بھارتی صدر نے بچوں سے زیادتی کے جرم میں سزائے موت کی توثیق کردی

مجرموں کو کم از کم 20 سال یا تاحیات قید جب کہ زیادہ سے زیادہ سزائے موت دی جا سکے گی


ویب ڈیسک April 22, 2018
بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

بھارتی صدر رام ناتھ کوند نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت دینے کے لیے کابینہ کے منظور کردہ آرڈینینس پر دستخط کر دیئے ہیں۔


بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی صدر رام ناتھ نے چائلڈ پروٹیکشن قانون میں سزائے موت سے متعلق ترمیمی آرڈینینس پر دستخط کر کے آرڈینینس کی توثیق کردی ہے جس کے بعد آرڈینینس کو دونوں پارلیمان میں پیش کیا جائے گا جہاں منظوری کے بعد یہ ترمیمی بل فوری طور پر نافذ العمل ہو جائے گا۔ گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی تھی۔

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کے تحت 12 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزمان کو کم سے کم سزا 20 سال یا تاحیات قید اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت دی جا سکے گی۔ اس سے قبل اس جرم کی سزا محض 7 سے 10 سال قید تھی۔ کشمیر اور ممبئی میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعات کے بعد شدید عوامی دباؤ کا سامنا کرنے والی مودی سرکار معصوم بچوں کو درندگی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کے لیے سزائے موت کے قانون کی منظوری دینے پر مجبور ہوئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: کشمیری بچی کے زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل نے بھارت کو لرزا کر رکھ دیا

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کم سن مسلمان بچی آصفہ بانو کے ساتھ مندر کے تہہ خانے میں چار دن اجتماعی زیادتی کے واقعے پر احتجاجی مہم نے زور پکڑ لیا ہے۔ افسوسناک واقعات میں حکمراں جماعت کے اراکین کے ملوث ہونے سے مودی کابینہ شدید دباؤ کا شکار تھی۔ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور گزشتہ برس ایسے واقعات میں 85 فیصد اضافہ ہوا تھا جب کہ رواں سال بھی ان واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں