دستیاب نفری67 ہزارہےسندھ میں الیکشن کیلئے97ہزاراہلکاروں کی ضرورت ہے،شرف الدین میمن

منور خان  ہفتہ 13 اپريل 2013
 حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندرفوج کے جوان تعینات کیے جائینگے، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی کی گفتگو. فوٹو: فائل

حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندرفوج کے جوان تعینات کیے جائینگے، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی کی گفتگو. فوٹو: فائل

کراچی: نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے داخلہ شرف الدین میمن نے کہا ہے کہ تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پرامن الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا ۔

پولیس کی نفری کو پورا کرنے کے لیے 3 دن کے لیے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کی جائیں گی ، الیکشن کے موقع پر صوبہ سندھ میں 97 ہزار نفری کی ضرورت ہے جبکہ دستیاب نفری کی تعداد 67 ہزار ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، شرف الدین میمن نے کہا کہ 30 ہزار نفری کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 10 ہزار رینجرز ، 10 ہزار ریٹائرڈ پولیس افسران اور 10 ہزار سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کرنے کیلیے اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے اضافی نفری پر آنیوالے اخراجات کا تخمینہ بھی لگایا جا رہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں حساس پولنگ اسٹیشنز کو کیمرہ نیٹ ورکنگ کے ذریعے مانیٹر کیا جائیگا۔

جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر پاک فوج کے جوان تعینات کیے جائینگے ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز متحرک ہے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف نہ صرف ٹارگٹڈ آپریشن کیے جا رہے ہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو بھی گرفتار کر کے بھاری تعداد میں اسلحہ و بارود برآمد کیا جا رہا ہے ،اس کے جواب میں دہشت گرد پولیس اور رینجرز کے افسران و اہلکاروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کو پولیس اور رینجرز خوفزدہ ہو کر چھوڑ دے تاہم پولیس اور رینجرز کا مورال بلند ہے اور دہشت گردوں کو کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑا جائے۔

انھیں ان کی پناہ گاہوں سے باہر نکال کر نہ صرف قانون کی گرفت میں لیا جائے گا بلکہ کیفر کردار تک بھی پہنچایا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے داخلہ شرف الدین میمن نے کہا ہے کہ ارشد پپو، اس کے بھائی اور ایک ساتھی کے قتل کی پولیس غیر جانبدار تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پولیس افسران سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس وقت تحقیقات کا عمل جاری ہے اور اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔