- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
فیس بک کا نفرت انگیز مواد روکنے کیلیے 20 ہزار افراد بھرتی کرنے کا اعلان
واشنگٹن: فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ نے سوشل میڈیا پر فحش، پرتشدد اور نفرت انگیز مواد ہٹانے کے لیے مزید 20 ہزار افراد بھرتی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فیس بک کے مطابق اگر متنازع پوسٹ یا تصویر کو کوئی یوزر فلیگ کرتا ہے تو اس کے فوراً بعد فیس بک کی جانب سے بھرتی کردہ نگراں اسے دیکھتے ہیں تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے کیونکہ فیس بک پر اس وقت ایک ارب سے زائد صارفین موجود ہیں اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
فیس بک کے بانی کا کہنا تھا کہ اس سال کے آخر تک ہم مزید 20 ہزار سے زائد افراد بھرتی کرلیں گے جو کنٹینٹ اور سیکیورٹی کا جائزہ لیں گے جیسے ہی کوئی کسی پوسٹ پر فلیگ (فیس بک میں موجود جھنڈے کا آئکن) لگاتا ہے تو فوری طور پر اس کا جائزہ لیا جاتا ہے اگر اس میں فحاشی ، نفرت انگیزاور دیگر منفی مواد ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر بلاک کردیا جاتا ہے۔
اس کام کے لیے اب تک فیس بک 7500 افراد بھرتی کرچکا ہے جنہیں ریوور کہا جاتا ہے جب کہ ان میں کل وقتی ملازمین بھی ہیں اور ساتھ میں دیگر اداروں کی جانب سے فراہم کردہ ماہرین بھی موجود ہیں۔ ان میں سے بھرتی کردہ بعض افراد مقامی زبانیں جانتے ہیں اور ساتھ ہی مارکیٹ کی معلومات بھی رکھتے ہیں علاوہ ازیں یہ اپنے لحاظ سے علاقائی مسائل، سیاسی حالات اور شخصیات سے بھی واقف ہوتے ہیں۔
اگرچہ فحش مواد کو فوری طور پر پہچاننا آسان ہوتا ہے لیکن کسی مخصوص ملک اور علاقے سے پوسٹ کیے جانے والے اشتعال انگیز مواد کی کھوج اور تعین مشکل ہوتا ہے۔
فیس بک نے بتایا کہ ان افراد کو اوسط معاوضے سے زیادہ رقم دی جاتی ہے کیونکہ ان کا کام بہت احتیاط پر مبنی ہوتا ہے اور یہ افراد انتہائی تشدد زدہ ویڈیوز، کراہیت بھری تصاویر دیکھتے اور نفرت بھرے پیغامات پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی تربیت اور مدد کے لیے فیس بک انہیں باقاعدگی سے ماہرینِ نفسیات اور معالجین کے پاس بھی بھیجتا رہتا ہے۔
مارک زکر برگ نے مزید بتایا کہ وہ انسانی مدد کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کو بھی استعمال کررہے ہیں جس سے کسی شکایت سے پہلے ہی القاعدہ اور داعش کے مواد کو 99 فیصد درستگی کے ساتھ روکنے میں مدد ملی ہے۔ اس طرح اگلے چند برس میں ناپسندیدہ پوسٹ کو ازخود انداز میں روکنا ممکن ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔