مارشل لاء میں بھی اتنی پابندیاں نہیں لگیں جتنی اب ہیں، نواز شریف

ویب ڈیسک  پير 23 اپريل 2018
چیف جسٹس اپنی بات سنا دیتے ہیں کوئی اور بولے تو پابندی لگا دیتے ہیں، سابق وزیراعظم فوٹو:فائل

چیف جسٹس اپنی بات سنا دیتے ہیں کوئی اور بولے تو پابندی لگا دیتے ہیں، سابق وزیراعظم فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مارشل لاء میں بھی اتنی پابندیاں نہیں لگیں جتنی اب لگ رہی ہیں اور چیف جسٹس اپنی بات سنا دیتے ہیں لیکن کوئی اور بولے تو پابندی لگا دیتے ہیں۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ دونوں سیاسی رہنما نیب ریفرنس کی سماعت کے لیے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئے۔ عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سراج الحق کی بات بہت معنی خیز ہے، امیر جماعت اسلامی نے بھی بولا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک نے ان سے کہا تھا کہ اوپر سے حکم آیا تھا اس پر سینیٹ میں ووٹ دیئے گئے، عمران خان اپنے ارکان اسمبلی کی تو سرزنش کر رہے ہیں، وہ اپنی سرزنش بھی تو کریں کہ کس کے کہنے پر سینیٹ میں ووٹ دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ منتخب کرانے کیلیے پی ٹی آئی نے کہا کہ اوپر سے آرڈر آیا

نواز شریف نے کہا کہ کیا عمران خان قوم کو بتائیں گے کہ انہوں نے تیر کو ووٹ نہیں دیا، کیا یہ لوگ تبدیلی لائیں گے جو بے اصولی کی سیاست کر رہے ہیں، کیا چوہدری سرور کے حوالے سے بھی جواب دیں گے انہیں ووٹ کیسے ملے؟، سینٹ کے انتخابات میں صرف ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے شفاف طریقے سے ووٹ دیا۔ نواز شریف نے لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے جلسہ گاہ میں سیوریج کا پانی چھوڑنے کے بارے میں کہا کہ منظور پشتین کے جلسے میں پانی چھوڑ دینا بہت بڑی زیادتی ہے، جلسے میں پانی چھوڑنا کہاں کا آزادی اظہار رائے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کی گرفتاری کی تردید

نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اپنی بات سنا دیتے ہیں ، لیکن کوئی اور بولتا ہے تو پابندیاں لگا دیتے ہیں، اگر خود بات کرتے ہیں تو دوسرے کا جواب سننے کی بھی ہمت ہونی چاہیے، کلثوم نواز کی طبیعت پہلے سے بہتر ،قوم سے دعاؤں کی اپیل ہے ، ہم تو بس گئے اور جا کر واپس آ گئے، اتنی پابندیاں مارشل لاء میں نہیں لگائی گئیں جو اب دیکھنے میں آرہی ہیں، آئے روز ایسے فیصلے دئیے جاتے ہیں جن کی کوئی منطق نہیں، بائیس کروڑ عوام کی زبان بندی کسی طور قبول نہیں، یہ صورتحال پاکستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس کیس میں مجھے سزا دلوانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، اس لیے بھی سزا دلوانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ پانچ ججز کو سرخرو کیا جاسکے، موجودہ پارلیمنٹ میں کوئی دم خم نہیں، انشاء اللہ اگلی پارلیمنٹ میں فیصلے ہوں گے، چیف جسٹس روز اسپتال میں جاتے ہیں اور سبزیوں کے نرخوں کی بات کرتے ہیں، یہ آپ کا کام نہیں کہ وزیراعلیٰ کو طلب کرلیں اور حکومت کو لائن میں کھڑا کردیں، دنیا میں کہیں عدلیہ ایسے نہیں کرتی۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کسی مظلوم کے گھر بھی جائیں جس کے مقدمے کا فیصلہ بیس سال سے نہیں ہوا، ماتحت عدالتوں میں بھی جائیں جو آپ کا بنیادی کام ہے، عدلیہ کے حالیہ تین فیصلے جسٹس منیر کے فیصلے سے بھی بدترین ہیں، میں عدالت میں بیٹھا ہوتا ہوں اور باہر آوازیں لگائی جاتی ہیں “سرکار بنام میاں نوازشریف وغیرہ”۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔