صرف ماڈلنگ کا شوق ہے فلم اور ڈراموں میں کوئی دلچسپی نہیں، صنم بخاری

قیصر افتخار  بدھ 18 اپريل 2018
 پاکستانی فیشن انڈسٹری کواب ملکی سرحدوں سے نکلنے کی ضرورت ہے، پاکستانی نژاد نارویجن سُپرماڈل
 فوٹو؛ انسٹاگرام

 پاکستانی فیشن انڈسٹری کواب ملکی سرحدوں سے نکلنے کی ضرورت ہے، پاکستانی نژاد نارویجن سُپرماڈل فوٹو؛ انسٹاگرام

 لاہور:  پاکستانی نژاد نارویجن سُپرماڈل صنم بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان فیشن کے شعبے میں بہترین کام کر رہا ہے۔

نوجوان ڈیزائنرز اور ماڈلز انٹرنیشنل معیارکاکام سامنے لارہے ہیں۔ لاہور، کراچی اوراسلام آباد کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں ایونٹس کے انعقاد کے علاوہ یورپ، امریکہ، کینیڈا میں بھی فیشن شوز سے پاکستانی فیشن انڈسٹری کو ترقی ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صنم بخاری نے کہا کہ میں نے بھی دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ پاکستان میں بھی بہت سے فیشن ویک میں حصہ لیا ہے۔

اس دوران ملنے والے رسپانس کے بعد مجھے بہت سے ٹی وی کمرشلز اورفوٹوشوٹس میں ماڈلنگ کی آفرز ہوئی ہیں جن میں سے کچھ پروجیکٹس کوسائن کرلیا ہے جبکہ کراچی میں بنائی جانے والی فلموں میں کام کرنے کی پیشکش قبول نہ کرتے ہوئے میں نے معذرت کرلی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجھے فنون لطیفہ میں صرف ماڈلنگ تک کام کرنے کا شوق ہے۔ فلم اورٹی وی ڈراموں میں کام کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اس سے قبل بھی متعدد بار ڈراموں اور فلموں میں مرکزی کرداروںکی پیشکش ہوئی ہے لیکن میں نے کام کرنے سے انکار کر دیا۔

مجھے فیشن انڈسٹری سے لگاؤ ہے اوریہی میری بہترین پہچان بھی ہیں۔ اب تک یورپ، امریکہ، کینیڈا سمیت دنیا کے بیشترممالک میں ہونے والے فیشن ویک میں حصہ لے چکی ہوں، جبکہ بہت سے انٹرنیشنل برانڈز کیلیے ماڈلنگ بھی کی ہے۔ اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان کی فیشن انڈسٹری کوبھی اب ملک کی سرحدوں سے آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔ یہاں پر انٹرنیشنل معیار کے عین مطابق کام کرنے والوں کی بڑی تعداد بستی ہے لیکن اکثریت تاحال پاکستان میں ہی کام کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اس وقت پاکستان فیشن انڈسٹری کوآگے نکلنا چاہیے اوراپنے ملک کے خوبصورت کلچر کی بدولت مڈل ایسٹ، یورپ سمیت دنیا کے کونے کونے تک جانا چاہیے۔ جب تک ایسا نہیں ہوگا، اس وقت تک آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔