امریکی عدالت نے صارفین کو فیس بک پر مقدمہ کرنے کا حق دے دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 20 اپريل 2018
امریکی عدالت نے فیس بک کی جانب سے صارفین کے چہروں کا ڈیٹا جمع کرنے پر فیصلہ سنایا۔ فوٹو : فائل

امریکی عدالت نے فیس بک کی جانب سے صارفین کے چہروں کا ڈیٹا جمع کرنے پر فیصلہ سنایا۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکا کی مقامی عدالت نے صارفین کی تصاویر بغیر اجازت اسکین کرنے پر صارفین کو فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ  دائر کرنے کا حق دے دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست النائی کی عدالت نے 2015ء میں دائر کیے گئے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسے لاکھوں صارفین جن کی تصاویر ان کے علم میں لائے بغیر اسکین کی گئیں، وہ فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

صارفین فیس بک پر اپنی تصاویر کو دوستوں کے ساتھ ٹیگ کیا کرتے ہیں ایسی تصاویر کو فیس بک نے اسکین کر کے ڈیٹا جمع کیا جس پر ریاست النائی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم فیس بک کی استدعا پر مقدمے کو سان فرانسسکو منتقل کردیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران فیس بک انتظامیہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد عدالت نے صارفین کو فیس بک پر ہرجانہ کرنے کا حق دے دیا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کلاس کے ایکشن کیس میں فیس بک کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ فیس بک نے چہرے کی شناخت (Facial Recognition) کے ذریعے لوگوں کے چہروں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس بنایا ہے اور یہ ڈیٹا بیس صارفین کی اجازت کے بغیر بنایا گیا ہے جس میں فیس بک استعمال نہ کرنے والے افراد کا ڈیٹا بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ اگر آپ کے کسی دوست نے آپ کی تصویر اپ لوڈ کر دی ہے تو آپ کا چہرہ بھی اسکین کرلیا گیا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔