- راولپنڈی پولیس نے مراد سعید، پرویز الٰہی کی گرفتاری کیلیے وارنٹ حاصل کرلیے
- یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے ٹائٹل جیتنے کے بعد گراؤنڈ میں فلسطینی پرچم لہرادیئے
- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
منجمد جھیل کو اسکیٹنگ کے ذریعے روزانہ پار کرنے والی 76 سالہ خاتون
سائبیریا: روس میں ایسی باہمت خاتون کی کہانی بہت مقبول ہورہی ہے جو دنیا کی سب سے بڑی اور گہری ترین جھیل جم جانے کے بعد روزانہ اس کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اسکیٹنگ کرکے جاتی ہیں۔
76 سالہ خاتون ’لیوبوف مورخودووا‘ اب ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہی ہیں۔ اپنی عمر رسیدگی کے باوجود وہ انتہائی سردی میں دنیا کی مشہور جھیل بیکال کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کا سفر کرتی ہیں۔ یہ سفر وہ خصوصی اسکیٹنگ جوتوں کے ذریعے کرتی ہیں اور ان کی مہارت پر بہت سے لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔
لیوبوف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں اور وہ اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی ہیں۔ انہوں نے گائے، بیل، بھینس، مرغابیاں، بلی اور کتے پال رکھے ہیں۔ لیوبوف روزانہ ساڑھے پانچ بجے اٹھتی ہیں اور 1943ء میں بنائے گئے اپنے قدیم اسکیٹنگ شوز پہنتی ہیں اور جھیل پر اسکیٹنگ کرتے ہوئے وہاں کا دورہ کرتی ہیں۔
سائبیریا کی خون جما دینے والی سردی اور بیابان میں یہ باہمت خاتون تنہا رہتی ہیں تاہم ان کے بچے گرمیوں میں ان سے ملنے آتے ہیں۔ ان کے نزدیک زندگی کا یہ پہلو بہت آرام دہ اور پرسکون ہے۔ ان کے والد نے 70 سال قبل لکڑی کے جوتوں پر نوک دار آہنی ٹکڑے لگا کر دیسی اسکیٹنگ جوتے تیار کیے تھے جنہیں وہ آج بھی برف پر پھسلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
علاوہ ازیں وہ پینے کا پانی بھی جھیل کے کھلے ہوئے حصے سے بھر کر لاتی ہیں اور اس کے لیے برف پر کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ جھیل کے دوسری جانب سبزہ ہے جہاں ان کی پالتو گائیں چرنے اور بھوک مٹانے جاتی ہیں۔ اسی لیے ان خاتون کو خود وہاں جاکر ان کی حفاظت کرنا پڑتی ہے۔ ان کا جھیل پار کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ ان کی پالتو گائے کہیں کھو نہ جائیں اور بحفاظت گھر لوٹ آئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔