40ہزار لیٹر ڈیزل چوری کیس میں پولیس کی ناقص تفتیش سامنے آ گئی

ارشد بیگ  اتوار 22 اپريل 2018
مقدمے کے اندراج میں تاخیرکی وجہ بتانے میں تفتیشی افسر ناکام رہا،پٹرول پمپ کے منیجر سپروائزراورکسی ملازم کا بیان نہیں لیا گیا۔ فوٹو: ایکسپریس

مقدمے کے اندراج میں تاخیرکی وجہ بتانے میں تفتیشی افسر ناکام رہا،پٹرول پمپ کے منیجر سپروائزراورکسی ملازم کا بیان نہیں لیا گیا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: لاکھوں مالیت کا 40 ہزار لیٹر ڈیزل چوری کیس میں پراسیکیوٹر نے پولیس کی نااہلی اور ناقص تفتیش پر پولیس کی رپورٹ پر اعتراض داخل کردیا۔

تھانہ زمان ٹاؤن کے انسپکٹر اسلم مغل نے لاکھوں روپے مالیت کا 40 ہزار لیٹر ڈیزل غائب ہونے سے متعلق مقدمے کا چالان جانچ پڑتال کے لیے پراسیکیوٹر شرقی کے آفس میں جمع کرایا تھا جانچ پڑتال کے بعد پراسیکیوٹر عارف سیتائی نے پولیس کی نااہلی اور ناقص تفتیش قرار دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ، ایڈیشنل آئی جی سندھ اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ واقعہ 19 فروری کو ہوا اور مقدمہ 20 فروری کو درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں 24 گھنٹے کی تاخیر کی کوئی وجہ بتانے میں تفتیشی افسر ناکام ہے آئل ٹینکر کورنگی ڈھائی نمبر میں واقع داتا ٹوٹل پٹرول پمپ پر کھڑا کیا گیا تھا تفتیشی افسر نے پمپ کے منیجر سپروائزر اور کسی بھی ملازم کا بیان قلمبند نہیں کیا جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ آئل ٹینکر وہاں موجود تھا یا نہیں تمام آئل ٹینکرز میں ٹریکر نصب ہوتے ہیں لیکن تفتیشی افسر نے ٹریکر کمپنی سے ریکارڈ حاصل کیا اور نہ ہی ٹریکر انچارج کا بیان قلمبند کیا۔

تفتیشی افسر نے ٹینکر کے برآمد کرنے پر کوئی میمو نہیں بنایا اور نہ ہی برآمدگی کے کسی گواہ کا بیان قلمبند کیا تفتیشی افسر نے وزن کرانے والے کانٹا کے مالک یا کسی بھی ملازم کا کوئی بیان نہیں لیا جس سے علم ہوسکے کہ ڈیزل کتنا تھا اور کب وزن کیا گیا ٹوٹل پارکو آئل کمپنی نے40 ہزار لیٹر ڈیزل ٹرائی اسٹار ٹرانسپورٹ کو فراہم کیا لیکن تفتیشی افسر دونوں کمپنیوں کے ذمے دار افسران کے بیانات قلمبند کرنے میں ناکام رہا تفتیشی افسر اور مدعی مقدمہ زوہیب نے اصل واقعات سے پردہ پوشی کی ہے پراسکیوٹر نے اعتراض لگاکر پولیس رپورٹ واپس کردی۔

واضح رہے کہ لاکھوں مالیت کا 40 ہزار لیٹر ڈیزل غائب کرنے سے متعلق مقدمے میں نامزد آئل ٹینکر ڈرائیوروں نے عدالت میں کمپنی انتظامیہ کے راز فاش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرائی اسٹار کمپنی مال خود غائب کرنے کی عادی ہیں۔

ڈرائیوروں کی ملی بھگت شامل ہوتی ہے جو انکار کردے اسے نوکری سے نکال دیا جاتا ہے کروڑوں روپے مالیت کا مال سے بھرا کنٹینر ڈرائیور کی ملی بھگت سے غائب کیا گیا لاکھوں مالیت کا کچا آئل غائب کرچکے ہیں وہ ڈرائیور اب بھی نوکری کررہے ہیں ہم نے انکار کیا تھا تو کمپنی انتظامیہ نے ہمیں کیس میں ملوث کردیا 2 ماہ کی تنخواہ بھی نہیں دی۔

مدعی مقدمہ ٹریکر انچارج منیجر، سپروائزر سب ملے ہوئے ہیں، ڈرائیوروں نے عدالت میں روتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں تنخواہ نہ ملنے سے گھروں میں فاقے پڑرہے ہیں زوہیب اور واجد انصاری کو شامل تفتیش اور گرفتار کیا جائے عدالت نے تفتیشی افسر کو تحقیقات مکمل کرکے 23 اپریل کو رپورٹ طلب کی تھی۔

واضح رہے تھانہ زمان ٹاؤن پولیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر اسلم مغل نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کے روبرو پیش ہوکر تحریری طور پر عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ایس پی شرقی نے اس مقدمے کے سابق تفتیشی افسر فراز سے تفتیش لے کر میرے حوالے کردی ہے باریک بینی سے مقدمہ کا جائزہ لیا ڈرائیوروں کے بیانات کی روشنی میں انشورنس کمپنی کو کلیم کی ادائیگی سے روک دیا گیا ہے انشورنس کمپنی کو مکتوب ارسال کیے ہیں اور انھیں تنبیہ کی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کلیم کی ادائیگی نہ کی جائے۔

تفتیشی افسر نے انشورنس کمپنی کو کلیم ادا کرنے سے روک دیا

تھانہ زمان ٹاؤن پولیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر اسلم مغل نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی روبرو پیش ہوکر تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی شرقی نے اس مقدمے کے سابق تفتیشی افسر فراز سے تفتیش لے کر میرے حوالے کردی ہے باریک بینی سے مقدمہ کا جائزہ لیا ڈرائیوروں کے بیانات کی روشنی میں انشورنس کمپنی کو کلیم کی ادائیگی سے روک دیا ہے انشورنس کمپنی کو مکتوب ارسال کیے ہیں اور انھیں تنبیہ کی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کلیم کی ادائیگی نہ کی جائے۔

کمپنی ڈرائیوروں کی ملی بھگت سے مال خود غائب کراتی ہے ،ڈرائیوروں کاانکشاف

تھانہ زمان ٹاون پولیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر اسلم مغل نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی روبرو پیش ہوکر تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی شرقی نے اس مقدمے کے سابق تفتیشی افسر فراز سے تفتیش لے کر میرے حوالے کردی ہے باریک بینی سے مقدمہ کا جائزہ لیا ڈرائیوروں کے بیانات کی روشنی میں انشورنس کمپنی کو کلیم کی ادائیگی سے روک دیا ہے انشورنس کمپنی کو مکتوب ارسال کیے ہیں اور انھیں تنبیہ کی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کلیم کی ادائیگی نہ کی جائے۔

آئل ٹینکر ڈرائیوروں جنید شاہ اور عارف اقبال شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایجیلسٹی ٹرائی اسٹار کمپنی کے آئل ٹینکر غالب ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں،کمپنی مال خود غائب کراتی ہے جو ڈرائیور ان کی ملی بھگت میں شامل ہو اسے نوکری سے نہیں نکالتے کروڑوں مالیت کا مال سے بھرا کنٹینر ڈرائیور کی ملی بھگت سے غائب کرایا گیا تھا وہ ڈرائیور اب بھی نوکری کررہے ہیں، چند ماہ قبل کچا آئل جو لاکھوں روپے مالیت کا تھا غائب کرکے انشورنس کلیم حاصل کرلیا گیا۔

کمپنی کے ٹریکر منیجر واجد انصاری اپنے لیے پٹرول مانگتا ہے، ڈرائیور اسے آئل ٹینکر سے پٹرول چوری کرکے دیتے ہیں اصل حقائق بتاتے ہوئے ڈرائیور نے کہا کہ ہر آئل ٹینکر میں ٹریکر نصب ہوتا ہے جس کے زریعے ڈرائیور کی نقل حرکت کا کمپنی کو علم ہوتا ہے اگر ڈرائیور لانگ روٹ پر جارہا ہو اور بریک لگائے اور آئل ٹینکر روکے تو اگلے 2 منٹ میں ڈرائیور کو فون آتا ہے کہ گاڑی کیوں روکی گئی۔

وقوعے والے روز میں نے آئل ٹینکر کورنگی ڈھائی نمبر پر کھڑا کرکے فوری طور پر شفٹ انچارج اور سپروائزر کو مطلع کردیا تھا اگر ٹینکر دوبارہ اسٹارٹ کیا جائے تو 10 منٹ تک ویکیوم بنانا پڑتا ہے اور ٹینکر اسٹارٹ ہوتے ہی ٹریکر کے ذریعے کمپنی کو فوری اطلاع مل جاتی ہے لیکن آئل ٹینکر حب چوکی پہنچ گیا اور کمپنی کو علم نہیں ہوا ہم خود آئل ٹینکر کی گمشدگی کی رپورٹ کرانے تھانے گئے تھے۔

حب چوکی سے تھانہ موچکو نے آئل ٹینکر لاوارث قرار دے کر قبضے میں لیا تھا اور چوکیدار نے اطلاع دی تھی اسے بھی پولیس نے پکڑا تھا لیکن کمپنی نے اسے بے گناہ قرار دلواکر چھڑا لیا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کس نے ٹینکر کھڑا کیا ہے اور آئل ٹینکر کی برآمدگی کورنگی سے ظاہر کی گئی تھی مدعی زوہیب جو منیجر ہے اس نے پردہ پوشی کی اصل حقائق نہیں بتائے اور ایف آئی آر میں ٹینکر کی برآمدگی حب چوکی سے ظاہر نہیں کی گئی۔

تفتیشی افسر نے ٹریکر انچارج کو تھانے میں طلب کیا جس نے اپنے بیان میں کہا کہ اس رات سوگیا تھا جس کی وجہ سے آئل ٹینکر کی نقل و حرکت پر نظر نہیں رکھ سکا ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ مدعی زوہیب، واجد انصاری منیجر، سپروائزر اور ٹریکر انچارج اس فعل میں شامل ہیں ہم پر بھی ایسا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا ہمارے انکار پر ہمارا آئل ٹینکر غائب کردیا گیا اور ہمیں جھوٹے مقدمے میں ملوث کردیا گیا۔

ڈرائیوروں نے عدالت میں زاروقطار روتے ہوئے کہا کہ ہمیں 2 ماہ کی تنخواہیں بھی نہیں دی گئیں ہمارے بچے فاقہ کشی کے باعث بھیک مانگنے پر مجبور ہیں انھوں نے زوہیب اور واجد انصاری کو شامل تفتیش اور گرفتار کرنے کی استدعا کی عدالت نے تفتیشی افسر کو تحقیقات مکمل کرکے 20 اپریل تک رپورٹ طلب کی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔