آنے والے دنوں میں ملک میں بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں، نواز شریف

ویب ڈیسک  منگل 17 اپريل 2018

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک میں بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں سب کو اس سے بچنا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا زباں بندی، ٹی وی بندی اور اخبار بندی بند ہونی چاہیے، ایسے فیصلے اب صرف پاکستان میں آتے ہیں، میں آئین، قانون اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتا رہا، میں 22 کروڑ عوام کے حق کی بات کرتا رہا، آپ کس طرح عوام کے حق کو مجروح کر سکتے ہیں؟

سابق وزیر اعظم نے کہا یہ ملک سب کا ہے اور سب کے یکساں حقوق ہیں، احتجاج سب کا حق ہے کسی کی زبان بند نہیں کر سکتے،  یہ ملک پہلے ہی انتشار کا شکار ہے، صورتحال کا کوئی حل نکالنا چاہیے، احتجاج کرنا بنیادی حق ہے، مہذب معاشرے میں اسے روکنا بالکل جائز نہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی

نواز شریف نے کہاملک میں بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں عوام اپنے لیڈر کو نہیں سن سکتے، ان لوگوں نے کیا تبدیلی لانی ہے جن کی سوچ ہی غلامانہ ہے، رائے ونڈ روڈ کو چوڑا کرنے پر تو ریفرنس دائر کیا، اب انہیں موٹروے بنانے پر بھی ریفرنس دائر کرنا چاہیے،  سب کو ایک گارنٹی دیتا ہوں کہ جیت ہماری اور عوام کی ہو گی، چاہتا ہوں کہ پاکستان کے لیے سب مل کر آگے چلیں، ہم سب کو درگزر کر کے آگے چلنے کی ضرورت ہے، ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے ہم نے درگزر کیا اب دوسری طرف سے بھی یہی ہونا چاہیے، ہم نے دھرنے درگزر کیے، سمجھوتہ نہیں کیا لیکن ملک کی بہتری کے لیے درگزر کیا،  آنے والے دنوں میں ملک میں بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں سب کو اس سے بچنا چاہیے۔ یہاں اظہار رائے کی آزادی تو ہے لیکن اظہار کے بعد آزادی کی گارنٹی نہیں دے سکتا۔

سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا پاکستان میں ووٹ بنک مسلم لیگ (ن) کا ہے، جو لوگ چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے ووٹ نہیں جا رہے، عوام اپنی مرضی کا چینل نہیں دیکھ سکتے، اپنی مرضی کی بات نہیں کر سکتے، عوام کو اندھا اور بہرا کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 16ارکان اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر 15 روز کیلئے عبوری پابندی عائد کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔