پاکستانی سرحد کے قریب بھارت کی بڑی جنگی مشقیں

ایڈیٹوریل  جمعرات 19 اپريل 2018
مشقوں کے دوران 72گھنٹوں میں اس کے لڑاکا طیاروں نے پاکستانی سرحد کے قریب 5ہزار پروازیں کیں۔ فوٹو: فائل

مشقوں کے دوران 72گھنٹوں میں اس کے لڑاکا طیاروں نے پاکستانی سرحد کے قریب 5ہزار پروازیں کیں۔ فوٹو: فائل

پاک بھارت تنازعات خطے میں کشیدگی اور جنگی جنون کو مہمیز کرنے کا محرک چلے آ رہے ہیں۔ دو طرفہ دوستانہ تعلقات کے قیام اور صورت حال بہتر ہونے کی امید ہمیشہ چراغ سحری ثابت ہوئی اور یہ خطرات مسلسل منڈلاتے رہے اگر دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کو حل نہ کیا گیا تو پھر کسی بھی لمحے خطے میں ایک اور نیا جنگی میدان سج سکتا ہے۔

بڑا جغرافیائی ‘معاشی اور عسکری ملک ہونے کے ناتے بھارت کی خطے میں بالادستی کی خواہش ہمیشہ ایک خواب رہی ہے جس کی تکمیل کے لیے وہ دنیا بھر سے جدید ترین اسلحے اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے تگ و دو کرتا چلا آ رہا ہے‘اس مقصد کے لیے اس نے ہر بڑی طاقت سے دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا‘روس اور امریکا کی ایک دوسرے سے مخاصمت کے باوجود اس نے دونوں سے اسلحے کے معاہدے کیے۔

اب اس نے سویڈن سے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خطے کی بالادست قوت بننے کی اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے۔ لہٰذا وہ اپنی جنگی صلاحیت بڑھاتے وقت چین بالخصوص پاکستان کو مدنظر رکھتا ہے۔ اب اس نے کسی بھی جنگ کی صورت میں اپنی دفاعی صلاحیت جانچنے کے لیے پاکستانی سرحد کے قریب بڑی جنگیں مشقیں شروع کر رکھی ہیں‘ میڈیا کی اطلاع کے مطابق ان مشقوں کے دوران 72گھنٹوں میں اس کے لڑاکا طیاروں نے پاکستانی سرحد کے قریب 5ہزار پروازیں کیں۔

1986-87ء کے بعد یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مشقیں ہیں۔ پاکستان کو ان مشقوں پر گہری نظر رکھنی چاہیے ، ماضی میں بھارت نے براس ٹیک  کے نام سے جنگی مشقیں کی تھیں اور اس وقت ایسی اطلاعات آئی تھیں کہ بھارت ان مشقوں کی آڑ میں جارحانہ حرکت کرسکتا ہے ۔

عالمی طاقتوں نے بھی پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی بلکہ اپنے اسلحے کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو برقرار رکھا۔بھارت کو اپنے جنگی جنون میں اس حقیقت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں پورا خطہ تباہی و بربادی کا شکار ہو جائے گا اور اس جنگ میں کوئی بھی فاتح نہیں ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔