- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
عدلیہ کی چھتری تلے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہوگیا، چیف جسٹس
کوئٹہ: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ کی چھتری تلے ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے کیونکہ سب چاہتے ہیں کہ عوام تک جمہوریت کے ثمرات پہنچ سکیں۔
کوئٹہ میں ریٹرننگ افسروں سے خطاب کے دوران انھوں نے کہاکہ شفاف انتخابات کے ذریعے عوام کے حقیقی نمائندے ایوانوں میں آنے چاہئیں تاکہ عوامی امیدیں پوری ہو سکیں۔ بلوچستان کوامن وامان اور گورننس سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے بلوچستان میں عدلیہ نے پہلے بھی کامیابی سے کام کیا اور اب بھی کرنا ہے۔صحیح نمائندے منتخب ہوئے تو ملک میں تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے،شفاف الیکشن کا تہیہ کررکھا ہے،سرخرو نہیں ہوئے تو پائیدار جمہوریت اور ترقی کا خواب ا دھورا رہ جائے گا، عدلیہ پر کئی الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن انھیں یقین ہے کہ اس میں عدلیہ کا کوئی کردار نہیں۔ ہم آئین کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔
آئینی اداروں کافرض ہے وہ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی مددکریں۔ ریٹرننگ افسر عدلیہ کی نمائندگی کر رہے ہیں اس لیے ان کی ذمے داری ہے کہ وہ شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ووٹرزکی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ انتخابات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ووٹرز ہیں۔ بہت سارے ووٹرز کو صحیح نمائندگی نہیں ملتی اور زیادہ تر لوگ اپنا ووٹ کا حق استعمال ہی نہیں کرتے۔
فاٹا سمیت قابائلی علاقوں میں خواتین کو ووٹ کا حق ہی نہیں دیا جاتا،آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے عدلیہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر ہی ان کی معاونت کررہی ہے ، ریٹرننگ آفیسر کا کام بنیادی طور پر شفاف الیکشن کا انعقاد کرانا ہے، اس سلسلے میں عدلیہ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے اس وقت عوامی توقعات اس سے وابستہ ہیں ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں خواتین کو ووٹ کے استعمال کے حق سے محروم رکھنے کی کوششیں ہمیشہ ہوتی رہی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ انھیں حق رائے دہی کے استعمال کے لیے تمام وسائل بروئے کا رلائے جائیں ، بلوچستان کے حساس علاقوں کے ریٹرننگ آفیسران ،انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو ووٹرز کے تحفظ کے بارے میں اقدامات کے لیے خطوط لکھے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صوبہ بھر اور خاص کر حساس اضلاع اور علاقوں میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران ،انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے گئے ہیں کہ وہ ووٹرز کے تحفظ کیلیے جامع انتظامات کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون ملک کے تمام لوگوں کو بلارنگ ونسل اپنے نمائندوں کی انتخاب کا موقع فراہم کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مرد ووٹرز خاندان کی خواتین کو حق رائے دہی کا استعمال کرنے نہیں دیتے یا پھر ایک خاص امیدوارکے حق میں ووٹ استعمال کرنے مجبور کرتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریٹرننگ آفیسران سے کہا کہ وہ ان سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ تمام آراوز اپنے فرائض بخوبی سرانجام دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔