- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
طیبہ تشدد کیس میں سابق جج اور اہلیہ کو ایک ایک سال قید کی سزا
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو ایک ایک سال قید اور50 ہزار جرمانے کی سزا سنادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے مقدمے کا فیصلہ 27 مارچ 2018 کو محفوظ کیا تھا جسے اب سنادیا گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ دونوں مجرمان کمسن ملازمہ پر جسمانی تشدد میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اس لئے عدالت نے انہیں ایک ایک سال قید اور 50،50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد پولیس نے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو گرفتار کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے خرم علی خان اور ماہین ظفر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں کوپچاس ہزار روپے کے مچلکوں پررہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کمسن ملازمہ پر تشدد کا از خود نوٹس لے لیا
سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کے خلاف اپنی کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو سامنے آیا تھا۔ دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا تاہم بعد میں طیبہ کے والدین نے راجہ خرم اور اس کی اہلیہ کو معاف کردیا۔ راضی نامے کی خبر نشر ہونے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے طیبہ کو بازیاب کراکے پیش کیا، بعدازاں عدالتی حکم پر 12 جنوری 2017کو راجہ خرم علی خان کو کام سے روک دیا گیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: بچی کے باپ نے ملزمان کو معاف کردیا
چیف جسٹس آف پاکستان نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوایا، 10فروری کو ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف علی نے ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16مئی 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی، مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، گواہوں میں گیارہ سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افرادشامل تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔