پی او ایف میں صنعتی مقاصد کیلیے نئی عمارتوں کی سفارش

وزارت دفاعی پیداوار کی تعمیر کیلیے ایک ارب 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز۔ فوٹو: فائل

وزارت دفاعی پیداوار کی تعمیر کیلیے ایک ارب 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت دفاعی پیداوار نے آئندہ بجٹ میں پاکستان آرڈننس فیکٹری (پی او ایف) واہ میں صنعتی مقاصد کیلیے نئی عمارتوں کی تعمیر کی سفارش کر دی۔

ذرائع کے مطابق منصوبے پر ایک ارب روپے سے زائد کی لاگت آئے گی، وزارت دفاعی پیداوار نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں پاکستان آرڈننس فیکٹری واہ میں پی او ایف واہ کیلیے صنعتی عمارتوں کی تعمیر کیلئے ایک ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔

ذرائع وزارت دفاعی پیداوار نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی او ایف واہ نے اپنے پیداواری اہداف کو100فیصد مکمل کیا ہے،گزشتہ مالی سال کے دوران پی او ایف دفاعی ساز و سامان کی تیاری کے سلسلے میں مزید جدت لائی ہے تاہم آئندہ مالی سال کے دوران پی او ایف واہ میں صنعتی مقاصدکیلئے استعمال ہونیوالی نئی عمارتیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

20  وفاقی وزارتوں اورڈویژنوں کے بجٹ میں کٹوتی کی تجویز

وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 20 وزارتوں اور ڈویژنوں کے بجٹ میں کٹوتی کی تجویز ہے۔ حکومت کی جانب سے کٹوتی کر تے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی، ایوی ایشن ڈویژن ، وزارت مو سمیا تی تبدیلی،سائنس و ٹیکنالوجی، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی سمیت 20 وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کم بجٹ مختص کیا جائے گا،تاہم وفاقی وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے سی پیک سمیت چند اہم منصوبوں کی تکمیل کے لیے قومی اقتصادی کونسل میں بجٹ میں اضافے کی سفارش پیش کی جائے گی۔

ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال 2018-19کے دوران 20کے قریب وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کے بجٹ میں کٹوتی کرنیکی تجویز ہے۔

وفاقی نظامت تعلیمات نے 74 فیصد بجٹ استعمال کر لیا

وفاقی نظامت تعلیمات کی جانب سے سال2018-19 کے لیے مختص کردہ بجٹ 9 ارب 56 کروڑ 59 لاکھ 78 ہزار روپے میں سے 74.82 فیصد کے حساب سے مارچ 2018 تک 7 ارب 15 کروڑ 72 لاکھ73 ہزار روپے خرچ کرلیے ہیں،خرچ کردہ بجٹ میں سب سے زیادہ ایریاایجوکیشن افسران کی جانب سے 128.425 فیصد جبکہ سب سے کم ایف ڈی ای ہیڈ آفس کی جانب سے صرف13 فیصد خرچ کیاجاسکا ہے۔

دوسری جانب ڈی جی وفاقی نظامت تعلیمات کا کہناہے کہ باقی ماندہ بجٹ بھی قواعد کے تحت خرچ کرلیا جائے گااور لیپس نہیں ہونے دیا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔