سوئچ بل آف لیڈنگ سے ممنوع اشیا کی اسمگلنگ

احتشام مفتی  اتوار 22 اپريل 2018
انسدادکیلیے منظم اقدامات نہ ہونے پرکسٹمزحکام کی ملی بھگت کاشبہ ہے،ذرائع۔ فوٹو : فائل

انسدادکیلیے منظم اقدامات نہ ہونے پرکسٹمزحکام کی ملی بھگت کاشبہ ہے،ذرائع۔ فوٹو : فائل

کراچی: پاکستان کسٹمزکے شعبہ آر اینڈ ڈی میں درآمدی کنسائمنٹس کی تمام معلومات سے آگہی کے باوجود منظم مافیا کسٹمزحکام کی مبینہ ملی بھگت سے خطرناک کیمیکلز، چھالیہ سمیت دیگر اشیا پر مشتمل کنسائمنٹس کی کلیئرنس کی سہولت سے استفادہ کررہا ہے۔

ٹریڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ مس ڈیکلریشن کے ذریعے ممنوع اشیاکی اسمگلنگ کوکسٹمزکے شعبہ آراینڈ ڈی کے پاس دستیاب ڈیٹا کے ذریعے مکمل طور پر روکاجاسکتا ہے لیکن متعلقہ حکام اس ڈیٹاکوانسداد اسمگلنگ میں استعمال کرنے کے بجائے مبینہ طور پرذاتی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سوئچ بل آف لیڈنگ کے ذریعے بھی ملک میں ممنوع اشیاکی اسمگلنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ کلکٹریٹ میں تعینات پرنسپل اپریزر جن کے پاس آراینڈ ڈی کی قیادت کا بھی چارج ہے کی جانب سے ممنوع اشیا کی منظم اسمگلنگ روکنے کے لیے تاحال کوئی متحرک اقدام سامنے نہیں آیا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ ممنوع اشیاکی اسمگلنگ کی کھلی سہولت دی جارہی ہے۔

درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ متعلقہ ڈیٹاکے ذریعے آراینڈ ڈی کا افسر ٹرانس شپمنٹ کنسائمنٹ کے بارے میں بخوبی آگاہ ہوتا ہے اور وہ افسرجس ملک یابندرگاہ سے لوڈ ہونے والے کنسائمنٹ کا بخوبی موازنہ کرسکتا ہے کہ اس کنسائمنٹ میں کونسی اشیاء درآمد کی جارہی ہے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ مخصوص ممالک سے ہی مخصوص اشیاء￿ درآمدکی جارہی ہیں جن میں بلغاریہ سے کاپر،کیبل کے کنسائمنٹس کوبرآمدکیا جاتا ہے۔

ٹریڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ کسٹم حکام ان ممالک جہاں سے ایسی مصنوعات کی برآمدی کنسائمنٹس لوڈ کی گئی ہوں لیکن وہ مصنوعات عمومی طور پر وہاں سے لوڈ نہیں کی جاتی ہیں ان ٹرانس شپمنٹ کنسائمنٹس کی شک کی بنیاد پر ایگزامنیشن کرسکتا ہے۔

درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ منظم اسمگلنگ مافیا کی اکثریت لوڈنگ پورٹ کوچھپانے کے لیے برآمدی ملک کی بجائے صرف ’’جبل علی‘‘ تحریرکردیتے ہیں جسے سوئچ بل آف لیڈنگ کہا جاتا ہے یعنی بھیجی جانے والی مصنوعات حقیقت میں کسی اور ملک کی ہوتی ہیں لیکن انہیں برآمدکسی دوسرے ملک سے کیا جاتا ہے لیکن اسمگلروں کا مافیا حقیقی بل آف لیڈنگ کو چھپاکرایک نیا’’بی ایل‘‘ بناتے ہوئے درآمدی دستاویزات میں ظاہرکرتا ہے۔

درآمدکنندگان نے بتایا کہ بیشتر ممالک سوئچ بی ایل میں لوڈنگ پورٹ کا نام تبدیل کرنے سے گریز کرتے ہیں تاہم یہ سہولت جبل علی پورٹ میں باآسانی مل جاتی ہے اور سہولت کی فراہمی میں مبینہ طور پرشپنگ کمپنیاں بھی ملوث ہوتی ہیں جوصرف اپنے ان کسٹمرز یہ سہولت فراہم کرتی ہیں جوانہیں اعتماد میں لیتے ہوئے واضح طور پرآگاہ کردیتے ہیں کہ انکی اشیاکودرآمدی پورٹ پر ممنوع قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جبل علی حکام بھی سوئچ بی ایل کی سہولت استعمال کرنے کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے ہیں، ایسے کنسائمنٹس کی اگرقومی جذبے کے تحت جانچ پڑتال سخت کی جائے تودرآمدات میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور منظم اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔