آئی سی سی میٹنگز، پاکستان اور بھارتی بورڈز میں لفظی بمباری شروع

اسپورٹس ڈیسک  منگل 24 اپريل 2018
حکومتی اجازت درکارتھی تومعاہدے میں کیوں نہ لکھا،سیٹھی۔ فوٹو : فائل

حکومتی اجازت درکارتھی تومعاہدے میں کیوں نہ لکھا،سیٹھی۔ فوٹو : فائل

کولکتہ: آئی سی سی میٹنگز کے موقع پر پاکستان اور بھارتی بورڈز میں لفظی بمباری شروع ہوگئی۔

آئی سی سی میٹنگز اتوار سے کولکتہ میں شروع ہوگئی ہیں، ان میں شرکت کیلیے پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی بھی پہنچے ہوئے ہیں، وہاں پر دونوں ممالک میں باہمی سیریز کے حوالے سے کنٹریکٹ کا معاملہ بھی چھایا ہوا ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری امیتابھ چوہدری نے ایک بار پھر اسے معاہدہ ماننے سے ہی انکار کردیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ تو صرف اظہار دلچسپی کا خط تھا، میں اسے کنٹریکٹ قرار دینے کے اصرار پر پی سی بی کوقصور وار قرار نہیں دوں گا مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ معاہدہ نہیں ہے، ان پر دراصل اپنے ملک میں دباؤ ہے اور میں یہ بات اچھی طرح سمجھتا ہوں۔

امیتابھ چوہدری نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی سی سی آئی اور پی سی بی میں واضح طور پر یہ بات طے ہوئی تھی کہ اگر آئی سی سی کے نئے مالیاتی ماڈل کا فیصلہ نہیں ہوا تو پھر یہ خط بے اثر ہوجائے گا۔

دوسری جانب نجم سیٹھی نے کہاکہ بی سی سی آئی کہتا ہے کہ انھیں حکومت اجازت نہیں دیتی، ہمارا موقف ہے کہ آپ حکومت سے اجازت مانگتے کیوں ہیں،آئی سی سی نے یہ واضح کیا ہوا ہے کہ کرکٹ معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونا چاہیے،اگر یہ معاملہ تھا بھی تو پھر آپ کو کنٹریکٹ میں یہ بات شامل کرنا چاہیے تھی مگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو پھر کیا مسئلہ ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ دونوں ٹیموں کو جنوبی ایشیائی شائقین کی خاطر ایک دوسرے سے کھیلنا چاہیے،گیند اس وقت بی سی سی آئی کے کورٹ میں ہے، ہمیں امید ہے کہ جلد ہی منطقی سوچ غالب آئے گی اور دونوں ٹیمیں پھر سے اچھی کرکٹ کھیلنے لگیں گی، میرا ذہن یہ کہتا ہے کہ جلد یا بدیر ہمیں اس معاملے کا بہتر حل نکالنا ہوگا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے باہمی سیریز کے حوالے سے معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے بھارت کیخلاف70 ملین ڈالر ہرجانے کا کیس آئی سی سی کی ڈسپیوٹ کمیٹی میں کیا ہوا ہے، جس پر تین رکنی ٹریبونل بھی قائم ہوچکا اور سماعت اکتوبر میں ہوگی۔ نجم سیٹھی نے کہاکہ ٹریبیونل کے احکامات کی وجہ سے مجھے اس معاملے پر بات کرنے کی آزادی نہیں،اس لیے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔