ایبٹ آبادNA17 ‘NA18:ہزارہ ڈویژن ہمیشہ مسلم لیگ ن کا گڑھ رہا

زبیر ایوب  پير 15 اپريل 2013
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

ضلع ایبٹ آباد قومی اسمبلی کی دو اور صوبہ خیبر پختونحواہ کی پانچ نشستوں پر مشتمل ہے۔

2013ء کی ووٹر لسٹوں کے مطابق یہاں پر کل رجسٹرڈووٹروں کی تعداد 675191 جن میں مردوں کے 381659 ور خواتین کے 293530ووٹ ہیں ۔ضلع ایبٹ آباد میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کاغذات نامزدگی منظور ہونے تک 51 امیدواروں کے درمیاں مقابلہ متوقع ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی پانچ نشتوں پر122امیداروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

ہزارہ ڈویژن اور خصوصاً ایبٹ آباد ہمیشہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھا اورمانا گیا ہے2008ء کے الیکشن میں بھی ایبٹ آباد کی پانچ نشستیں PK44`PK45`PK46 `PK47 اور PK48 میں سوائے PK46کے تمام سیٹیں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جیتی ہیں ۔PK46پر مسلم لیگ (ن) کو معمولی سے مارجن سے شکست ہوئی ۔ ایبٹ آباد کو روایتی طور پر ن لیگ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ 2008ء کے قومی اسمبلی کے انتخاب میں NA17سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب احمد خان عباسی نے کامیابی حاصل کی تھی۔

ان کے مد مقابل سابق وفاقی وزیر امان اللہ خان جدون اور ڈاکٹر اظہر جدون تھے۔ اس مرتبہ تحریک انصاف نے پرانے اور مضبوط امیدواروں کو میدان میں اتار کر ضلع میں ن لیگ کی حکمرانی کو چیلنج کیا ہے۔ اس مرتبہ مسلم لیگ (ق) کا ہزارہ ڈویژن میں کوئی ایک امیدواربھی سامنے نہیں آیا۔این اے 17ایبٹ آباد 1کی نشست پر اس وقت مجموعی طور پر 24 امیدواروں  نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ اس نشست پرمسلم لیگ(ن)کے سردار مہتاب احمد خان عباسی 1990سے فاتح چلے آرہے ہیں۔

فوٹو: فائل

2002کے انتخابات میں انہوں نے حصہ نہیں لیا تھا اور اس نشست پر مسلم لیگ (ق) اور سردار مہتاب احمد خان عباسی کے روایتی حریف سابق وزیر پیٹرولیم امان اﷲ جدون منتخب ہوئے تھے۔ ان انتخابات میں سردار مہتاب احمد خان عباسی کے مد مقابل تحریک صوبہ ہزارہ کے بابا حیدرزماں ٗ تحریک انصاف کے ڈاکٹر اظہر جدون اور جماعت اسلامی کے حبیب الرحمن عباسی موجود ہیں۔ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے 1993میں اس نشست پر جو کہ اس وقت این اے 11ایبٹ آباد و ہری پور ون کہلاتی تھی پر 63ہزار 278ووٹ لے کر دوسری مرتبہ اپنے حریف امان اﷲ جدون جو کہ مسلم لیگ (جناح)کے امیدوار تھے کو شکست دی، امان اﷲ جدون نے ان انتخابات میں چالیس ہزار بہتر ووٹ حاصل کیے تھے۔

دونوں کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ تھا۔ 1997کے انتخابات میں بھی سردار مہتاب احمد خان عباسی نے اپنے روایتی حریف کو بڑے مارجن سے شکست دی تھی۔ جس میں سردار مہتاب عباسی نے 55ہزار341ووٹ حاصل کیے جبکہ امان اﷲ جدون صرف 21ہزار 253ووٹ حاصل کرسکے تھے۔ اس مرتبہ امان اﷲ جدون نے آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ باقی تین امیدوار پانچ ہزار ووٹ کا عدد عبور نہیں کرسکے تھے۔ سردار مہتاب 1997انتخابات کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی قومی اسمبلی کی نشست کو چھوڑ دیا تھا جبکہ اس نشست پر ان کے کزن سردار فدا نے کامیابی حاصل کی تھی۔ 2002 ء کے انتخابات میں سردار مہتاب احمد خان عباسی نے حصہ نہیں لیا تھا اور اس نشست پر ان کے روایتی حریف امان اﷲ جدون جنہوں نے مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا نے کامیابی حاصل کی تھی۔

فوٹو: فائل

ان انتخابات میں امان اﷲ جدون نے سردار مہتاب احمد خان عباسی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار جو اب تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں ڈاکٹر اظہر جدون کو شکست دی۔ ان انتخابات میں امان اﷲ جدون نے 44ہزار 716ووٹ حاصل کیئے جبکہ ڈاکٹر اظہر جدون نے 30ہزار 949 اور ایم ایم اے میں شامل جماعت اسلامی کے امیدوار حبیب الرحمن عباسی نے 21ہزار 383ووٹ حاصل کیے تھے۔باقی امیدوار پانچ ہزار کا عندسہ عبور نہیں کر پائے تھے۔ 2008ء کے انتخابات میں صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی تھی۔ ڈاکٹر اظہر جدون ایک بار پھر آزاد حیثیت سے میدان میں کود گئے مگر میدان ایک بار پھر سردار مہتاب احمد خان عباسی کے ہاتھ میں رہا ۔

انہوں نے ان انتخابات میں 58ہزار41ووٹ حاصل کیے جبکہ آزاد امیدوار ڈاکٹر اظہر جدون دوسرے نمبر پر رہے جنھوں نے 36ہزار 668ووٹ حاصل کیئے اور سابق وفاقی وزیر امان اﷲ جدون نے 34ہزار 668ووٹ حاصل کیے۔ جماعت اسلامی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور اس کے بغیر ایم ایم اے کے امیدوار پروفیسر راجہ اونگ زیب خان نے صرف 1ہزار 465ووٹ حاصل کیے۔ اب تک سردار مہتاب احمد خان عباسی اس نشست پر نا قابل شکست رہے ہیں۔ گیارہ مئی2013کے انتخابات میں بھی وہ اپنا دفاع کررہے ہیں، انھیں دو دفعہ آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے والے تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر اظہر جدون اور تحریک صوبہ ہزارہ کے قائد بابا سردار حیدرزماں سے مقابلہ کرنا ہے۔

ان کے مدمقابل دونوں امیدوار بھی فیورٹ سمجھے جارہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے بقول ان انتخابات میں 2002کے انتخابات میں 21ہزار سے زائد ووٹ لینے والے جماعت اسلامی کے حبیب الرحمن عباسی کا کردار اہم ہوگا۔ضلع ایبٹ آباد کی دوسری قومی اسمبلی کی نشست این اے 18مشہور زمانہ انتخابی حلقہ ہے جس پر میاں نواز شریف نے دو مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔ اس نشست پر میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی سابق سینیٹر مرحوم حاجی جاوید اقبال عباسی کے صاحبزادے سابق ایم این اے مرتضی جاوید عباسی امیدوارہوں گے۔ این اے 17کے برعکس اس نشست پر ن لیگ کے ٹکٹ کے لئے بھی کئی امیدوار میدان میں موجود تھے جن میں سے چوہدری فیصل نے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

فوٹو: فائل

2002ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ق) کے سابق ڈپٹی سپیکر سردار یعقوب نے(ن) لیگ کے مرتضی جاوید عباسی کوچار ہزار ووٹوں کی برتری سے ہرایاتھا۔ سردار یعقوب نے 36ہزار 826جبکہ مرتضی عباسی نے 32ہزارہ 527ووٹ حاصل کیے جبکہ ایم ایم اے کے قاری رحیم نے تیرہ ہزارہ ووٹ لیے تھے۔ ان انتخابات میں بابا سردار حیدرزمان نے حصہ نہیں لیا تھا بلکہ سردار یعقوب کی سپورٹ کی تھی۔ 2008ء کے انتخابات میں بھی بابا سردار حیدرزمان نے سردار یعقوب کی مکمل سپورٹ کی مگر میدان مسلم لیگ(ن) کے مرتضی جاوید عباسی کے ہاتھ میں رہا اورانہوں نے فیورٹ سمجھے جانے والے سردار یعقوب کو بڑے مارجن تقریبا 37ہزارہ ووٹوں سے شکست دی۔

2013ء کے انتخابات میں اس حلقے پر مرتضی عباسی کا مقابلہ سابق ڈپٹی سپیکر سردار یعقوب تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کریں گے۔ جب کہ ان انتخابات میں تحریک صوبہ ہزارہ کے رہنماء بابا سردار حیدرزمان بذات خودبھی میدان میں موجود ہیں۔ این اے 18کا حلقہ ایبٹ آباد کے گلیات ، تناول اور حویلیاں کے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں پر پارٹی سیاست کے ساتھ ساتھ برادریوں، گروپ اور جبنے کی بنیاد پر بھی ووٹ پڑتے ہیں۔ سردار یعقوب اور بابا سردار حیدرزمان کے کھڑے ہو جانے کے ساتھ اس حلقے میں اکثریتی کڑلال برادری کے ووٹ تقسیم ہونے کا امکان موجود ہے۔ لیکن دو سابق انتخابات 1993اور1997 میں بابا سردار حیدرزمان کڑلال برادری کے سربراہ اور متفقہ امیدوار کی حیثیت سے میدان میں کودے تھے مگر ان کو میاں نواز شریف سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

فوٹو: فائل

تجزیہ نگاروں کے بقول مذکورہ حلقے میں (ن) لیگ کا مضبوط ووٹ بینک موجود ہے اور مد مقابل امیدواروں اور پارٹیوں کو( ن) لیگ کے مقابلے میںسر توڑ جدوجہد کرنی پڑے گی۔انتخابات 2008میں ضلع کی پانچ صوبائی اسمبلی میں سے چار پر مسلم لیگ(ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ انتخابات میں ن لیگ کے عنایت اقبال خان 21ہزار 204ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے شمروز خان نے 16458اور سابق ایم پی اے اورمسلم لیگ (ق)کے مشتاق غنی نے 10,675ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2002کے انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ(ق)کے مشتاق احمد غنی نے (ن) لیگ کے عنایت اقبال جدون کو شکست دی تھی۔ مشتاق غنی نے (ق) لیگ کے ٹکٹ پر 13663، عنایت اقبال جدون نے 10,007اور پیپلز پارٹی کے امیدوار شمعروز خان نے 8517ووٹ حاص کیے تھے۔

1993ء میں یہ سیٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے شمعروز خان جدون اور 1997ء میں مسلم لیگ (ن) کی علی افضل خان جدون نے جیتی ۔2013کے انتخابات میں اس حلقے میں 29 امیدوار میدان میں ہیں۔ عنایت اقبال جدون کا آزاد امیدوار مشتاق احمدغنی، پیپلز پارٹی کے شمعروز خان جدون ایڈووکیٹ، تحریک انصاف کے آصف زبیر شیخ ٗ جماعت اسلامی کے محبوب الٰہی خان اور تحریک صوبہ ہزارہ کے انجینئر سلطان خان جدون کے درمیان مقابلہ ہو گا ۔ اس حلقے میں آزاد امیدوار مشتاق احمد غنی ٗ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے عنایت اللہ خان جدون اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شمعروز خان جدون کے درمیان کانٹے مقابلہ توقع ہے۔ پی کے 45سردار مہتاب احمد خان عباسی کا آبائی صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہے اور اس میں وہ 1985 سے نا قابل شکست چلے آرہے ہیں۔ موجودہ انتخاب میں اس حلقے سے 29امیدوار میدان میں ہیں۔

سردار مہتاب کا مقابلہ تحریک انصاف کے عبدالرحمن عباسی اور جماعت اسلامی کے سعید عباسی سے متوقع ہے۔ 2008ء کے انتخابات میں مہتاب عباسی نے اس نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد قومی اسمبلی کی نشست کو برقرار رکھا اور ضمنی انتخابات کے اندر ان کے بیٹے سردار شمعون عباسی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس نشست پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء سردار مہتاب احمد خان عباسی کی مکمل گرفت ہے ۔اور وہ یہ نشست آسانی سے جیتنے کی پوزیشن میں ہیں ۔ پی کے 46 کے حلقے میں 23امیدوار میدان میں موجود ہے یہ وہ واحد حلقہ ہے جس میں 2008ء کے انتخابات میں قلندر لودھی نے ن لیگ کے امیدوارکو شکست دی تھی۔ 2008ء کے انتخابات میں قلندر لودھی کی یہ مسلسل دوسری کامیابی تھی۔

فوٹو: فائل

قلندر لودھی نے2008 کے انتخابات میں 12,555ووٹ حاصل کیئے تھے ،پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عدنان بشیر نے 11,115ووٹ جبکہ (ن) لیگ کے امیدوار محمد اشفاق 6289 ووٹ حاصل کرسکے اور آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لینے والے سردار مہتاب احمد خان عباسی کی حمایت یافتہ ایوب آفریدی 10,044ووٹ حاصل کیے تھے۔ قلندر لودھی کی جیت کی وجہ بیک وقت اس حلقے سے دو مسلم لیگی رہنمائوں کا آزاد حیثیت میں حصہ لینا بھیل تھا۔ 2013ء کے انتخابات کیلئے مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ سابق صوبائی وزیر ایوب آفریدی کو ملا ہے اور( ن) لیگ کے سابق ٹکٹ ہولڈر اشفاق احمد بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔اس حلقے سے 2008ء کے انتخابات کے رنر اپ پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عدنان بشیر بھی ہیں۔انہوں نے پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لیا اور 11115ووٹ حاصل کئے۔اور معمولی مارجن سے ہار گئے ۔

جماعت اسلامی کے پیر خان تنولی ایڈووکیٹ بھی سر گرم عمل ہیں اورتحریک انصاف کے سجاد اکبر نے بھی کامیابی کے دعوی کیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ایوب آفریدی ٗ آزاد امیدوار قلندر خان لودھی اور پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عدنان بشیر کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جا رہی ہے۔ پی کے 47 میں 2008کے انتخابات میں اورنگ زیب نلوٹھہ نے 18,377ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ان کے قریب ترین اعجاز زر خان جدون رہے تھے جنھوں نے آزاد حیثیت میں 13,822ووٹ حاصل کیئے تھے مسلم لیگ( ق) کے سابق ایم پی اے نثار صفدر صرف 13,566ووٹ حاصل کرسکے تھے۔ پی کے 48ایبٹ آباد کا انتہائی اہم حلقہ سمجھا جاتا ہے۔

اس میں ہر انتخابات کے اندر کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کا فرق بہت معمولی ہوتا ہے۔ اس حلقے میں بیرسٹر جاوید عباسی کے مقابلے میں 25امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوچکے ہیں۔ برسٹر عباسی کا مقابلہ سابق صوبائی وزیر تحریک انصاف کے امیدوار سردار ادریس، جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالرزاق عباسی سے متوقع ہے۔2008کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بیرسٹر جاوید عباسی ایم ایم اے کے امیدوار سردار ادریس کے مقابلے میں معمولی ووٹوں کے فرق سے کامیاب ہوئے تھے ۔ انھوں نے 22,416 اورسردار ادریس نے 22,235 ووٹ حاصل کیے تھے۔ان انتخابات میں اس وقت مسلم لیگ (ن)کے بیرسٹر جاوید عباسی کا تحریک انصاف کے سردار ادریس اور جماعت اسلامی کے عبدالرزاق عباسی سے مقابلہ ہے۔ تینوںامیدوار فیورٹ سمجھے جارہے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔