- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
ہیروں سے لدی چٹان نظام شمسی کے تباہ شدہ سیارے کا حصہ تھی
سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سوڈان کے صحرائے نوبہ میں گرنے والے ہیروں کے ٹکڑے دراصل نظام شمسی کے ابتدائی دور کے ایک سیارے سے تعلق رکھتے ہیں جو آج سے اربوں سال پہلے تباہ ہوگیا تھا۔
سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشنز کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق دس سال قبل ہیروں سے لدی ایک خلائی چٹان، زمینی فضا میں داخل ہوکر کئی حصوں میں بٹ گئی تھی اور اس کے ٹکڑے شہاب ثاقب کی صورت شمالی سوڈان میں گرے تھے۔ شہاب ثاقب میں ہیروں کی غیرمعمولی مقدار نے سائنس دانوں کو تحقیق پر مجبور کردیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ شہاب ثاقب دراصل ایک خلائی چٹان کے ہیں جو نظامِ شمسی کے ابتدائی دور میں ایک سیارے سے تعلق رکھتی تھی جو کسی وجہ سے تباہ ہو کر ان گنت چٹانوں اور پتھروں میں ٹوٹ گیا تھا۔
سائنس دانوں نے شمالی سوڈان میں گرنے والے شہاب ثاقب کا خردبینی جائزہ لیا اور اس میں جڑے ہیروں کی ساخت اور عمر کا تخمینہ لگایا جس نے اس خیال کو تقویت دی کہ نظام شمسی کے کئی سیارے ماضی بعید میں ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے تھے اور آج ان کی باقیات خلاء میں چٹان کی صورت تیرتی پھر رہی ہیں۔ مزید یہ کہ اس وقت موجود بڑے سیارے بھی ماضی کے ان ہی سیاروں کی ہی باقیات ہیں۔ سیاروں کے ٹوٹنے اور نئے سیارے بننے کا یہ عمل اربوں سال سے یوں ہی جاری ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تباہ ہونے والا یہ سیارہ اربوں برس پہلے نظامِ شمسی کا حصہ تھا جس کی جسامت عطارد یا مریخ جتنی رہی ہوگی کیوں کہ ہیرے صرف اتنے بڑے سیارے ہی میں تشکیل پا سکتے ہیں۔ یہ سیارہ کسی دوسرے سیارے کے ٹکرانے یا کسی اور حادثے کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔ ہیروں سے لدی ہوئی چٹان بھی اسی سیارے کا حصہ تھی۔ یعنی نظامِ شمسی اپنی ابتدا میں درجنوں سیاروں کا مسکن تھا، اور موجودہ سیارے ان ہی سیاروں کی باقیات سے مل کر بنے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔