ہیروں سے لدی چٹان نظام شمسی کے تباہ شدہ سیارے کا حصہ تھی

ویب ڈیسک  جمعرات 19 اپريل 2018
ہیروں سے لدی خلائی چٹان 2008ء میں پھٹ گئی تھی۔ فوٹو : ایس پی ایل

ہیروں سے لدی خلائی چٹان 2008ء میں پھٹ گئی تھی۔ فوٹو : ایس پی ایل

سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سوڈان کے صحرائے نوبہ میں گرنے والے ہیروں کے ٹکڑے دراصل نظام شمسی کے ابتدائی دور کے ایک سیارے سے تعلق رکھتے ہیں جو آج سے اربوں سال پہلے تباہ ہوگیا تھا۔

سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشنز کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق دس سال قبل ہیروں سے لدی ایک خلائی چٹان، زمینی فضا میں داخل ہوکر کئی حصوں میں بٹ گئی تھی اور اس کے ٹکڑے شہاب ثاقب کی صورت شمالی سوڈان میں گرے تھے۔ شہاب ثاقب میں ہیروں کی غیرمعمولی مقدار نے سائنس دانوں کو تحقیق پر مجبور کردیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ شہاب ثاقب دراصل ایک خلائی چٹان کے ہیں جو نظامِ شمسی کے ابتدائی دور میں ایک سیارے سے تعلق رکھتی تھی جو کسی وجہ سے تباہ ہو کر ان گنت چٹانوں اور پتھروں میں ٹوٹ گیا تھا۔

Diamond

سائنس دانوں نے شمالی سوڈان میں گرنے والے شہاب ثاقب کا خردبینی جائزہ لیا اور اس میں جڑے ہیروں کی ساخت اور عمر کا تخمینہ لگایا جس نے اس خیال کو تقویت دی کہ نظام شمسی کے کئی سیارے ماضی بعید میں ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے تھے اور آج ان کی باقیات خلاء میں چٹان کی صورت تیرتی پھر رہی ہیں۔ مزید یہ کہ اس وقت موجود بڑے سیارے بھی ماضی کے ان ہی سیاروں کی ہی باقیات ہیں۔ سیاروں کے ٹوٹنے اور نئے سیارے بننے کا یہ عمل اربوں سال سے یوں ہی جاری ہے۔

Diamond2

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تباہ ہونے والا یہ سیارہ اربوں برس پہلے نظامِ شمسی کا حصہ تھا جس کی جسامت عطارد یا مریخ جتنی رہی ہوگی کیوں کہ ہیرے صرف اتنے بڑے سیارے ہی میں تشکیل پا سکتے ہیں۔ یہ سیارہ کسی دوسرے سیارے کے ٹکرانے یا کسی اور حادثے کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔ ہیروں سے لدی ہوئی چٹان بھی اسی سیارے کا حصہ تھی۔ یعنی نظامِ شمسی اپنی ابتدا میں درجنوں سیاروں کا مسکن تھا، اور موجودہ سیارے ان ہی سیاروں کی باقیات سے مل کر بنے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔