نئے سیاروں کی کھوج میں ناسا کا جدید خلائی جہاز روانہ

ویب ڈیسک  اتوار 22 اپريل 2018
سیاروں کی تلاش کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلا مشن ہے جسے راکٹ کے ذریعے فلوریڈا سے خلا میں روانہ کیا گیا (فوٹو: بشکریہ ناسا)

سیاروں کی تلاش کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلا مشن ہے جسے راکٹ کے ذریعے فلوریڈا سے خلا میں روانہ کیا گیا (فوٹو: بشکریہ ناسا)

فلوریڈا: ناسا نے نئی دنیاؤں کی تلاش کے لیے جدید ترین خلائی جہاز روانہ کردیا جسے’ ٹرانسیٹنگ ایکسو پلانٹ سروے سیٹلائٹ‘ یا ’ٹیسس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ناسا کی پریس ریلیز کے مطابق سیاروں کی تلاش کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلا مشن ہے جسے بدھ کو اسپیس ایکس فالکن نائن راکٹ کے ذریعے فلوریڈا سے خلا میں روانہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کی دلچسپی زمین نما سیاروں میں ہے جہاں ممکنہ طور پر زندگی موجود ہوسکتی ہے۔

ٹیسس ایک جانب تو آسمان کے وسیع حصے کی چھان بین کرکے زمین جیسے نئے سیارے دریافت کرے گا تو دوسری جانب وہ ان کے مرکزی ستاروں (سورج) کو ڈھونڈے گا ۔ اس طرح ٹیسس دو سال تک زمین سے قریب اور روشن ستاروں کا ٹرانزٹ کے ذریعے جائزہ لے گا۔

پہلے یہ سیٹلائٹ اپنے 6 تھرسٹر جلاکر چاند تک پہنچے گی اور چند ہفتوں میں ٹیسس چاند کے مدار میں داخل ہوکر اس کی ثقلی کشش کو استعمال کرتے ہوئے ایک خاص مدار میں داخل ہوگا۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں سیٹلائٹ پر کام کرنے والے اہم سائنس داں جارج رِکر کہتے ہیں کہ زمین سے قریب آتے ہوئے یہ اس کی بہترین تفصیلی تصاویر بھی اتارے گا اور اس سے قبل ایسا ممکن نہ تھا۔

اپنے دو سالہ سروے کے دوران خلائی جہاز آسمان کو 26 حصوں میں تقسیم کرکے ان کا جائزہ لے گا۔ اس میں چار جدید ترین وائڈ فیلڈ کیمرے نصب ہیں جو 85 فیصد آسمان کو کھنگالیں گے۔ جب دور دراز نظامِ شمسی میں موجود سیارے اپنے مرکزی سورج یا ستارے کے سامنے سے گزرتے ہیں تو اسے عبور یا ٹرانزٹ کہتے ہیں جس میں ستارے کی روشنی کچھ کم ہوجاتی ہے۔ اس کیفیت کو ناپتے ہوئے ماہرین نے اب تک 3700 نئے سیارے دریافت کیے ہیں اور ٹیسس بھی یہی تکینک استعمال کرے گا۔

ٹیسس خلائی جہاز 30 سے 100 نوری سال کے فاصلے پر موجود سیاروں کو تلاش کرنے کا اہم کام انجام دے گا پھر اسپیکٹرو اسکوپی اور دوسرے طریقوں سے سیارے کی کیفیت، کمیت یا ممکنہ فضا کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔