عدلیہ کی چھتری تلے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہوگیا، چیف جسٹس

مانیٹرنگ ڈیسک / خبر ایجنسیاں  پير 15 اپريل 2013
مقصدر میں سرخرو نہیں ہوئے تو پائیدار جمہوریت اور ترقی کا خواب ا دھورا رہ جائیگا، کوئٹہ میں ریٹرننگ افسروں سے خطاب۔ فوٹو: فائل

مقصدر میں سرخرو نہیں ہوئے تو پائیدار جمہوریت اور ترقی کا خواب ا دھورا رہ جائیگا، کوئٹہ میں ریٹرننگ افسروں سے خطاب۔ فوٹو: فائل

کوئٹہ: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ کی چھتری تلے ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے کیونکہ سب چاہتے ہیں کہ عوام تک جمہوریت کے ثمرات پہنچ سکیں۔

کوئٹہ میں ریٹرننگ افسروں سے خطاب کے دوران انھوں نے کہاکہ شفاف انتخابات کے ذریعے عوام کے حقیقی نمائندے ایوانوں میں آنے چاہئیں تاکہ عوامی امیدیں پوری ہو سکیں۔ بلوچستان کوامن وامان اور گورننس سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے بلوچستان میں عدلیہ نے پہلے بھی کامیابی سے کام کیا اور اب بھی کرنا ہے۔صحیح نمائندے منتخب ہوئے تو ملک میں تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے،شفاف الیکشن کا تہیہ کررکھا ہے،سرخرو نہیں ہوئے تو پائیدار جمہوریت اور ترقی کا خواب ا دھورا رہ جائے گا، عدلیہ پر کئی الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن انھیں یقین ہے کہ اس میں عدلیہ کا کوئی کردار نہیں۔ ہم آئین کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔

آئینی اداروں کافرض ہے وہ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی مددکریں۔ ریٹرننگ افسر عدلیہ کی نمائندگی کر رہے ہیں اس لیے ان کی ذمے داری ہے کہ وہ شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ووٹرزکی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ انتخابات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ووٹرز ہیں۔ بہت سارے ووٹرز کو صحیح نمائندگی نہیں ملتی اور زیادہ تر لوگ اپنا ووٹ کا حق استعمال ہی نہیں کرتے۔

فاٹا سمیت قابائلی علاقوں میں خواتین کو ووٹ کا حق ہی نہیں دیا جاتا،آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے عدلیہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر ہی ان کی معاونت کررہی ہے ، ریٹرننگ آفیسر کا کام بنیادی طور پر شفاف الیکشن کا انعقاد کرانا ہے، اس سلسلے میں عدلیہ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے اس وقت عوامی توقعات اس سے وابستہ ہیں ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں خواتین کو ووٹ کے استعمال کے حق سے محروم رکھنے کی کوششیں ہمیشہ ہوتی رہی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ انھیں حق رائے دہی کے استعمال کے لیے تمام وسائل بروئے کا رلائے جائیں ، بلوچستان کے حساس علاقوں کے ریٹرننگ آفیسران ،انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو ووٹرز کے تحفظ کے بارے میں اقدامات کے لیے خطوط لکھے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صوبہ بھر اور خاص کر حساس اضلاع اور علاقوں میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران ،انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے گئے ہیں کہ وہ ووٹرز کے تحفظ کیلیے جامع انتظامات کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون ملک کے تمام لوگوں کو بلارنگ ونسل اپنے نمائندوں کی انتخاب کا موقع فراہم کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مرد ووٹرز خاندان کی خواتین کو حق رائے دہی کا استعمال کرنے نہیں دیتے یا پھر ایک خاص امیدوارکے حق میں ووٹ استعمال کرنے مجبور کرتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریٹرننگ آفیسران سے کہا کہ وہ ان سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ تمام آراوز اپنے فرائض بخوبی سرانجام دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔