راجا وت کا کہنا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اس لیے وہ اپنی حفاظت کے لیے سپریم کورٹ جائیں گی۔

دپیکا سنگھ راجاوت نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ میں کب تک زندہ رہوں گی، مجھے عصمت دری کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور مجھے نقصان پہنچایا جا سکتاہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے کتھوا کے مندر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد نے سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت چندی گڑھ منتقل کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ان کی فیملی کو خطرہ ہے۔

آصفہ کے والد کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔

بھارت نے کشمیریوں کے قتل عام کیلئے نئی فورس بنانے کااعلان کردیاہے نئی فورس پولیس کمانڈوز پر مشتمل ہوگی جبکہ نام کرائسس رسپونس ٹیم رکھا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔