چند ناقابل فراموش فلمی لوریاں (آخری قسط)

یونس ہمدم  ہفتہ 21 اپريل 2018
hamdam.younus@gmail.com

[email protected]

میں نے اپنے گزشتہ کالم میں فلمی دنیا کی چند ایسی ناقابل فراموش لوریوں کا تذکرہ کیا تھا، جنھیں زیادہ تر خواتین گلوکاراؤں نے گایا تھا اور جو آج بھی زبان زد خاص و عام ہیں اب میں ان لوریوں کا تذکرہ کروں گا جو کچھ مرد گلوکاروں نے بھی گائی ہیں اور جن کی مقبولیت آج بھی اسی طرح قائم و دائم ہے جس طرح ماضی میں ان کی دھوم مچی ہوئی تھی۔

انڈین فلم انڈسٹری میں پہلی جس لوری گیت نے جنم لیا اسے انڈین فلم انڈسٹری کے نامور اداکار اور اس وقت کے لیجنڈ گلوکار کندن لال سہگل نے گایا تھا اور اس لوری کو فلم ’’زندگی‘‘ میں کندن لال سہگل پر ہی فلمایا گیا تھا۔

زندگی 1940ء میں ریلیز ہوئی تھی، اس لوری کے شاعرکیدار ناتھ شرما اور موسیقار پنکج ملک تھے، سہگل بطور گلوکار اپنا ایک منفرد انداز رکھتے تھے۔ بعد میں بے شمار گلوکاروں جن میں محمد رفیع، مناڈے، مکیش، کشور کمار اور خاص طور پر لتا منگیشکر بھی شامل ہیں جنھوں نے سہگل کو خوب سنا اور اس آواز نے ان گلوکاروں کو متاثر کیا تھا۔ کندن لال سہگل کی گائی ہوئی منفرد لوری قارئین کی نذر ہے:

سو جا راج کماری سو جا

سو جا میں بل ہاری سو جا

سو جا میٹھے سپنے آئے

سپنوں نے بھی درس سکھائے

کندن لال سہگل کو لتا منگیشکر نے اپنا آئیڈیل سنگر مانا تھا۔

اب میں 1953ء میں نمائش پذیر فلم ’’دو بیگھا زمین‘‘ کی ایک خوبصورت لوری کی طرف آتا ہوں فلم کے ہدایت کار بمل رائے تھے اور موسیقار سلیل چوہدری تھے اور اس لوری کو شاعر شیلندر نے لکھا تھا۔ اور مینا کماری پر اسے فلمایا گیا تھا اس کے بول ہیں:

آ جا ری نندیا تو آ

جھل مل ستاروں سے اتر کے

آنکھوں میں آ سپنے سجا

آ جا ری نندیا آ

فلم ’’بیٹی بیٹا‘‘ میں محمد رفیع اور لتا منگیشکر نے ایک بہت ہی دلکش لوری گائی تھی جہاں اس کی شاعری لاجواب تھی اس کی موسیقی بھی بے مثال تھی شاعر شیلندر تھے اور موسیقی دی تھی شنکر جے کشن تھے اور وہ خوبصورت لوری تھی:

آج کل میں ڈھل گیادن ہوا تمام

تو بھی سو جا سو گئی رنگ بھری شام

سو گیا چمن چمن سو گئی کلی کلی

سو گئے ہیں سب نگر سو گئی گلی گلی

اس دل میں اتر جانے والی لوری کو اداکار سنیل دت پر فلمایا گیا تھا۔ اب میں ایک ایسی لوری کی طرف آتا ہوں جو نامور اداکار شمی کپور پر عکس بند کی گئی تھی یہ لوری فلم ’’برہمچاری‘‘ کے لیے ریکارڈ کی گئی تھی اور اس لوری کو نامور گلوکار محمد رفیع نے اپنی آواز کے جادو سے ایک امر لوری گیت بنادیا تھا۔ بول تھے:

میں گاؤں تم سو جاؤ

سکھ سپنوں میں کھو جاؤ

دلوں میں آس اور امید کے دیپ جلانے والی اس لوری کے شاعر شیلندرکو 1968ء میں بہترین گیت نگار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اور شنکر جے کشن کو بھی سال کے بہترین فلم فیئر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا تھا اور ایک دلچسپ بات میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ فلم ’’برہمچاری‘‘ میں محمد رفیع کی آواز میں لوری گیت پر، اس کے شاعر شیلندر نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا تھا جب کہ محمد رفیع نے اسی فلم میں شاعر حسرت جے پوری کے لکھے ہوئے گیت:

دل کے جھروکے میں تجھ کو بٹھا کے

یادوں کو تیری دلہن بنا کے

رکھوں گا میں تجھ کو پاس

مت ہو میری جاں اداس

جسے محمد رفیع نے بہت ہی موڈ اور لہک لہک کر گایا تھا۔ اس گیت پر محمد رفیع کو سال کے بہترین سنگر کا ایوارڈ ملا تھا، جب کہ بہترین فلم کے ساتھ فلم کے ہیرو شمی کپورکو بھی اس سال بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ ایک فلم ’’کوشش‘‘ جو بڑی منفرد کہانی پر مبنی فلم تھی جیہ بہادری اور سنجیو کمار دونوں نے فلم ’’کوشش‘‘ میں گونگے کردار ادا کیے تھے اس فلم میں ایک ساتھی اداکار ایک لوری گیت گاتا ہے اور گونگے ماں باپ کے صرف ایکسپریشن ہوتے ہیں، محمد رفیع نے وہ لوری گائی تھی۔ مدن موہن نے موسیقی دی تھی اور لوری کے بول تھے:

ننھے بابا میرے سو جا

لوریوں کی بانہیں بلائیں تجھے

نندیا کی گود میں سلائیں تجھے

محمد رفیع کے بعد محمد رفیع ہی کے انداز میں گانے والے ایک اور انڈین مشہور سنگر جس نے اپنے گیتوں سے بڑی دھوم مچائی تھی وہ مناڈے تھا اس کی گائی ہوئی فلم ’’ایک پھول دو مالی‘‘ میں ایک لوری بڑی مشہور ہوئی تھی جس کی موسیقی روی نے دی تھی۔ لوری کے بول تھے:

تجھے سورج کہوں یا چندا

تجھے دیپ کہوں یا تارا

مرا نام کرے گا روشن جگ میں

میرا راج دلارا

ایک فلم ’’لوری‘‘ جو ریلیز نہ ہوسکی تھی، اس فلم کے لیے گلوکار مکیش نے بہت ہی خوبصورت لوری گائی تھی جسے لکھا بھی رویندر جین نے تھا اور اس کی موسیقی بھی رویندر جین ہی کی تھی اور لوری کے بول تھے:

پل بھر جو بہلا دے‘ کوئی ایسی خوشی لا دے

غم کو ذرا نیند آجائے‘ کوئی ایسی لوری گا دے

اپنے اس کالم کا اختتام میں اب ایک ایسی لوری سے کر رہا ہوں جس نے برسوں سے برصغیر میں اپنی دھوم مچائی اور آج بھی اس لوری کی مقبولیت میں ذرا بھی کمی نہیں آئی ہے۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہے کہ یہ لوری آج بھی برصغیر میں گھر گھر گائی جاتی ہے۔ جس کے شاعر پریم دھون تھے۔ آشا بھوسلے نے گایا تھا اور جس کے بول ہیں:

چندا ماما دور کے بوئے پکائیں بور کے

آپ کھائیں تھالی میں منے کو دیں پیالی میں

پیالی گئی ٹوٹ منا گیا روٹھ

لائیں گے نئی پیالیاں‘ بجا بجا کے تالیاں

اس دلکش لوری کی دھن موسیقار روی نے مرتب کی تھی اور یہ لوری اداکارہ گیتا بالی پر فلمائی گئی تھی۔ فلم ’’وچن‘‘ کی اس لوری کو بے شمار بچوں کی کہانیوں میں استعمال کیا گیا ہے اور آج تک اس لوری کی مقبولیت کو کوئی اور لوری چھو نہیں سکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔