سینیٹ الیکشن؛ پی ٹی آئی کا 20 ارکان اسمبلی کو نوٹس

ایڈیٹوریل  جمعـء 20 اپريل 2018
سینیٹ کے حالیہ الیکشن سے پہلے ہی کرپشن اور خریدوفروخت کی باتیں بھی میڈیا کی زینت بن گئیں تھیں۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کے حالیہ الیکشن سے پہلے ہی کرپشن اور خریدوفروخت کی باتیں بھی میڈیا کی زینت بن گئیں تھیں۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حالیہ سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت کے حوالے سے دھماکا خیز اعلان کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اپنی پارٹی کے 20اراکین کے نام افشا کر کے انھیں شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

انھوں نے اعلان کیا ہے کہ  سینیٹ الیکشن میں گزشتہ 30، 40 سال سے ووٹ فروخت ہو رہے ہیں، حالیہ سینیٹ انتخابات شروع ہوتے ہی خریدوفروخت شروع ہوگئی تھی، اس دوران ہمارے 30 فیصد کارکنوں نے ووٹ فروخت کیے، ان 20 افراد کو ہم شوکاز کریں گے۔

اگر وہ ہمیں مطمئن نہ کرسکے تو انھیں پارٹی سے فارغ کردیں گے اور ان کے نام نیب میں بھی دیں گے، اس عمل سے ہماری پارٹی کو نقصان ہوگا لیکن  ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے ایسے لوگوں کو کامیاب کرایا جو کبھی اسمبلی میں نہیں آئے تھے، پارٹی کو جو بھی نقصان ہو ، ہم انھیں معاف نہیں کرینگے، یہ اصل میں ووٹ کا تقدس ہے جو ہم کر رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کے خلاف تحقیقات کی ، ہمیں یہ بھی پتا ہے کہ باقی جماعتوں کے لوگ بھی بکے ہیں لیکن انتظار کر رہے ہیں کہ باقی جماعتیں بھی ہماری طرح کارروائی کریں، اگر دیگر جماعتوں نے کارروائی نہ کی تو ہم ان لوگوں کے نام بھی جاری کریں گے۔ادھر تحریک انصاف کے وہ ارکان صوبائی اسمبلی جن پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگا‘ انھوں نے عمران خان کے الزامات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور میڈیا کے مطابق بعض ارکان نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان میں سیاستدانوں پر کرپشن کے الزامات ماضی میں بھی لگتے رہے ہیں، ماضی میں جتنی بھی حکومتیں برطرف ہوئیں، ان پر کرپشن کے الزامات ہی لگے تاہم حالیہ دنوں میں صورت حال غیر معمولی ہو گئی ہے۔

پاناما پیپرز کے افشا کے بعد معاملات زیادہ گمبھیر ہوئے ہیں‘ نواز شریف کو نااہل قرار دیا جا چکا ہے، ان پر اور ان کے خاندان کے افراد پر نیب عدالت مقدمہ چل رہا ہے‘ اسی دوران سینیٹ الیکشن ہوئے‘ اس الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت کے الزامات عائد ہوئے‘ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہ الزامات زیادہ لگے۔ بعض پارٹیوں کے امیدواروں کی غیرمتوقع جیت نے بھی الزامات کی بوچھاڑ کو تیز کیا‘ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور وہاں سے اس کے امیدوار جیت نہیں سکے جب کہ کئی غیر افراد غیرمتوقع طور پر سینیٹ کے رکن منتخب ہوگئے۔

اس لیے تحریک انصاف نے پارٹی کی سطح پر انکوائری کرائی اور اس انکوائری کی روشنی میں عمران خان نے پریس کانفرنس کر کے اپنے 20ارکان اسمبلی پر پیسے لے کر ووٹ دینے کا الزام لگاتے ہوئے‘ انھیں شوکاز نوٹس دے دیا ہے۔ اب جن لوگوں پر الزامات لگے وہ اپنا ووٹ فروخت کرنے سے انکار کر رہے ہیں اور بعض عدالت میں جانے کا اعلان کر رہے ہیں، ایسا کرنا ان کا حق ہے لیکن عمران خان کی پریس کانفرنس نے سینیٹ کے حالیہ الیکشن پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

سینیٹ کے چیئرمین کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیانات بھی سب کے سامنے ہیں۔ بہر حال اب پاکستان کی سیاست میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جس طریقے سے سیاستدان ہی ایک دوسرے پر کرپشن اور خریدوفروخت کے الزامات عائد کر رہے ہیں ، اس سے سیاستدانوں کا اپنا وقار ہی مجروح ہو رہا ہے۔

بعض حلقے عمران خان کے اقدام کی تحسین کر رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ یہ ایک جرات مندانہ فیصلہ ہے‘ دیگر جماعتوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے‘ بلاشبہ کرپشن اور ووٹ کو بیچنا یا ووٹ کو خریدنا انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے‘ اس حوالے سے لازمی طور پر قانون سازی بھی کی جانی چاہیے۔

سینیٹ کے حالیہ الیکشن سے پہلے ہی کرپشن اور خریدوفروخت کی باتیں بھی میڈیا کی زینت بن گئیں تھیں‘ زیادہ بہتر یہی تھا کہ سینیٹ کا الیکشن خفیہ رائے دہی کے بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا جاتا تاکہ سب کے سامنے پتہ چل جاتا کہ کس پارٹی کے رکن نے اپنی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیا‘ اس کے ساتھ ہی ووٹ دینے والا اپنی وضاحت بھی کر سکتا تھا کہ اس نے اپنی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ کیوں نہیں دیا جہاں تک ووٹ بیچنے کے الزامات کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی ثبوت پیش نہیں کیے گئے لہٰذا جن لوگوں پر ووٹ فروخت کرنے کاالزام لگا ہے ان کو حق حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے جو بھی مناسب کارروائی ہو کر سکتے ہیں کیونکہ انھیں بہرحال اپنا دامن صاف کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔