دماغ کی اسکیننگ سے نفسیاتی امراض کا پتا چلانا ممکن

ویب ڈیسک  پير 23 اپريل 2018
سائنس دان نئی تحقیق کو دماغی امراض کی تشخیص اور علاج میں انقلاب قرار دے رہے ہیں۔ فوٹو : فائل

سائنس دان نئی تحقیق کو دماغی امراض کی تشخیص اور علاج میں انقلاب قرار دے رہے ہیں۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کے اسکین کے ذریعے ذہنی امراض جیسے مگرین، ڈپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

سائنسی جریدے نیورون میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق دماغ کے اسکین Functional Connectivity MRI ذریعے ذہنی امراض کی تشخیص کی جا سکتی ہے، ان امراض کو لیبارٹری میں جانچنا اس سے قبل ناممکن تھا۔ محققین کا دعویٰ ہے کہ FC MRI کے ذریعے ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر اور مگرین کی تشخیص ممکن ہوجائے گی۔

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک صحت مند شخص اور دماغی مرض میں مبتلا شخص کے برین اسکین کا تقابلی مطالعہ کیا جا سکے گا اور دماغ کے شعور و لاشعور حصے میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھا جا سکے گا جس سے نفسیاتی امراض کی تشخیص ممکن ہو پائے گی۔ قبل ازیں نفسیاتی الجھنوں کو مریض کے رویوں اور معاملات سے جانچا جاتا تھا۔

واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیون پیٹر سن کا کہنا ہے کہ  FC MRI ذہنی امراض کی تشخیص میں ایک نیا باب ثابت ہوگا جس کا طریقہ کار ذہن میں پیدا ہونے خیالات کو جانچنے کے لیے استعمال نہیں ہوگا بلکہ اس کا اصل مقصد ذہن کے منظم اور بالترتیب ہونے کے طریقے کو پرکھنا ہے یہ ایک مکمل سائنس ہے۔

برین کے نیٹ ورک کو جاننے کے لیے سائنس دانوں نے انسانی ذہن کو 333 حصوں میں بانٹا اور ایک ایک حصے کی الگ الگ اسکیننگ کی گئی۔ نو مریضوں کی دن بھر کی معمولات جیسے ٹی وی دیکھنا، ناشتہ کرنے کے خیال اور ہاتھوں کو حرکت دینے کے دوران کی 10 گھنٹے کی  FC MRI کا مطالعہ کیا اور صحت مند ذہن اور بیمار شخص کے دماغ میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ دماغی اسکین کے ذریعے اینزائیٹی، ڈپریشن آرڈر اور بائی پولر ڈس آرڈر کے مرض کی تشخیص اور علاج میں کامیابی کے تناظر کو جانچنے کے لیے طب کی دنیا میں کوئی ٹیسٹ دستیاب نہیں تھا۔ اس ضمن میں ماہر نفسیات اور دماغی امراض کے ماہرین کے لیے  FC MRI  کافی مدد گار ثابت ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔