- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
امریکی عدالت نے صارفین کو فیس بک پر مقدمہ کرنے کا حق دے دیا
واشنگٹن: امریکا کی مقامی عدالت نے صارفین کی تصاویر بغیر اجازت اسکین کرنے پر صارفین کو فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کا حق دے دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست النائی کی عدالت نے 2015ء میں دائر کیے گئے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسے لاکھوں صارفین جن کی تصاویر ان کے علم میں لائے بغیر اسکین کی گئیں، وہ فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
صارفین فیس بک پر اپنی تصاویر کو دوستوں کے ساتھ ٹیگ کیا کرتے ہیں ایسی تصاویر کو فیس بک نے اسکین کر کے ڈیٹا جمع کیا جس پر ریاست النائی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم فیس بک کی استدعا پر مقدمے کو سان فرانسسکو منتقل کردیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران فیس بک انتظامیہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد عدالت نے صارفین کو فیس بک پر ہرجانہ کرنے کا حق دے دیا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کلاس کے ایکشن کیس میں فیس بک کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ فیس بک نے چہرے کی شناخت (Facial Recognition) کے ذریعے لوگوں کے چہروں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس بنایا ہے اور یہ ڈیٹا بیس صارفین کی اجازت کے بغیر بنایا گیا ہے جس میں فیس بک استعمال نہ کرنے والے افراد کا ڈیٹا بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ اگر آپ کے کسی دوست نے آپ کی تصویر اپ لوڈ کر دی ہے تو آپ کا چہرہ بھی اسکین کرلیا گیا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔